اسلام آباد:
سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے گزشتہ روز 11ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صحت کے یہ منصوبے صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور ان کے لیے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لینے کی ضرورت ہے۔ورکنگ پارٹی اجلاس کی صدارت پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین جہانزیب خان نے کی۔
وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق سینٹرل ورکنگ پارٹی نے جن منصوبوں کی منظوری دی ہے ان میں نرسنگ اور زچہ بچہ پروجیکٹ کو اپ گریڈ کرنا بھی شامل ہے جس کی کل مالیت 27 ارب 90 کروڑ روہے ہے اور اسے منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس منصوبے کو گرین سنگل دیا گیا ہے حالانکہ یہ وفاقی کے زیر انتظام ترقیاتی پروگرام کے زمرے میں نہیں آتا۔
اس کے علاوہ سینٹرل ورکنگ پارٹی نے مزید 9منصوبوں کی بھی منظوری دی ہے جن کی مالیت 40 ارب روپے بنتی ہے جبکہ اقتصادی کونسل کی ایگزیکیٹو کمیٹی نے مزید 2میگا منصوبوں کی سفارش کی گئی ہے جن کی کل مالیت کا تخمینہ 55 ارب 50 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ سینٹرل ورکنگ پارٹی کو یہ اختیار ہے کہ وہ صرف 10 ارب روپے مالیت تک کے منبصوبوں کی منظوری دے سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل ورکنگ پارٹی تسلسل سے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری یا سفارشات مرتب کررہی ہے جبکہ صورت حال یہ ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں ان منصوبوں کی گنجائش بمشکل نظر آتی ہے جبکہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ پہلے ہی پی ایس ڈی پی کی مد میں 701 ارب روپے کے اجرا کو اس بات سے مشروط کرچکے ہیں کہ ایف بی آر اس مالی سال 5کھرب 5ارب روپے ریونیو اکھٹا کرے۔
دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی کے ٹیکنیکل شعبے نے نشاندہی کی ہے کہ 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد سے شعبہ صحت بشمول نرسنگ کا شعبہ اب مکمل طور صوبائی دائرہ کار میں آتا ہے اور مشترکہ مفادات کی کونسل کو اب یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان شعبہ جات جن میں وفاق کی سرمایہ کاری درکار ہے اس حوالے سے خود اپنی پالیسیاں مرتب کرے۔
سینٹرل ورکنگ پارٹی نے توانائی کے شعبے میں بھی متعدد منصوبوں کی منظوری دی، ان میں گلگت بلتستان کے لیے مقامی گرڈ کے قیام کا فیصلہ بھی شامل ہے جن پر 5ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس کے علاوہ نواب شاہ میں 220 کلوواٹ سب اسٹیشن کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ہے جس پر 6 ارب 50 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔