کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 103 ملین ڈالرز

0
117

کراچی (پاکستان نیوز) پاکستان کا مئی 2025 میں 103 ملین ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال اسی ماہ کے 235 ملین ڈالرز کے خسارے کے مقابلے میں کم ہے، تاہم اپریل 2025 میں 47 ملین ڈالرز کے سرپلس کے برعکس یہ ایک بار پھر خسارے میں چلا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 11ماہ میں پاکستان نے 1.8 ارب ڈالرز کا نایاب کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کیا، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے 1.6 ارب ڈالرز کے خسارے کے مقابلے میں اہم بہتری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی شعبے کے بنیادی مسائل اب بھی تشویش کا باعث ہیں۔اے ایچ ایل کے مطابق مئی 2025 میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 3.2 ارب ڈالرز ہوگیا، جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 2.2 ارب ڈالرز تھا۔ مالی سال 25 کے 11 ماہ میں مجموعی تجارتی خسارہ 27 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال 23 ارب ڈالرز تھا۔بروکریج ہاؤس نے پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان رواں مالی سال 25 میں 1.6 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کرے گا، جو گزشتہ 14 برس میں پہلی مرتبہ ہوگا۔ یہ بہتری بنیادی طور پر ترسیلات زر میں سالانہ 26 فیصد اضافے کی مرہون منت ہے، جو 38.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ترسیلات زر کی بلند سطح نے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے اثرات کم کرنے میں مدد دی، کیونکہ اشیاکی درآمدات 11 فیصد بڑھ کر 54.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ برآمدات صرف 4 فیصد اضافے کے ساتھ 29.7 ارب ڈالر رہیں۔مئی 2025 میں برآمدات کو شدید دھچکا لگا، جو سالانہ 19 فیصد کم ہو کر 2.4 ارب ڈالرز پر آگئی ہیں۔ اسی طرح ٹیکنالوجی برآمدات بھی 1 فیصد کمی کے ساتھ 329 ملین ڈالر پر آگئی ہیں، جو معیشت کے لیے پریشان کن اشارہ ہے۔ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق مئی میں ماہانہ 4 فیصد اضافے کے باوجود آئی ٹی برآمدات میں پہلی بار سالانہ بنیاد پر 1 فیصد کمی ہوئی، جو گزشتہ 19 ماہ کی مسلسل نمو کے بعد پہلا منفی رجحان ہے تاہم یہ 12 ماہ کی اوسط 314 ملین ڈالر سے زائد رہیں۔مالی سال 25 کے 11ماہ میں آئی ٹی کی برآمدات 3.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو سالانہ بنیاد پر 19 فیصد اضافہ ہے۔ یہ اضافہ کئی اقدامات کا نتیجہ ہے، جن میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے برآمدکنندگان کو اسپیشل فارن کرنسی اکاؤنٹس میں 50 فیصد تک زر مبادلہ رکھنے کی اجازت، غیر ملکی سرمایہ کاری کی سہولت اور روپے کی قدر میں استحکام شامل ہیں۔پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں نے عالمی سطح پر اپنے کلائنٹس کو بڑھایا ہے اور لیپ 2025 سعودی عرب اور ویب سمٹ قطر جیسے بین الاقوامی ایونٹس میں شرکت کی ہے۔اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال میں آئی ٹی برآمدات کے لیے “ایکویٹی انویسٹمنٹ ابروڈ” (EIA) کے نام سے نئی کیٹیگری بھی متعارف کروائی ہے، جس کے تحت برآمدکنندگان اسپیشل اکاؤنٹس کے ذریعے غیر ملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔دوسری جانب سروسز سیکٹر اب بھی 2.7 ارب ڈالر کے خسارے میں ہے جبکہ پرائمری انکم خسارہ ، جس میں منافع کی واپسی اور قرضوں پر سود شامل ہے، 11 ماہ میں 7.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی، جو صرف 1.98 ارب ڈالر رہی، جو سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ معاشی ماہرین نے خبردارکیاہے کہ حالیہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس عارضی بہتری ہے، جو بنیادی اصلاحات کے بجائے ترسیلات اور درآمدی کمی پر منحصر ہے۔ اگر ترسیلات میں کمی یا درآمدات میں اضافہ ہوا تو یہ سرپلس دوبارہ خسارے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔گذشتہ ماہ مئی 2025 میں پرائمری انکم خسارہ 47 فیصد سالانہ کمی کے ساتھ 777 ملین ڈالر رہا، جو گزشتہ سال اسی ماہ میں 1.478 ارب ڈالر تھا تاہم ماہانہ بنیاد پر اس میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here