بغداد:
عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی ہے اور مظاہرین نے کربلا شہر میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کرکے پرچم اتار پھینکا۔
عراق میں حکومت کے خلاف مظاہرے زور پکڑ گئے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے کربلا شہر میں ایرانی قونصل خانے کے باہر شدید احتجاج کیا۔
مشتعل مظاہرین نے قونصلیٹ کی بیرونی دیوار کے باہر ٹائر نذر آتش کیے اور ایرانی پرچم اتار کر وہاں عراقی پرچم لہرادیا۔ اس موقع پر عراقی حکومت اور ایران کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔ سیکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
ادھر عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا ہے کہ مظاہرین اپنے مقاصد حاصل کرچکے، اب معاشی و تجارتی معاملات کومتاثرکرنابندکریں، کیونکہ بندرگاہوں کوجانےوالی سڑکیں بند ہونے سے اربوں ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔
عراق میں بدعنوانی اور بے روزگاری کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے اور مظاہرین حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کے غصے کا نشانہ عراقی حکومت کے حمایتی ملک ایران کی طرف بھی ہے۔ ان مظاہروں کا سلسلہ ایک ماہ سے جاری ہے جس کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 250 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔