واشنگٹن ڈی سی(پاکستان نیوز)پاکستانیوں، انڈینز اور دیگر جنوبی ایشیائی شہریوں کو کم معاوضے پر بلیز ، میکسیکو کے راستے سے امریکہ پہنچانے کا ایجنٹوں کا دھندہ اس وقت خوب عروج پر ہے ، ایسے غیر قانونی تارکین اب امریکہ کی سرحد کو تیزی سے کراس کر رہے ہیں جن کو ٹرمپ دور میں بارڈر کراس نہیں کرنے دیا گیاتھا، امریکہ آنے والوں میں بھارتیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ غیرقانونی طو رپر سرحد کراس کر کے آنے والے دس لاکھ تارکین میں پاکستانیوں، بھارتیوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے ، دریں اثنا ء جوبائیڈن کے دور حکومت میں 10 لاکھ غیر قانونی تارکین کو عدالتی کارروائی کے بغیر ہی جیلوں سے رہا کر نے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث غیرقانونی تارکین کی امریکہ آمد میں اضافہ ہوا ہے۔یہ اعداد و شمار سب سے پہلے این بی سی نیوز نے شائع کیے تھے جس کے مطابق سینکڑوں ،ہزاروں بارڈر پار کرنے والوں اور غیر قانونی تارکین کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے امریکہ سے جانے دیا گیا ہے، غیرقانونی تارکین وطن سے یہ معلوم کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہونے کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آیا انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا یا ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے گی۔بائیڈن دور حکومت کے دوران چھ لاکھ غیرقانونی تارکین نے سرحد کو کراس کیا ہے، مزید دو لاکھ غیرقانونی تارکین کو سرحد پار کرنے والوں اور غیر قانونی غیر ملکیوں کو پہلے تو اکیلے این ٹی آر کے ساتھ چھوڑ دیا گیا، لیکن بعد میں انہیں عدالتی تاریخیں موصول ہوئیں۔بہت سے ری پبلیکن سیاست دانوں نے مشورہ دیا ہے کہ جنوبی سرحد پر غیر قانونی امیگریشن میں اضافہ امریکہ کے لیے تباہی ثابت ہو رہا ہے،کانگریس کی ایک حالیہ گواہی کے دوران، نمائندہ ٹام میک کلینٹاک (RـCA) نے دعویٰ کیا کہ امریکی حکومت تیزی سے غیر قانونی تارکین وطن کی سمگلنگ کر رہی ہے، اب جرائم پیشہ غیر قانونی تارکین کو ملک بدر کرنا ناممکن ہے۔McClintock نے تارکین وطن کی بڑی آمد کو جو بائیڈن کی پالیسیوں پر مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ چونکہ جو بائیڈن نے میکسیکو میں ریمین پالیسی کو منسوخ کیا اور ICE کو عدالت کے حکم پر ملک بدری کو نافذ نہ کرنے کا حکم دیا ، ہم نے 1.7 ملین غیر قانونی تارکین کو سرحدی قوانین توڑتے ہوئے ملک میں داخل ہوتے دیکھا ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق امریکی بڑی حد تک جو بائیڈن کی ‘کیچ اینڈ ریلیز’ پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہیں جیسا کہ دسمبر 2022 کے YouGov اور LA Times کے پول میں نوٹ کیا گیا، 65 فیصد امریکیوں نے کہا کہ بائیڈن کے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) کو یا تو سرحد عبور کرنے والوں کو حراست میں لینا چاہئے یا انہیں فوری طور پر واپس بھیجنا چاہئے جہاں سے وہ آئے تھے۔