انفرادیت شہادت امام حسین

0
104
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

دنیا میں عمومی طور پر اور اسلامی دنیا میں خصوصی طور پر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ وہ واحد ہستی ہیں جن کی پیدائش کے ساتھ ہی شہادت کی خبر بھی دے دی گئی۔ ایک مرتبہ سرکار دو عالم تشریف فرما تھے کہ آپ کی چچی امام فضل حضرت عباس بن عبدالمطلب کی بیوی پریشانی کے عالم اندر داخل ہوئی ۔ چہرے پر پریشانی اور شرمساری کے تاثرات نمایاں تھے۔سرکار دو عالم نے پوچھا چچی جان خیریت کیا پریشانی ہے ؟عرض کی بہت خوفناک اور ڈرائونا خواب دیکھا ہے۔ سرکار نے فرمایا کہو میں بھی توسنوں۔عرض کی حضور میں بتا نہیں سکتی میرے پاس اتنی ہمت نہیں ہے۔خوفناک خواب ہے سرکار نے فرمایا ہمت کرو اور بیان کرو۔عرض کی میں نے دیکھا کہ آپ کے وجود سے ایک گوشت کا ٹکڑا کاٹا گیا اور میری جھولی میں ڈال دیا گیا۔سرکار مسکرائے فرمایا۔چچی جان یہ تو بڑا مبارک خواب ہے۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے گھر بیٹا پیدا ہوگا چونکہ آپ خاندان میں اس وقت بڑی ہیں۔آپ کی گود میں دیا جائیگا۔ام فضل کی جان میں جان آئی اور مسکرا اٹھی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے اور سب سے پہلے میری گود میں دیئے گئے پھر ایک دن میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو لے کربارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی۔سرکار کی گود میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو دیا۔اور مڑ نے والی ہی تھی کہ سرکار نے چوما پھر آنسوئوں کی جھڑی لگ گئی میں نے پریشانی کے عالم میں پوچھا۔ یارسول اللہ خوشی کے بجائے آنسو ؟آپ نے فرمایا ہاں چچی جبریل میرے پاس آئے تھے۔انہوں نے خبر دی ہے کہ میری امت کے بعض لوگ میرے اس بیٹے کو شہید کر دیں گے۔ میں نے عرض کی یعنی امام حسین کو؟ آپ نے فرمایا یہ اس سرزمین کی مٹی ہے جو سرخ ہے جہاں امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا جائیگا۔ام المومنین حضرت ام مسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتی ہیں۔ایک دن میرے آنگن میں دونوں بھائی کھیل رہے تھے۔سرکار دو عالم تشریف لائے دونوں کو دیکھ کر خوش ہو رہے تھے کہ ایک دم نظریں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ پر ٹک گئیں۔میں نے پوچھا یارسول اللہ خیر ہے آپ نے فرمایا ہاں جبریل امین تشریف لائے تھے۔انہوں نے خبر دی ہے کہ امام حسین کو دشت کربلاء میں شہید کیا جائیگااور جبریل نے یہ مٹی مجھے دی ہے کہ جس دن یہ مٹی خون بن جائے گی۔میرا بیٹا شہید ہوجائیگا۔لو ام مسلمہ رضی اللہ عنھا تم اسے سنبھال لو۔
سرکار دو عالم کے وصال کے بعد میرا معمول بن گیا ہر روز مٹی کو دیکھتی مجھے یقین تھا کہ شہادت امام حسین کے وقت یہ مٹی خون ضرور بنے گی چنانچہ جب کربلاء میں حضرت امام حسین شہید ہوئے۔وہ مٹی خون بن گئی ۔پتہ ہے میرے بھائیو شہادت امام حسین کے وقت صرف ام المومنین ام مسلمہ ہی زندہ تھیں۔سرکار کی نگاہ کہاں تک دیکھتی تھی۔(اللہ اکبر)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here