حکومت، سپریم کورٹ محاز آرائی عروج پر(بوٹوں کی چاپ سنائی دینے لگی)

0
103

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پنجاب اور کے پی کے میں الیکشن کے انعقاد پر وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی بجائے تین رکنی بنچ سے اقلیتی فیصلہ جاری کیا جس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، اتحادی جماعتوںکے رہنمائوں نے بھی عدلیہ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عدل اور انصاف کا قتل قرار دیا ، وزیر اعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے الیکشن التوا کیس کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں ایک اور قرارداد پیش کرنے کا اعلان کردیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ قیادت شریک ہوئی۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ گزشتہ ہفتے اتحادیوں اور وکلا کے ساتھ نشست ہوئی، کابینہ کی دو میٹنگز ہوئیں، اس کے علاوہ پارلیمنٹ میں بھی گفتگو ہوئی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس کی جیسے سماعت ہوئی وہ ہم سب کے سامنے ہے، کیسے 3ـ4 کے فیصلے کو نہیں مانا گیا، جس جج نے کیس کی سماعت سے معذرت کی دوبارہ بینچ میں بیٹھ گئے، تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس فائز عیسیٰ نے کی جس کی کارروائی سرکلر سے ختم کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو پہلے سرکلر اور پھر 6 رکنی بنیچ نے ختم کیا، کابینہ اور قومی اسمبلی میں وزیرقانون نے یہ تمام صورتحال سامنے رکھی۔شہبازشریف کا کہنا تھاکہ ایک قرار داد پہلے ہی پاس ہوچکی ہے اور کل امید ہے کہ ایک اور قرارداد ایوان میں پیش ہوگی، اس حوالے سے وزیرقانون مزید بتائیں گے۔ان کا کہناتھاکہ ملک میں اس طرح کا کھلواڑ پہلے دیکھنے میں نہیں آیا، تین رکنی بینچ نے فل کورٹ کی استدعا کو رد کیا، اس بینچ نے 4 تین کے فیصلے پر کوئی بات نہ کی اور سیاسی جماعتوں کو فریق نہیں بنایا گیا اور درخواست مسترد کردی گئی۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 3 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا ہے کہ 10 تاریخ تک حکومت نے الیکشن کمیشن کو انتخابات سے متعلق فنڈز فراہم کرنے ہیں اور الیکشن کمیشن نے 11 تاریخ کو سپریم کورٹ میں فنڈز ادائیگی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنی ہے، وفاق نے فوج اور رینجرز مہیا کرنی ہے، اس حوالے سے بذریعہ چیف الیکشن کمشنر 17 اپریل تک حتمی رپورٹ پیش کی جائے گی۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم نہیں مانتے کہ ملک میں انصاف کا کوئی ادارہ ہے۔خیر پور میں ایک تقریب سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ ادارے میں چند افراد ضد پر اتر آئے ہیں، سیاست کر رہے ہیں،اگر سیاست کرنی ہے تو تیاری پکڑیں ہم اپ کا سیاست میں مقابلہ کریں گے، ان کٹھ پتلیوں کو جواب دیں گے، تخت لاہور میں بیٹھ کر ان غیر جمہوری قوتوں کو جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان ہی عدالتوں کی وجہ سے قائد عوام کو پھانسی پر چڑھایا گیا، انہیں شرم نہیں آئی، خیال نہیں آیا، ہم نہیں مانتے کہ اس ملک میں کوئی انصاف کا ادارہ ہے، آج تک کسی جج نیشہید ذوالفقار علی بھٹو کا کیس نہیں سنا، ججز جو مشرف کیساتھ ملی بھگت کر کے 11 سال کی آمریت کی اجازت دیتے ہیں، جب بینظیر شہید ہوئیں تو ججز کو غیرت نہیں آئی کہ انہیں انصاف دیں۔بلاول نے کہا کہ میں عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے تیار ہوں، نہ میں اپنے نانا اور نہ ہی والدہ کو انصاف دلاسکا، عمران خان اور سابق اسٹیبلشمنٹ مانتی ہے کہ انہوں نے آئین پر ڈاکہ مارا۔مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف ا?رگنائزز مریم نواز کا کہنا ہے کہ اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا اسے ماننا کیسا، صاف اور شفاف فیصلے ہوں گے تو توہین نہیں ہوگی، ہم بھی آئین کی طرح کہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں گے۔روالپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ الیکشن سے متعلق مقدمہ عمران خان اور پی ڈی ایم کا تھالیکن صرف پی ٹی آئی کو سنا گیا، جو مقبول لوگ ہوتے ہیں انہیں تین چار ججز کی ضرورت نہیں پڑتی، ثاقب نثار، باجوہ،فیض حمید کی ضرورت نہیں ہوتی، ہم پوری طرح تیار ہیں،انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ایک شخص کی ہٹ دھرمی کسی صورت قبول نہیں، متنازع انتخابات خدانخواستہ ملک کو انارکی اور افرا تفری کی جانب دھکیلیں گے۔راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا ملک میں متنازع طریقے سے الیکشن کرانیکی کوشش کی جا رہی ہے، ہم الیکشن سے گھبرانے والے نہیں ہیں، ہم ہمیشہ عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے، الیکشن لڑے اور ووٹ کی طاقت سے منتخب ہو کر آئے۔ ان کا کہنا تھا الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے ججز میں بھی اتفاق نہیں، اس قسم کا الیکشن ملک کو انارکی اور افرا تفری کی طرف دھکیلے گا، ایسے انتخابات خدانخواستہ ملک کی تباہی کا باعث بنیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here