بجٹ میں کچھ مشکل فیصلے کیے جو وقت کا تقاضا ہیں، حفیظ شیخ

0
516

اسلام آباد:

مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کچھ مشکل فیصلے کیے ہیں جو وقت کا تقاضا ہیں۔

اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جب موجودہ حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب روپے تھا، تجارتی خسارہ 32 ارب ڈالر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، سود کی مد میں 2000 ارب روپےخرچ ہورہےتھے اور مالیاتی خسارہ 2300 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ ہم آج اس نہج پر کیسے پہنچے، گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل جاری معاشی مسائل پر توجہ کیوں نہیں دی گئی، پاکستان کی 70 سالہ تایخ  میں آج تک ترقی کا کوئی رجحان 4 سال سے زائد جاری نہیں رہا، ہم نے طویل المدتی اقتصادی ترقی کا رجحان کیوں حاصل نہیں کر سکے، تاریخ نے سکھایا کہ ترقی کے لئے آپ کو دوسروں کو اپنی مصنوعات بیچنا ہوتی ہے لیکن جمہوریت ہو یا فوجی حکومت برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔

 

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فوری خطرات سے نمٹنے کیلئے سب سے پہلے معیشت کو استحکام دینا ہوگا، ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے، اگر ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے تو مشکل فیصلے کرنے ہوں گے،  بجٹ میں کچھ سخت فیصلے کرنا پڑے جو وقت کا تقاضا ہے، ہر ایک کو اپنی حیثیت کے مطابق قربانی دینا ہوگی، تاریخ میں پہلی مرتبہ دفاعی بجٹ کو منجمد کیا گیا، پاکستان کی مسلح افواج نے رضاکارانہ طور پرخود سے بجٹ میں کوئی اضافہ نہ لینے کا اعلان کیا۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے امید ہے چھ ارب ڈالرز جلد مل جائیں گے، اور ملنے والے قرضے پر شرح سود مارکیٹ سے بہت کم ہے، آئی ایم ایف بورڈ تین جولائی کو پاکستان کیلئے قرضہ منظور کرنے کا جائزہ لے گا، اور پروگرام پر فیصلہ کرے گا، مثبت فیصلے کی توقع ہے، ۔ عالنی بینک پاکستان کو 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کی اضافی فنانسنگ دے گا جب کہ ایشیائی ترقیاتی بنک بھی تین اعشاریہ چار ارب ڈالر بجٹ سپورٹ میں دے گا، اس میں سے دو اعشاریہ ایک ارب ڈالر اسی سال میں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے خلاف منفی پروپیگنڈہ پر عوام کان نہ دھریں،  جن کو آئی ایم ایف پروگرام سے مسئلہ ہے وہ متبادل معاشی پلان پیش کریں لیکن آئی ایم ایف پروگرام پر سیاست نہ کریں، ملک کی اقتصادی بحالی کیلئے تجاویز دیں انہیں سنجیدگی سے غور کیا جائے گا، ہم پاکستان کے لوگوں کو وہ مستقبل دیں گے جس کے وہ حق دار ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here