بین الافغان مذاکرات تمام قیدیوں کی رہائی سے مشروط: طالبان

0
107

نیویارک(این این آئی،آن لائن ) افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ بین الافغان امن مذاکرات کا آغاز ان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی سے مشروط ہے۔امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں طالبان کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے طالبان رہنما شیر محمد عباس استنکزئی نے امریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ زلمے خلیل زاد کا خطے کے بار بار دورہ کرنے کا مقصد بین الافغان مذاکرات کے جلد آغاز کی کوشش ہے ،حکومت سے امن مذاکرات کے حوالے سے حتمی تاریخ یا جگہ کے انتخاب پر گفتگو نہیں ہوئی۔دوسری جانب ترجمان افغان نیشنل سکیورٹی کونسل نے کہا ہے کہ حکومت مجموعی طور پر 3000 طالبان قیدیوں کو رہا کرچکی سلسلہ جاری رہے گا ، امن کے لیے براہ راست مذاکرات کی طرف پیشرفت پر کاربند ہیں۔تفصیلات کے مطابق بعض اطلاعات کے مطابق طالبان کی اعلیٰ قیادت نے قیدیوں کے تبادلے کے دوران ہی بین الافغان مذاکرات کی اجازت دے دی ہے اور اس سلسلے میں افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات جرمنی یا پھر ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ہوں گے لیکن امریکی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں شیر عباس استنکزئی نے ان اطلاعات کی تردید کی ان کے مطابق ابھی تک افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے کسی حتمی تاریخ یا جگہ کے انتخاب پر بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ آن لائن کے مطابق ترجمان افغان نیشنل سکیورٹی کونسل نے کہا ہے کہ حکومت اب تک مجموعی طور پر 3000 طالبان قیدیوں کو رہا کرچکی ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے ، مزید طالبان قیدیوں کی رہائی جاری رہے گی، امن کے لیے براہ راست مذاکرات کی طرف پیشرفت پر کاربند ہیں۔طالبان ترجمان نے 31 مئی کو اپنے ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ ان کے مجموعی طور پر 2284 قیدی آزاد ہوچکے ہیں تاہم اب مزید قیدیوں کی رہائی کے بعد تعداد 3000 ہوگئی ہے۔افغان حکومت اور طالبان مرحلہ وار فریقین کے قیدیوں کو رہا کررہے ہیں۔اس سے قبل 5 جون کو طالبان نے 38 افغان حکومت کے قیدی رہا کیے تھے ، تمام قیدی افغان صوبے نمروز اور فراہ میں قید تھے۔ فریقین نے مزید زیرحراست رہنے والے افراد کی رہائی کی امید ظاہر کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here