جی 20 اجلاس میں چین ، روس کی عدم شرکت ( سفارتی سطح پر بھارت کو رسوائی کا سامنا)

0
85

ممبئی (پاکستان نیوز)جی 20 اجلاس میں اہم رہنمائوں کی عدم شرکت کی بدولت بھارت کو سفارتی سطح پر رسوائی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، روسی صدر ولادی میر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سمیت سعودی ولی عہد کی اجلاس میں شرکت بھی مشکوک ہے جس کی وجہ سے اس عالمی اجلاس کی اہمیت ماند پڑ گئی ہے ، جی 20 اجلاس 8ستمبر کو نئی دہلی میں ہوگا، رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہونے والے دو روزہ جی20 سربراہی اجلاس کی اہمیت میں روس کے یوکرین پر حملے، عالمی سطح معیشت اور موسمیاتی تبدیلی کے خدشات کے باعث کمی آگئی ہے۔میزبان بھارت نے مثبت پیغام کے لیے ‘ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل’ کا نعرہ استعمال کیا ہے لیکن جی20 کے رکن ممالک کی قیادت اختلافات اور اسٹریٹجک حوالے سے ایک دوسرے سے دور ہیں۔روسی صدر ولادیمیرپیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ 9 اور 10 ستمبر کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شیڈول سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں، جی20 اتحاد 19 ممالک اور یورپی یونین پر مشتمل ہے، جو دنیا کی جی ڈی پی کا 85 فیصد اور دنیا کی آبادی کا دو تہائی حصہ بنتا ہے۔امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ صدر جو بائیڈن اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت آئیں گے اور وہ اتحاد کو منظم کرنے کے خواہاں ہیں اور چین کی مشکلات کا جائزہ لینے کے ساتھ ترقی یافتہ ممالک کی تعاون کی پیش کش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نپٹنے، یوکرین میں روسی جنگ سے پڑنے والے معاشی اور معاشرتی مسائل پر قابو پانے کے لیے کوششوں سمیت مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن کے ہمراہ سیکریٹری خزانہ جینیٹ یلین بھی ہوں گی، سیکریٹری خزانہ کا یہ بھارت کا گزشتہ 10 ماہ کے دوران چوتھا دورہ ہوگا کیونکہ واشنگٹن، ترقی پذیر ممالک کو بہتر خدمات فراہم کرنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک میں اصلاحات کی کوشش کر رہا ہے۔جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس چاہتا ہے کہ جی20 کی اہمیت سب سے زیادہ ہو کیونکہ یہ عالمی سطح پر معاشی تعاون کا اولین فورم ہے۔پیوٹن کی جگہ وزیر خارجہ سرگئی لاروفروس کے صدر ولادیمیر پیوٹن جی20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت نہیں آئیں گے، ان کے اعلان کے بعد وزیر خارجہ سرگئی لاروف نئی دہلی آئیں گے۔اس سے قبل مارچ میں انٹرنیشل کریمنل کورٹ نے پیوٹن پر جنگ مسلط کرکے یوکرین کے بچوں کو غیر قانونی جلاوطنی پر مجبور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیا تھا۔دوسری جانب کریملن نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیوٹن کے خلاف وارنٹ کا اجرا غلط ہے۔اعلان کے مطابق سرگئی لاروف اجلاس میں شرکت کرنے والے روسی وفد کی سربراہی کریں گے اور اسی طرح انہوں نے گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ میں برکس اتحاد میں بھی شرکت کی تھی۔شی جن پنگ کے بجائے وزیراعظم لی کیانگ کی شرکت ہوگی:بیجنگ نے صدر شی جن پنگ کی عدم شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے جاری اعلامیے میں کہا تھا کہ چین کے وفد کی سربراہی وزیراعظم لی کیانگ کریں گے۔جی20 سربراہی اجلاس کی اہمیت اس لیے زیادہ تصور کی جا رہی تھی کیونکہ رواں برس کئی ممالک میں افراط زر اور معاشی مسائل عروج پر رہے ہیں جسے کووڈـ19 سے جوڑا جا رہا ہے۔چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے لیکن وہاں صارفین کے مسائل، نوجوانوں کو روزگار میں مشکلات اور پراپرٹی کے شعبے میں مسائل کا سامنا ہے۔علاوہ ازیں چین اور جی20 سربراہی اجلاس کے میزبان بھارت کے درمیان دہائیوں پرانے سرحدی تنازعات ہیں جہاں 2020 میں بدترین تصادم ہوا تھا اور درجنوں فوجی مارے گئے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔رپورٹس کے مطابق بھارت رواں ہفتے چین کی سرحد کے ساتھ فوجی مشقیں کر رہا ہے جو سربراہی اجلاس کے دوران بھی جاری رہیں گی۔نریندر مودیبھارت کو دنیا کا سب سے بڑی آبادی کا حامل ملک تصور کیا جاتا ہے اور جی20 کی صدارت کر رہا ہے اور اسی لحاظ سے وزیر اعظم نریندر مودی کو عالمی سطح پر اپنی اور ملک کی اہمیت اجاگر کرنے کا موقع مل گیا ہے۔نئی دہلی کے بیجنگ کے ساتھ مسائل ایک دفعہ پھر سامنے آگئے ہیں جہاں چین نے گزشتہ ہفتے جاری نقشے میں ان علاقوں پر بھی دعویٰ کیا تھا جس پر بھارت اپنی ملکیت کا دعویدار ہے، اس نقشے میں 2020 میں ہونے والے تصادم کی سرحدکے قریبی علاقے بھی شامل ہیں۔بھارت اس وقت مغربی ممالک کے بشمول کواڈ اتحاد کے ارکان امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔نریندر مودی کی جانب سے اتحاد میں توسیع کرتے ہوئے جنوبی افریقی یونین کو 21ویں رکنیت کی پیش کش کا امکان ہے اور اس کوشش کی حمایت امریکی صدر جو بائیڈن کر رہے ہیں۔نئی دہلی میں دو روزہ جی20 سربراہی اجلاس میں جرمن چانسلر اولاف شولز، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور یورپی ممالک کے رہنماؤں بشمول یورپی یونین کے صدر ارسلا ون ڈیرلین شریک ہوں گے۔جی7 ممالک برطانیہ، کینیڈا، جاپان اور اٹلی کے وزرائے اعظم بالترتیب رشی سوناک، جسٹن ٹروڈو، فومیو کشیدا اور جیورجیا میلونی بھی نئی دہلی آئیں گے۔ایشیا سے انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو، جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول اور آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز بھی حصہ لیں گے۔ترک صدر رجب طیب اردوان بھی شریک ہوں گے اور ان کے علاوہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی شرکت بھی متوقع ہے۔افریقہ سے جی20 سربرہی اجلاس میں صرف جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامفوسا شریک ہوں گے۔بھارتی میڈیا کے مطابق برازیل کے صدر لوئز اناسیو لولا ڈی سلوا، ارجنٹینا کے صدر البرٹو فرنانڈیز کی آمد بھی متوقع ہے لیکن میکسیکو کے صدر اندریس مینوئل لوپیز اوبراڈور نہیں آئیں گے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اونتونیو گوتریس بطور مبصر اجلاس میں شریک ہوں گے، جن کے ساتھ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سربراہان بھی موجود ہوں گے، دیگر عالمی رہنماؤں میں بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور نائجیریا کے صدر بولا ٹنوبو کی شرکت بھی متوقع ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here