ملتان:
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ میری رائے میں ملک میں مارشل لا کے کوئی امکانات نہیں ہیں اور آزادی مارچ والوں سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹا جاتا ہے۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے سفارتی محاذ پر سر توڑ کوششیں کیں اور ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان بلیک لسٹ نہ ہونے میں کامیاب رہا، ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ کچھ قوتیں مسلمان ممالک میں اختلافات پیدا کرنا چاہتی ہیں لیکن پاکستان نے مسلم امہ کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے، وزیراعظم کی کوشش ہے کہ خطے کا امن خراب نہ ہو، امت کے اتحاد کے مشن پر وزیراعظم ایران اور سعودی عرب کے دورے پر گئے، سعودیہ اور ایران میں کشیدگی کم ہورہی ہے، ہماری کوشش ہے امن کو آگے بڑھائیں اور ٹینشن میں کمی دکھائی دے رہی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ آج ہندوستان دباؤ میں ہے، بھارت چاہتا ہے پاکستان اندرونی مسائل میں الجھ جائے، عالمی برادری کی کشمیر سے توجہ ہٹانے پر بھارت پاکستان میں شوشہ چھوڑنا چاہتا ہے، دلی سمجھتا ہے کہ پاکستان اگر اپنے اندرونی مسائل میں الجھ جاتا ہے تو ان کی کشمیر پر سے توجہ آٹھ جائے گی لیکن پاکستان کی عوام سمجھتی ہے کہ ملک اور کشمیریوں کی ضروریات کیا ہیں، بھارت کا انسانی حقوق کا ریکارڈ بے نقاب ہو چکا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میری رائے میں ملک میں مارشل لا کے کوئی امکانات نہیں ہیں، آزادی مارچ والوں سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹا جاتا ہے، ہماری کوشش ہوگی کی کہ مارچ والے اپنا اظہار پرامن انداز میں کریں، لیکن ڈنڈا بردار فورسز کی گنجائش آئین نہیں دیتا، سیاسی عمل میں مذاکرات کی گنجائش اور ایک دوسرے کا نقطہ نظر سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے، ہماری گزارش ہوگی کہ مارچ والے بھی کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے پاکستان کے مخالفوں کو تقویت ملے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کا افتتاح کریں گے، مودی کو پیغام ہے”روک سکو تو روک لو” راہداری کھلے گی، بھارت چاہے نہ چاہے کرتار پور راہداری کھول دیں گے، سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے خط میں اپنی آمد کا کہا ہےانہیں خوش آمدید کہیں گے، پاکستان نے بھارت کی نسبت بہتر انتظامات کیے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 5ہزار سکھ یاتری پاکستان آ سکیں گے۔
رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ میں نے پیشگوئی کی تھی سندھ میں اگلی حکومت پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی ہوگی، میں سمجھتا ہوں کہ پیپلزپارٹی کی صفوں میں کھلبلی مچی ہے اور پی ایس گیارہ کا نتیجہ تبدیلی کا ایک اشارہ ہے۔
ملتان:
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ میری رائے میں ملک میں مارشل لا کے کوئی امکانات نہیں ہیں اور آزادی مارچ والوں سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹا جاتا ہے۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے سفارتی محاذ پر سر توڑ کوششیں کیں اور ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان بلیک لسٹ نہ ہونے میں کامیاب رہا، ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ کچھ قوتیں مسلمان ممالک میں اختلافات پیدا کرنا چاہتی ہیں لیکن پاکستان نے مسلم امہ کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے، وزیراعظم کی کوشش ہے کہ خطے کا امن خراب نہ ہو، امت کے اتحاد کے مشن پر وزیراعظم ایران اور سعودی عرب کے دورے پر گئے، سعودیہ اور ایران میں کشیدگی کم ہورہی ہے، ہماری کوشش ہے امن کو آگے بڑھائیں اور ٹینشن میں کمی دکھائی دے رہی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ آج ہندوستان دباؤ میں ہے، بھارت چاہتا ہے پاکستان اندرونی مسائل میں الجھ جائے، عالمی برادری کی کشمیر سے توجہ ہٹانے پر بھارت پاکستان میں شوشہ چھوڑنا چاہتا ہے، دلی سمجھتا ہے کہ پاکستان اگر اپنے اندرونی مسائل میں الجھ جاتا ہے تو ان کی کشمیر پر سے توجہ آٹھ جائے گی لیکن پاکستان کی عوام سمجھتی ہے کہ ملک اور کشمیریوں کی ضروریات کیا ہیں، بھارت کا انسانی حقوق کا ریکارڈ بے نقاب ہو چکا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میری رائے میں ملک میں مارشل لا کے کوئی امکانات نہیں ہیں، آزادی مارچ والوں سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹا جاتا ہے، ہماری کوشش ہوگی کی کہ مارچ والے اپنا اظہار پرامن انداز میں کریں، لیکن ڈنڈا بردار فورسز کی گنجائش آئین نہیں دیتا، سیاسی عمل میں مذاکرات کی گنجائش اور ایک دوسرے کا نقطہ نظر سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے، ہماری گزارش ہوگی کہ مارچ والے بھی کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے پاکستان کے مخالفوں کو تقویت ملے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کا افتتاح کریں گے، مودی کو پیغام ہے”روک سکو تو روک لو” راہداری کھلے گی، بھارت چاہے نہ چاہے کرتار پور راہداری کھول دیں گے، سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے خط میں اپنی آمد کا کہا ہےانہیں خوش آمدید کہیں گے، پاکستان نے بھارت کی نسبت بہتر انتظامات کیے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 5ہزار سکھ یاتری پاکستان آ سکیں گے۔
رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ میں نے پیشگوئی کی تھی سندھ میں اگلی حکومت پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی ہوگی، میں سمجھتا ہوں کہ پیپلزپارٹی کی صفوں میں کھلبلی مچی ہے اور پی ایس گیارہ کا نتیجہ تبدیلی کا ایک اشارہ ہے۔