قارئین وطن!میرے پچھلے کالم کے میسنجر پر سردار خالد صاحب نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ تمھارا دکھ یہ ہے کہ بزدار، اور تین چار نام اور لکھے کہ وہ اقتدار کے سنگھاسن پر نہیں ہیں اور مریم صفدر اس وقت بہت اچھے اچھے کام کر رہی ہیں، اصل میں یہ تمھارا دُکھ ہے۔میں نے موصوف کو جواب دیا کہ جن لوگوں کے آپ نے نام لکھے ہیں محترم میں تو ان میں سے ایک کو بھی نہیں جانتا، میرا دُکھ یہ ہے کہ پاکستان جس میں میرے بزرگوں کی ہڈیاں گھلی ہیں اس پر ایسے مافیا کا قبضہ ہے جس کو آصف زرداری اور نواز شریف کہتے ہیں اور ان کی پشت پناہی فوج کا وہ طبقہ کر رہا ہے جس کے طور طریقے والے جرنل یحییٰ والے ٹولے سے ملتے ہیں میں سردار خالد صاحب کو صرف یہ کہوں گا!
چہروں کی زیارت میں گزر جاتے ہیں لمحہ
پیشانی کا کوئی لکھا پڑھتا بھی نہیں ہے
جناب والا آج بھی پوری قوم رسہ گیر حکمرانوں سے پوچھ رہی ہے کہ چیف آف سٹاف جرنل عاصم منیر حافظ صاحب کی اوور سیز پاکستانیوں کے کنونشن کے نام پر قرضوں میں ڈوبے ملک کے غریب عوام کا پچاس کروڑ خرچ کر کے اوور سیز پاکستانیوں کے دلوں میں کتنا پیار پیدا کیا ہے جبکہ جرنل صاحب نے بیرون آباد پاکستانیوں کی خوشنودی کے بجائے اپنے لئے ان کے دلوں میں نفرت سمیٹی ہے وہ منشی وزیر اعظم سے پوچھ رہے ہیں کہ پچاس کروڑ خرچ کرنے کے بعد بلئین کی جو انوسٹمنٹ آنے والی تھی اس کا حساب دیں کے کتنی آئی ہے ۔
قارئین وطن!کل کتنی انوسٹمنٹ آئے گی کون دیکھے گا آج جو دو پہلی صف میں بیھٹے امریکی چہرے مسٹر ساجد تارڑ اور شاہد خان کیری فیم کتنی انوسٹمنٹ لے کر آئے ہیں یا غریبوں کا مال کھا کر یہ جا وہ جا ہو گئے ہیں باقی جھرمٹ کو چھوڑیں وہ صرف بھوکی قوم کی روٹی ہانڈی کھانے والے تھے یہ تھا سارا مقصد اوور سیز کنونشن کا اور اس پر جرنل صاحب کی تقریر لوگ پوچھتے پھرتے ہیں کہ جرنل صاحب کی تقریر جس کا نہ کوئی سر تھا نہ پیر دو قومی نظریہ پر زیادہ زور تھا جرنل حافظ صاحب جس شد و مد سے آئیتیں پڑتے ہیں ڈر لگنے لگا ہے کہ کہیں جرنل ضیاالحق کیطرح موصوف گیارہ سال تو نہیں گزارنے کا پروگرام رکھتے اللہ خیر کرے پاکستان کی کبھی بچوں کو کبھی بوڑھوں کو خطاب صرف ایک آدمی عمران خان کا خوف !
قارئین وطن! آجکل اڑان پاکستان اور (SIFC) کا بڑا چرچا ہے اڑان پاکستان کی ذمہ داری منشی احسن اقبال کی ہے جو نواز کے ہر دور میں اس طرح کے پروگرام لاتے رہیں ہیں جس کا اینڈ رزلٹ احسن اقبال صاحب اپنے بوسزز نواز ، شہباز اور اصل مالکان پاکستان کی جیبوں کے ساتھ ساتھ اپنی جبیں بھرتے رہیں ہیں ان کی شخصیت کا سب سے بڑا کمال کہ انہوں نے خاندان شیریفیہ کی خدمت خوب دل لگا کر کی اور اس کے بدلے منشی سے وفاقی وزیر بنتے رہے اور حقانی کی طرح ہوا کے رخ کے ساتھ اپنے آپ کو تبدیل نہیں کیا شاباش احسن اقبال- دوسرا SIFC جو خالصتن فوجی ذہن کی اختراع ہے کہ کاشکاری کے نام پر عربوں کو زمینیں فروخت کی جائیں اور اسی کے بہانے اپنا حصہ لیا جائے اس کو وہ فارن انوسٹمنٹ کا نام دیتے ہیں – شہباز اپنی تقریر میں باہر سے بلائے ہوئے سرکاری خرچ پر رنگ برنگ انوسٹروں کو جنہوں نے ایک پیسے کی انوسٹمنٹ نہیں کی کو سنا رہے تھے کہ جو باہر بیٹھیں ہیں ان کے بچوں کو میڈیکل کالجوں میں داخلہ دیں گے ہمارے کچھ دوستوں نے اپنے بچوں کے میڈیکل میں داخلہ دلوایا ہے میں جانتا ہوں کتنے لاکھوں میں اور جرنلوں کی سفارش پر میڈیکل اسکولوں میں داخلہ ملا دوسرا شہباز جھوٹ کا زور آئی ٹی پر تھا کوئی عاصم منیر کے بندے سے پوچھے کہ جس ملک میں وائی فائی گھنٹوں گھنٹوں نہیں آتی وہاں آء ٹی کے پروگرام کہاں کامیاب ہوں گے منشی احسن اقبال جیسے لوگ ہیں جو بیچاری لٹی ہوئی قوم کو اس طرح کے خواب دکھاتے رہتے ہیں قصہ مختصر اس طرح کے کنونشن ہمیشہ سجائے گئے ہیں کبھی ان پڑھ نواز شریف کے لئے اور کبھی جرنل مشرف اور اب جرنل عاصم منیر کے لئے –
قارئین وطن!یہ ہے میرا دکھ کے جب میں اپنے پڑوسی ملکوں کی ترقی دیکھتا ہوں خاص طور پر بھارت کی کہ میرا دکھ اور بڑ جاتا ہے کہ وہ اس وقت ترقی کی کس میراج پر ہیں اور ہم کہاں کھڑے ہیں ہماری قیادت آرٹیفیشل سہاروں پر کھڑی ہے اور سالوں سے خاکی وردی کے تسلط میں ہے جبکہ ہمارا دشمن جمہوریت کی پاسداری کے تابع ہے یہ دکھ کی بات ہے ، یہ ہر سوچنے اور خواب دیکھنے والے کا دُکھ ہے کب قوم کو ان موزی حکمرانوں سے نجات ملتی ہے، کب سحر ہوتی ہے، اس انتظار میں ہیں ،پاکستان زندہ باد –
٭٭٭