گیارہ ستمبر سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا، نفرت انگیز واقعات جاری ہیں:بائیڈن

0
269

نیویارک (پاکستان نیوز) صدر بائیڈن نے کہا کہ نائن الیون کے حملو ں میں 3 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے لیکن اس کے بعد ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا بلکہ دنیا کے پر امن مذہب کے خلاف ایک یلغار کا آغاز کر دیا ، نائن الیون کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نائن الیون حملوں کے بعد مسلمانوں کیخلاف نفرت آمیز واقعات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا ، افسوس کہ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ، لاکھوں مسلمانوں کو ناکردہ گناہ کی سزا دی گئی ، سکولوں ، یونیورسٹیوں میں مسلم طلبا کیخلاف نفرت آمیز کلمات ، ہراسگی کے واقعات عام ہوئے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں میں مثبت تبدیلیاں لے کر آئیں ، چند لوگوں کے گناہ کی سزا پورے مذہب کو نہیں دی جا سکتی ہے ۔ اسلام ایک پرامن مذہب ہے ، ہمیں مسلمانوں کو عزت دینی چاہئے ۔

یاد رہے کہ نیویارک میں نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل ہونے پر سنیچر کو یارگاری تقریب کا اہتمام کیا گیا۔نیو یارک میں نائن الیون کی یادگار پر مرنے والوں کے رشتہ داروں کے آنسو بہہ رہے تھے اور مرنے والے تین ہزار افراد کے نام پڑھتے ہوئے ان کی آواز کانپ رہی تھی۔وائلن کی مدھم آواز پر وہ کہہ رہے تھے کہ ‘ہم آپ سے پیار کرتے ہیں اور آپ کو یاد کرتے ہیں۔’تقریب میں صدر جو بائیڈن، سابق صدرور باراک اوبامہ اور بل کلنٹن بھی موجود تھے۔حملے کی جگہ گراؤنڈ زیرو سائٹ پر دعا کا آغاز صبح آٹھ بجے سخت سکیورٹی میں ہوا۔چھ میں سے پہلا خاموشی کا لمحہ 8:46 پر شروع ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب پہلا جہاز ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے شمالی ٹاور سے ٹکرایا اور اس طرح جنوبی ٹاور اور پینٹاگون پر ہائی جیک کیے گئے طیاروں کی ٹکرانے کے وقت خاموشی اختیار کی گئی۔تقریب میں رشتہ داروں نے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔جون پوچر کے بھائی ان حملوں میں مارے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایسا محسوس ہوتا کہ یہ کل کی بات ہے۔ ہر سال اس واقعے کو گزرے ایک سال زیادہ ہو جاتا ہے اور انہیں یاد کرنا اور ضروری ہو جاتا ہے۔’اس موقع پر جاری کی گئی ایک ویڈیو میں جو بائیڈن نے لوگوں سے متحد رہنے کی اپیل کی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے لیے نائن الیون کا یہ مرکزی سبق ہے۔ امریکہ کی بقا کے لیے اتفاق ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔’تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ویڈیو میں پیغام میں جو بائیڈن انتظامیہ کو ‘نااہل’ کہتے ہوئے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کو ان کی ‘نااہلی’ قرار دیا۔گذشتہ 20 برسوں میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا جا چکا ہے اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی جگہ نئی عمارت ‘فریڈم ٹاور’ تعمیر ہو چکی ہے۔گوانتا نامو میں حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ اور دیگر چار افراد فرد جرم عائد ہونے کے نو برس بعد بھی ٹرائل کا انتظار کر رہے ہیں۔عالمی رہنماؤں نے امریکہ کے ساتھ یکجہتی کے پیغامات بھیجے ہیں اور کہا ہے کہ حملہ آور مغرب کی اقدار کو تباہ کرنے میں ناکام رہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ ‘وہ ہماری قوم کو تقسیم کرنے، ہمیں ہماری اقدار سے دور کرنے اور مسلسل خوف میں مبتلا رکھنے میں ناکام رہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here