نیویارک (پاکستان نیوز) صدارتی انتخابات سے دو ہفتے قبل ہی ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن ڈرائیونگ سیٹ پر آ گئے ، ا ن کو مختلف سرویز کے دوران ٹرمپ پر بنیادی برتری حاسل ہے ، ری پبلیکنز کے اپنے ہی امیدوار نامناسب رویے کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہیں ، کورونا کا شکار ہونے کے بعد ٹرمپ کا دوسری مرتبہ امریکی صدر منتخب ہونا بہت ہی مشکل ہو گیا ہے ، جوبائیڈن نے قومی سطح پر ہونے والے پولز میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے ، ری پبلکنز کے اپنے نمائندے مٹ رومنی اور بین ساسے نے خود ٹرمپ کو نامناسب رویے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے ، رئیل کلیئر پولیٹیکس کے اعدادوشمار کے مطابق ٹرمپ بائیڈن کے مقابلے میں پانچ پوائنٹس نیچے ہیں اور یہ صورتحال گزشتہ انتخابات کی نسبت بہت زیادہ مختلف ہے جب ٹرمپ نے ہیلری کو شکست سے دوچار کیا تھا ،این بی سی اور وال سٹریٹ جرنل کی جانب سے کیے گئے گزشتہ سرویز میں رجسٹرڈ ووٹروں کی 47 فیصد تعداد نے ٹرمپ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا جبکہ صرف 32 فیصد نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ۔جوبائیڈن کو قومی سطح پر ٹرمپ پر 11پوائنٹس کی برتری حاصل ہے جبکہ 48فیصد کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے ٹرمپ کو ووٹ دینے کا کوئی امکان نہیں ہے جبکہ اس حوالے سے بائیڈن کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد 37فیصد کے قریب رہی ،این بی سی اور وال سٹریٹ جرنل کی جانب سے سروے میں بھی بائیڈن کو 26پوائنٹس سے برتری ملی ، سروے کے دوران 60فیصد خواتین نے بائیڈن کو ووٹ ڈالنے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ 34فیصد ٹرمپ کی حمایتی تھیں،خواتین کی ٹرمپ پر عدم اعتماد کی بڑی وجہ ان کا خواتین کے ساتھ رویہ ہے بہر حال اس وقت بائیڈن کی فتح کے حوالے سے شکوک و شبہات کم ہوتے جار ہے ہیں ،ویس لین میڈیا پراجیکٹ کے مطابق جوبائیڈن اس وقت ایری زونا ، فلوریڈا ، لووا ، مشی گن ، نارتھ کیرولینا ، پنسلووینیا اور وسکانسن میں برتری حاصل کیے ہوئے ہیں ، اکتوبر کے پہلے دو ہفتوں کے دوران جوبائیڈن نے ٹی وی اشتہارات کی مد میں 56ملین ڈالر کے ساتھ ٹرمپ کو پیچھے چھوڑ دیا جبکہ ٹرمپ 32ملین ڈالر حاصل کر سکے ۔اکنامسٹ اور یو گوو کی جانب سے کیے گئے گزشتہ سرویز میں 36فیصد امریکیوں نے کہا کہ انہیں ٹرمپ کی قابلیت پر اعتماد ہے جبکہ 57فیصد نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ، اسی طرح 45فیصد شہریوں نے بائیڈن پر اعتماد کا اظہار کیا جبکہ 44فیصد کا خیال تھا کہ وہ اس عہدے کے لیے درست انتخاب نہیں ہیں۔دوسری جانب ڈیموکریٹس نے اپنے ووٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ پولنگ کے دنوں میںکبھی بھی یہ مت سوچیں کہ ہم الیکشن جیت چکے ہیں بلکہ خود کو فائٹنگ پوزیشن میں رکھ کر انتخابات میں کامیابی کے لیے تگ و دو کریں ، ڈیموکریٹس نے ووٹرز کو متحرک کرتے ہوئے کہا وہ انتخابات تک سپورٹرز کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے کاوشوں کو جاری رکھیں ، سرویز کے دوران بائیڈن کی فتح کے امکانات میں اضافے کو سنجیدہ نہ لیں ۔باراک حسین اوباما کے دورِ اقتدار میں جوبائیڈن دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکا کے نائب صدر تھے۔ حب الوطنی اورخدمت نے جوبائیڈن کو صدرٹرمپ کے مقابل لاکھڑا کیا ہے۔اپریل 2020 پارٹی انتخاب میں برنی سینڈرز کا انتخابی مہم سے دستبردار ہونا بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کے لیے چونکا دینے والی خبر تھی۔جہاں اس خبر نے سینڈرز کے پیروکاروں کو غمگین کیا وہیں بائیڈن کے پیروکاروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔نومبر میں ہونے والے امریکی انتخاب میں جون بائیڈن کے جیتنے کے امکانات روشن ہیں۔صدر ٹرمپ کواپنے غیرسنجیدہ اعمال کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ نے امریکی معیشت کونقصان پہنچایا ہے۔بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے داخلہ اورخارجہ امور میں امریکہ کو خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچایا۔گزشتہ دنوں سیاہ فام کے سفید فام پولیس افیسر کے ہاتھوں قتل نے امریکی قوم کو ٹرمپ کے خلاف مزید اُکسایا ہے۔ امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ امریکہ کے صدر منتخب ہوگئے تو پہلے روز ہی مسلمانوں پر عائدپابندیوں کاخاتمہ کریں گے۔جوبائیڈن نے کہا کہ وہ مسلمان ممالک پر عائد کی گئی صدر ٹرمپ کی پابندیوں کا خاتمہ صدربننے کے پہلے روز ہی کردیں گے۔ انہوں نے کہا وہ ان پابندیوں کے باعث مسلمانوں کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کریں گے۔مسلم امیریکن ایکشن اینڈ ایڈووکیسی گروپ سے خطاب کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے عتاب کا سب سے پہلے مسلمان نشانہ بنے، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقاریر، پالیسیوں اور تعیناتیوں کے ذریعے اس ملک میں نفرت کو ہوا دی ہے لیکن میں منتخب ہوا تو مسلمانوں پر عائد پابندیوں کو ختم کردوں گا۔ماہرین کے مطابق ٹرمپ کو اگر انتخابات میں اپنی تھوڑی بہت حمایت کو بڑھانا ہے تو آخری صدارتی مباحثے میں اپنے رویے کو بہتر انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنا ہوگا ، ایک اچھے رویے کے ساتھ وہ لوگوں کی دوبارہ سے حمایت حاصل کر سکتے ہیں ۔