ہر رات کی ایک سویر ہے!!!

0
142
عامر بیگ

عامر بیگ
امریکہ میں موسم بہار مارچ اپریل سے مئی تک چلتاہے جس میں پولنز سے الرجی بھی ہوتی ہے اب کورونا کی وجہ سے بہار لوگ گھروں میں منا رہے ہیں ،امریکن دمہ و الرجی فاو¿نڈیشن ہر سال امریکہ کے سو شہروں کی پولن کاو¿نٹ کے حساب سے درجہ بندی کرتی ہے پولن الرجی ہے کیا ؟۔ ہمارا مدافعاتی نظام مضر صحت چیزوں کے خلاف مختلف علامات کی صورت میں ردعمل ظاہر کرتا ہے ۔الرجی ان میں سے ایک رد عمل ہے جن چیزوں کی وجہ سے الرجی ہوتی ہے انکو الرجن کہتے ہیں سانس کی الرجی دمہ ناک کی الرجی نزلہ خوراک کی وجہ سے بھی الرجی جلد کی الرجی جس میں جلد کا سرخ ہو جانا خارش سوزش وغیرہ پولنز کی وجہ سے الرجی پولز یا زردانے جو آنکھ سے نظر نہیں آتے جسم میں سانس یا آنکھ کے رستے داخل ہوتے ہیں پولنز ہوا کے ذریعے چار سو میل دوراور دو ہزار میٹرکی بلندی تک جا سکتے ہیں ،پولن کاو¿نٹ صبح دس بجے اور شام میں زیادہ ہوجاتا ہے پولنزگرم اور خشک موسم میں زیادہ نمی اور بارش میں کم ہوتے ہیں پولن الرجی کسی بھی وقت کسی کو بھی لگ سکتی ہے بچوں میں اسکے اثرات زیادہ ہیں ۔خاندان میں بھی چلتی ہے ،پولنز پی سی ایم یعنی پر کیوبک میٹر کے حساب سے گنے جاتے ہیں پولنز کے علاوہ دھول، مٹی ،ڈسٹ مائٹ، پھپھوندی ،پرندوں بلی کتے کا فضلہ، فر ، لال بیگ، شہد کی مکھی اور بھڑ کا زہر، سیگریٹ، ایندھن اور گاڑیوں کا دھواں بلڈ پریشر ،شوگر اور دردوں کی دوائیاں، مختلف سپرے، کیمیکل کا اخراج، وارنش، پینٹ، ڈبوں کی خوراک، انڈے کی سفیدی ،مونگ پھلی، مچھلی ،ڈیری مصنوعات اور خواتین میں میک اپ کا سامان الرجی پیدا کر سکتا ہے۔ احتیاطی تدا بیر میں پولنز سے بچنے کے لیے ماسک کا استعمال باہر سے آنے پر نہا لیں اور کپڑے تبدیل کر لیں۔ دھوپ میں چشمے کا استعمال اور گاڑی کے شیشے بند رکھیں ،پولن کاو¿نٹ پر چیک رکھیں ،گھر میں ائیر فلٹریشن ویکیوم کلیننگ اور جوتے و کپڑے بند الماری میں رکھیں ۔کچن باتھ روم کی صفائی اور خشکی کا خیال رکھیں۔ ڈسٹ مائٹ کو مارنے کے لیے گرم پانی سے ہر ہفتے کپڑوں کے دھلائی کریں ، خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں اپنے اپنے الرجن سے بچیں اس کے علاوہ مخصوص الرجن بارے جانا جاسکتا ہے اور اسکن پر ٹیسٹ بھی کیا جاسکتا ہے ۔ویکسی نیشن بھی بعض کیسز میں ایک موثر حل ہے ۔اینٹی الرجی میڈیسن کاو¿نٹر پر دستیاب بھی ہیں، اب چونکہ کرونا کی وجہ سے لوگ گھروں میں بند ہیں اور جزوی لاک ڈاو¿ن کی باتیں ہو رہی ہیں لوگ گھروں سے باہر بھی آئیں گے پولنز کا ایکسپوز بھی ہو گا اس لیے جو احتیاطی تدابیر کرونا کے لیے ہیں تقریباً وہی اس پولن الرجی کے لیے بھی ہے ۔کوشش کریں کہ ان تدابیر پر عمل کریں اور جب تک کرونا کا کوئی موثر علاج دریافت نہیں ہو جاتا یا ویکسین نہیں بن جاتی سوشل ڈسٹینس برقرار رکھیں۔ ماسک کا استعمال کریں اور ہاتھوں کو دھوتے رہیں ،یاد رکھیں ہسپتالوں میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ تمام مریضوں کا علاج ممکن ہو سکے۔ پہلے ہی ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں جگہ مشکل سے ملتی تھی، اب کرونا کی وبا نے ہسپتالوں میں گنجائش بڑھانے کے باوجود بہت مشکل صورت حال پیدا کر دی ہے ہم سب کو مل کر اس مشکل وقت میں انسانیت کے لیے کام کرنا ہے، انشااللہ یہ دن بھی گزر جائیں گے، ہر رات کی ایک سویر ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here