خواتین کی تعلیم !!!

0
220

خواتین کی تعلیم !!!

آئیے آج بات کرتے ہیں ان پاکستانی خواتین کی جو امریکہ میں آکر آباد ہوئیں۔ اور یہاں زندگی کے بے شمار سال گزار دیئے۔ جوان آئیں تھیں عمر کی بے شمار منازل طے کرلیں اور ابھی یہاں کے ماحول اور انگریزی سے اتنی آشنا نہیں جتنی ہونی چاہئے۔ ان خواتین کے بچے یہاں پیدا ہوئے پلے بڑے یہاں تعلیم پائی مگر ان خواتین کی تعلیم وہیں کی وہیں رہ گئی جوکے وہ پاکستان سے حاصل کرکے آئیں تھیں۔ ان میں وہ خواتین بھی ہیں جو وہاں سے ایم اے بی اے تھیں۔ مگر یہاں آکر نہ انگریزی پر عبور حاصل کرسکیں۔نہ اپنی تعلیم کو آگے بڑھایا۔ بلکہ دیکھنے والے کو یوں لگا کے ان خواتین میں تعلیم کا فقدان ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کے جب ہمارے وطن سے یا انڈیا بنگلہ دیش سے شادی ہو کر کوئی خاتون یہاں آتی ہیں تو اگر وہ نوکری کر لیتی ہیں تو انگریزی پر عبور حاصل کرنے کے مواقع مل جاتے ہیں۔ یہاں کے ماحول کو سمجھنے میں مدد مل جاتی ہے۔ مگر اگر یہی خاتون یہاں آکر گھر داری میں مصروف ہوگئی۔ اور محض کچن سنبھالا۔ بچوں کو صرف سکول لانے لے جانے کی ذمہ داری سنبھالی تو پھر وہ کچھ اسی وقت سیکھ سکتی ہیں جب کے ان کے اندر کچھ سیکھنے کا جذبہ ہو۔ گھر میں کچن سنبھالنے کے بعد صرف پاکستان پروگرام دیکھ ٹی وی پر دیکھ کر وقت گزارا۔ جب بچوں کو سکول سے لانے کا ٹائم آیا تو تیزی سے جاکر ان کو سکول سے لیا اور گھر آکر پھر گھر کے کاموں میں مشغول ہوگئے۔ زیادہ سے زیادہ اپنی کسی دوست کو فون کرلیا اس سے گپ بازی کی اور اپنا وقت گزار لیا۔ یوں وقت گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوا اور بچے بڑے ہوگئے پڑھ لکھ گئے مگر ہم خود وہیں کے وہیں رہ گئے۔ کیا حرج ہے کے ہم خود بھی وقت کے ساتھ اپنے آپ کو امریکہ کا ایسا شہری بنائیں۔ جو یہاں کے لوگوں کے شانہ بشانہ چلے۔ اس کے لئے خود ہمت کرنی پڑتی ہے پھر ہم میں سے اکثر خواتین اپنے شوہروں کا بہت زیادہ سہارا لیتی ہیں۔ بچوں کے سکول جاتا ہے اور ٹیچر سے بات کرنی ہے تو شوہر کو لے کر جائیں گی۔ حالانکہ خود بھی پڑھی لکھی ہوتی ہیں مگر انگریزی بولنے سے ڈرتی ہیں یوں انگلش کے دو لفظ بولنا بھی مشکل لگتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس جانا ہے تو شوہر کو لے کر جائیں گی چاہے جتنی بھی ضرورت پڑے اکیلے نہیں جانا ہے۔ کبھی بینک کے کام خود سے نہیں کیے۔ کبھی بچوں کو لے کر شاپنگ کرنے نہیں گئیں۔ یوں وہ قدرتی طور پر بہت سارے معاملات میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔
جب اس سرزمین پر قدم رکھا ہے تو یہاں کے معاملات میں بھی دلچسپی رکھیں۔ اور اپنے آپ کو کسی معاملے میں پیچھے نہ کھیں تاکے آپ زیادہ سے زیادہ اس ملک کی بہترین چیزوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔ آپ اپنے انگریزی ٹیلی ویژن کے پروگرام دیکھیں۔ آپ گھر میں ہی انگلش سیکھ جائیں گی۔ جاب کرنا کوئی ضروری نہیں۔ آپ اپنے بچوں کے سکول ٹیچر سے دوستی کریں ان سے بات جیت کریں۔ گیمز میں دلچسپی لیں شام کی میٹنگ میں خود جائیں۔ سکول کے ماحول کو بھی سمجھ لیں گی اور اپنے بچے کی رپورٹ بھی آپ کو مل جائے گی۔
لائبریری جائیں، میوزیم بچوں کو خود لے کر جائیں۔ صرف دیسی لوگوں سے ہی دوستی نہ رکھیں ایک دو ایسے لوگوں سے بھی دوستی کریں جو کسی اور ملک کے ہوں۔ ان سے بات چیت کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
لوکل خبریں نہیں لوکل اخبار مفت میں ملتے ہیں انہیں پڑھیں۔
آپ گھر بیٹھے اپنی اس تعلیم کو آگے بڑھا سکتی ہیں۔ جو آپ نے پاکستان میں حاصل کی تھی۔ کیونکہ پاکستان گریجویٹ خواتین ہی زیادہ تر آتی ہیں۔ مگر گھر گرہتی ہیں سب کچھ بھول جاتی ہیں۔
نئے سال کے ساتھ نئے عہد باندھیں اور ان پر عمل کریں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here