عمران کی حکمت نے بازی پلٹ دی

0
83

لاہور(پاکستان نیوز)ایک کے بعد ایک پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے پارٹی سے دستبرداری ، پنجاب اور وفاقی حکومت کی جانب سے کارروائیوں میں شدت کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی اپنی جماعت کے دفاع میں اکیلے کھڑے ہیں، پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے زمان پارک میں آپریشن کے الٹی میٹم پر عمران خان نے حکمت کے ساتھ حکومتی بازی پلٹ دی، مقامی اور عالمی میڈیا کو زمان پارک میں مدعو کر کے دہشتگردوں کی موجودگی کا پنجاب حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا، عالمی سطح پر زمان پارک کی کوریج اور حکومتی الزامات کا بھونڈا بیانیہ سامنے آنے کے بعد ایک عالمی شخصیت کی جانب سے پاکستانی حکومت کو فون کال کے بعد زمان پارک کیخلاف تمام کارروائی ملتوی کر دی گئی جبکہ پولیس نے زمان پارک کا محاصرہ بھی ختم کر دیا، دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنمائوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، شاہ محمود، اسد عمر، فیاض الحسن چوہان، شیریں مزاری سمیت اہم قیادت اس وقت جیلوں میں ہے، پاکستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی سطح پر بھی آواز بلند کی گئی ہے ، امریکہ کی کانگریس میں 65اراکین نے سیکرٹری خارجہ کے نام خط میں پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے،خط لکھنے والے امریکن کانگریس اراکین میں علیزہ سلوکن ، برائن کے، لیزی فلچر،سوزی لی، آندرے کارسن، ڈینیل کلدی،ڈیوس سپین برجر، سوسان وائلڈ، جیک برگ مین، گریس مینگ، میلڈینی ڈین، ایلینور ہولمز نورٹن، جیسمین گورکینٹ،ہیلے ایم سٹیون، بیلی راکس، ٹم والبرگ، جین سکوچے، سٹیون ہورسفوروڈ، میری گے ،پیٹرک کے ریان، جون آرمولینار، لوزی مک باتھ، جیمز میک گورن، جم کوسٹا اور دیگر شامل ہیں جبکہ کینیڈا کی پارلیمنٹ میں اراکین کی جانب سے پاکستان میں لوگوں کو ذہنی اذیت پہنچانے کے سلسلے کو فوری بند کرنے کامطالبہ کیا گیا ہے ، دوسری جانب سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے پاک فوج کو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے خلاف کھڑا کرنے اور پاکستانیوں میں نفرت پھیلانے کی سازش کا الزام حکومت پر عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ کوشش ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے گزشتہ روز زمان پارک میں واقع رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کے دوران کہا کہ پی ڈی ایم قیادت اور لندن میں مفرور نواز شریف کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آئینِ پاکستان کی بے حرمتی ہورہی ہے، ریاستی ادارے تباہ ہو گئے یا پاک فوج کی بدنامی ہورہی ہے، وہ صرف لوٹی ہوئی دولت کو بچانے کے چکر میں ہیں۔عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میں ملک کی تباہی کا ڈراؤنا خواب دیکھ رہا ہوں ، سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کا واحد حل انتخابات ہیں، میں بااختیار قوتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ انتخابات ہونے دیں اور ملک کو بچائیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے پورے سیاسی کیریئر کے دوران عالمی میڈیا پر بھی پاکستانی فوج کا دفاع کیا، میں فوج پر ایسے ہی تنقید کرتا ہوں جیسے اپنے بچوں پر تنقید کرتا ہوں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ میں ریاستی اداروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، میں نے تو اس وقت بھی مداخلت نہیں کی تھی جب مجھے یہ اطلاعات ملیں کہ سابق آرمی چیف میرے خلاف سازش میں مصروف ہیں، کچھ سیاستدان موجودہ آرمی چیف کو کہہ رہے ہیں کہ عمران خان اقتدار میں آنے کی صورت میں انہیں ڈی نوٹیفائی کر دے گا۔حکومت پنجاب کی جانب سے زمان پارک میں واقع رہائش گاہ پر تقریباً 40 دہشت گرد چھپے ہونے کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 40 دہشتگرد ہیں تو میری بھی جان کو خطرہ ہے، آپ سے گزارش ہے کہ مہربانی کر کے یہاں آئیں اور سرچ وارنٹ لے کر آئیں تاکہ ہم بھی دیکھیں دہشت گرد کون ہے، مگر اس کو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے خلاف کریک ڈاون کرنے کا بہانہ نہ بنائیں۔نگران پنجاب حکومت پر صوبے میں کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر ریاستی عمارتوں کا دفاع نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہیں شواہد ملے ہیں کہ کچھ نامعلوم مسلح افراد پی ٹی آئی کے جلسے میں شامل ہوئے تھے جو سرکاری املاک نذرآتش کرنے میں ملوث تھے۔پی ٹی آئی کے 25 کارکنان کی ہلاکت، 700 کے قریب کارکنان کے گولیوں سے زخمی ہونے اور ساڑھے 7 ہزار سے زائد کارکنان کو گرفتار کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے خبردار کیا کہ اس سے ملک کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔عمران خان نے اعلان کیا کہ دستیاب شواہد کے ساتھ پی ٹی آئی ان عناصر کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رہی ہے جن کی وجہ سے جناح ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتوں پر آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا۔عمران خان نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو پہلے اس بات کی تحقیقات کرنی چاہیے کہ لبرٹی راؤنڈ اباؤٹ سے لے کر جناح ہاؤس تک مارچ کرنے والے مظاہرین کو روکنے کے لیے کوئی موجود کیوں نہیں تھا۔عمران خان نے کہا کہ یہ ہنگامہ آرائی ایک سوچی سمجھی سازش تھی جو پی ڈی ایم حکومت اور نگراں حکومت پنجاب نے بنائی، واقعے کے فوراً بعد حکومت نے پی ٹی آئی کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کی راہ ہموار کرنے کے لیے جج، جیوری اور جلاد کا کردار ادا کیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ بااختیار قوتیں سمجھداری سے دوبارہ غور کریں ورنہ ملک کو مشرقی پاکستان جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے اور باقی 30 فیصد لوگ ان تمام جماعتوں کے ساتھ ہیں جو پی ڈی ایم کا حصہ ہیں۔قبل ازیں ٹوئٹر پر جاری بیان میں عمران خان نے کہا کہ ‘میری اگلی گرفتاری سے قبل شاید یہ میری آخری ٹوئٹ ہو کیونکہ پولیس میری رہائش گاہ کا محاصرہ کر چکی ہے’۔عمران خان نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت اور کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاری اور اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شیریں مزاری، ان کی بیٹی، شہریار آفریدی کی اہلیہ اور پارٹی کی دیگر گرفتار خواتین کے ساتھ مرد پولیس افسران کی جانب سے کیا گیا ناروا سلوک قابل مذمت ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارٹی کی خواتین کارکنوں اور حامیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، میں یہ مسئلہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے سامنے بھی اٹھا رہا ہوں۔ویڈیو لنک خطاب کے بعد عمران خان نے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں کو اپنی رہائش گاہ تک رسائی کی اجازت دی تاکہ وہ خود دیکھ لیں کہ اندر کوئی دہشت گرد موجود نہیں ہیں۔پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی بدنیتی کی بنیاد پر زمان پارک پر 14 مارچ کے بدترین آپریشن کو دہرانا چاہتے ہیں، یہ صاف خدشہ ہے کہ پولیس روایتی طور پر ایسے موقع پر لوگوں کو ساتھ لاتی ہے اور ان کی گرفتاری وہاں سے ڈال کر میڈیا کو گمراہ کیا جاتا ہے بعدازاں عمران خان کی رہائش گاہ کا دورہ کرنے والے میڈیا نمائندگان نے بتایا کہ گھر کے اندر صرف گھریلو ملازم اور کچھ پولیس والے موجود تھے۔دریں اثنا پی ٹی آئی کے دو اراکین سندھ اسمبلی سنجے گنگوانی اور کریم گبول نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا، کراچی میں پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی کریم گبول اور سنجے گنگوانی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔سنجے گنگوانی اور کریم گبول کا کہنا ہے کہ جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) کور کمانڈر ہائوس اور شہداء کی یادگاروں پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔مرکزی رہنما عامر کیانی نے بھی پاک فوج کی تنصیبات پر حملوںکے بعد پاکستان تحریک انصاف اور ساست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے، ایسی صورتحال میں عمران خان اکیلے ہی پارٹی کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here