متعدد ریاستوں کی فضاء میں مشکوک ڈرونز کی درجنوں پروازیں

0
10

نیویارک(پاکستان نیوز) 18 نومبر سے نیو جرسی کی فضا میں درجنوں بار مشکوک ڈرونز کی پروازیں دیکھی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ شمال مشرقی امریکہ میں بھی ایسی پروازوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بعض اطلاعات فوجی ریسرچ کے حساس مقام پیکاٹینی آرسنل کے اردگرد سے موصول ہوئی ہیں۔ جبکہ نیو جرسی کے علاقے بیڈ منسٹر میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کورس کے پاس بھی مشکوک ڈرونز کو دیکھا گیا ہے۔ وفاقی ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے بیڈمنسٹر اور پیکاٹینی میں ڈرون اڑانے پر عارضی پابندی عائد کی ہے۔ دریں اثنا 12 دسمبر کو نیو یارک شہر کے علاقے برونکس میں بھی کئی مشکوک ڈرونز کو دیکھا گیا۔ گورنر کیتھی ہوچل کے مطابق 13 دسمبر کو ڈرونز کی سرگرمیوں کے باعث سٹیورٹ ایئرفیلڈ کو قریب ایک گھنٹے کے لیے بند کرنا پڑا۔ میں پولیس نے بھی مشکوک ڈرونز کی تصدیق کی۔ گروٹن اور نیو لندن کے قریب اب ایک ڈرونز ڈیٹیکشن سسٹم نصب کیا گیا ہے۔ میری لینڈ میں سابق رپبلکن گورنر لیری ہوگن نے کہا کہ بظاہر ان کے گھر کے اوپر سے درجنوں ڈرونز نے پرواز بھری۔ میسیچوسٹس میں پولیس کے مطابق بوسٹن کے لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی فضائی حدود میں 14 دسمبر کو خطرناک ڈرون آپریشن کے الزام پر دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ فلاڈیلفیا سمیت مشرقی پنسلوینیا بھی کئی بار انھیں دیکھا گیا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق اکتوبر میں ورجینیا میں قائم امریکی فوجی تنصیبات کے قریب 17 روز تک ڈرونز کی مشکوک سرگرمیاں دیکھی گئیں۔ نومبر کے اواخر کے دوران برطانیہ میں تین امریکی فضائی اڈوں کے اوپر ڈرونز کی نشاندہی کی گئی۔ برطانوی دفاعی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں شک ہے کہ اس کے پیچھے ایسے عناصر ملوث ہیں جنھیں کسی ملک کی حمایت حاصل ہے۔ دسمبر کے اوائل کے دوران جرمنی میں امریکی فوجی اڈے کے پاس بھی ڈرونز دیکھے گئے۔ انٹیلجنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ انھیں تاحال ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ان ڈرونز سے عوام کو خطرہ ہے۔ ایف بی آئی کے ایک اہلکار نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاید اس پر ضرورت سے زیادہ ردعمل دیا جا رہا ہے۔ اتوار کو ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ شمال مشرق میں (ڈرونز دیکھے جانے کی) اطلاعات پر کسی دوسرے ملک کے ملوث ہونے کا علم نہیں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے کی تحقیقات کے لیے چوکنا ہیں۔ میورکاس نے کہا کہ اگر تشویش کی کوئی وجہ ہوتی، اگر ہم کسی دوسرے ملک کے ملوث ہونے یا مجرمانہ سرگرمی کی نشاندہی کرتے تو ہم امریکی عوام کو اس حوالے سے آگاہ کرتے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here