او پی ایف سمندرپار پاکستانیوں کی وزارت اور اداروں کی کوششوں کی بدولت حکومت پاکستان کے اندازوں کے برعکس اوورسیز پاکستانی کنویشن دوہزار پچیس میں اوورسیز پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد میں شرکت نے وقتی طور پر انتظامیہ کے لیے کچھ مسائل پیدا کئے ،پر او پی ایف، وزارت برائے سمندر پار پاکستانی اور مقتدرہ نے مل جل کر ان کے حل کے لیے ایک شکل ترتیب دے ہی لی ،پر پتا چل رہا تھا کہ افراتفری میں سب انتظامات کیے جا رہے ہیں، وٹس ایپ گروپوں کی افادیت اس وقت اُجاگر ہوئی، انٹیلی جنس کے ادارے نے اپنا رول بخوبی ادا کیاجس میں وہ مشہور ہے جس کے کئی ایک ٹیکنیکل ونگز ہیں، تب جا کہ بیل منڈھے چڑھی۔ پہلے دن اوورسیز پاکستانیوں کو ایئر پورٹ سے ٹرانسپورٹ اور رہائش کی سہولت مہیا کی گئی ،کچھ لوکلز جو اپنی ٹرانسپورٹ بھی لے کر آئے ہوئے تھے انہوں نے بھی اس میں اہم رول ادا کیا ۔شام میں کھانے کاانتظام تھا جس سے پتا چلنا تھا کہ کتنی تعداد میں اوورسیز پاکستانی پہنچے ہیں لیکن زیادہ لوگوں نے رات کے کھانے میں حصہ نہیں لیا، کچھ تو تھکن کی وجہ سے یا پھروقت پر نہ پہنچ سکے، اگلے دن چودہ اپریل کو کنویشن کا بھرپور دن تھا جس میں بسوں میں بٹھا کر ڈیلی گیٹس کنونشن سنٹر پہنچائے گئے۔ سیکیورٹی کی غرض سے انہیں کہا گیا کہ اپنے موبائل فون ہمراہ لے کر نہ آئیں ،اسی لیے زیادہ ٹک ٹاک اور تصاویر سوشل میڈیا تک نہ پہنچ سکیں، پہلے سیشن کے مہمان خصوصی سپیکر ایاز صادق تھے، تقریب کا آغاز کلام پاک کی تلاوت سے قاری صداقت نے فرمایا ،ملی جلی تقریروں میں سب موجودہ حکومت کو سراہ رہے تھے، آرمی چیف کے گن گائے جا رہے تھے ،ایسے جیسے کہ یہ کنونشن صرف اسی کام کے لیے منعقد کیا گیا ہے ،اکثرپی ٹی آئی کے دور حکومت پر تنقید کرتے دکھائی دیئے کہ ان کی وجہ سے یہ مہنگائی کا طوفان بھرپا ہوا ہے کنونشن میں شرکت کرنے والوں میں اکثریت ن لیگ کے چاہنے والے اوورسیز پاکستانیوں ہی کی تھی۔ میرے جیسے معتدل مزاج بندے کی گنجائش کیسے نکلی اسکا مجھے خود اندازہ نہیں۔ حلقہ ارباب ذوق پسکاٹوے نیو جرسی بارہ اپریل کی شام عالمی مشاعرہ منعقد کرنے جا رہا تھا ،جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے انتظامات کو آخری شکل دینے کے بعد ہی عزم سفر باندھا گیا تھا بحرحال کنونشن کے دوسرے روز سہ پہر میں یہاں بھی ایک مشاعرہ منعقد ہوا جس میں معروف شعرا اکرام نے اپنا کلام سنا کر سمندر پار سے آئے ہوئے مہمانوں سے داد وصول کی ،یہ دو دن مہمانوں کو محظوظ کرنے کے لیے رکھے گئے تھے اصل پروگرام تیسرے دن تھا جہاں پر آرمی چیف اور پرائم منسٹر کا خطاب تھا ۔وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے تو جو کہنا تھا کہا مگر آرمی چیف کے خطاب نے میڈیا اور سوشل میڈیا کی خوب توجہ حاصل کی ،انہوں نے اپنے خطاب میں قرآن پاک کی آیات پڑھ کر سنائیں اور ترجمہ بھی پیش کیا !
٭٭٭