امریکہ میں اسلامو فوبیا کی نئی لہر،عالمی تنظیموں کااظہار تشویش

0
36

نیویارک (پاکستان نیوز)اسرائیل اور فلسطین جنگ کے بعد سے امریکہ میں اسلامو فوبک واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ یہود دشمنی کے واقعات میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے ، جبکہ جگہ جگہ احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن کے مطابق رواں برس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ کے بعد اسلامک مخالف واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کی تعداد83 13سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے ، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے اسرائیل اور حماس کے درمیان تشدد میں اضافے کے بعد سے رواں مہینے میں عرب مخالف اور مسلم مخالف تعصب کے واقعات میں ”خوفناک” اضافہ دیکھا ہے ، ملک کے سب سے بڑے مسلم ایڈووکیسی گروپ نے کہا کہ اسے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے ایک ماہ میں مدد کے لیے 1,383 درخواستیں اور تعصب کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تنظیم نے کہا کہ 2022 میں اسے 29 دن کی مدت میں اوسطاً 406 شکایات موصول ہوئیں،نئے اعداد و شمار، CAIR نے کہا، پچھلے سال کے مقابلے میں مدد کی درخواستوں میں 216 فیصد اضافہ اور تعصب کے واقعات کی اطلاع دیتا ہے۔CAIR میں ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر کوری سائلر نے CNN کے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ یہ اعداد و شمار اسلامو فوبک اور عرب مخالف تعصب کی سب سے بڑی لہر کی نمائندگی کرتے ہیں جو تنظیم نے اس وقت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے 2015 میں مسلمانوں پر پابندی کے مطالبے کے بعد سے ریکارڈ کی ہے، کیئر سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے بائیڈن پر زور دیا کہ وہ مسلم مخالف نفرت سے نمٹنے کے لیے مزید کام کریں،سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے 9/11 کے بعد کے دنوں میں اسلامو فوبیا میں اضافے سے نمٹنے کے لیے ایک مسجد کا دورہ کیا تھا۔ واضح رہے امریکہ جو کہ کثیر مذہبی و قومی شناختوں کے حوالے سے دنیا کا ایک اہم ملک ہے میں اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران سب سے پہلا واقعہ ایک ستر سال سے زائد کے امریکی شہری کے ہاتھوں قتل ہونے والا کم سن مسلمان بچہ تھا۔ اس بچے کو اور اس کی ماں کو محض مسلمان ہونے کی وجہ سے امریکی مالک مکان نے خنجر سے نشانہ بنایا تھا۔اب پر تشدد واقعات کے پھیلاو کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا اور آن لائن دوسروں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی شکایات بھی آرہی ہیں۔دی کونسل آف اسلامک ریلیشن’ ( کئیر) نامی ادارے نے بتایا ہے کہ اسے 774 ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ یہ شکایات فلسطینیوں اور عرب شہریوں کے خلاف تعصب برتنے کے واقعات سے متعلق ہیں اور سات اکتوبر کے بعد سامنے آئی ہیں۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دو ہزار پندرہ سے اب تک اس نوعیت کے واقعات کی بلند ترین سطح ہے۔ مجموعی طور پر یہ 2022 میں سامنے آنے والی شکایات سے تین گنا ہیں۔اس بارے میں ‘اینٹی ڈیفیمیشن لیگ ‘ ( اے ڈی ایل ) کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے امریکہ میں یہود مخالف واقعات میں 388 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ان میں 312 واقعات تشدد اور ہراساں کیے جانے سے متعلق ہیں۔ جبکہ 190 واقعات کا سبب براہ راست اسرائیل اور حماس کی جنگ بنی ہے۔”کیئر”کے مطابق ایک 18 سالہ فلسطینی کو بروکلین میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مسجدوں میں موت کی دھمکیاں دی گئیں اور ایک چھ سالہ بچے کو چھرا گھونپ دیا گا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اسے فلسطینی ہونے کی وجہ سے ٹارگٹ کرنے کے باعث پیش آیا۔دریں اثنا سی بی ایس نیوز کے پول میں اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں جہاں امریکیوں کی اکثریت نے فلسطین اسرائیل جنگ کے حوالے سے بائیڈن کو ناکام صدر قرار دے دیا ہے، پول کے دوران سامنے آیا ہے کہ ری پبلیکنز کی اکثریت چاہتی ہے کہ امریکہ اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم کی مذمت کرے جبکہ ڈیموکریٹس اس میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، امریکیوں کی بڑی تعدادنے فلسطین اسرائیل جنگ کی بجائے بڑھتی مہنگائی ،ناموزوں جمہوریت، اسلحہ قوانین کو اپنے ترجیحی مسائل قرار دے دیا ہے ۔اسرائیل کے بارے میں صدر کا رویہ ان کی اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات کو جنم دیتا ہے۔ اب، ڈیموکریٹس کے ایک تہائی سے زیادہ اکثریت کا خیال ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے بہت زیادہ حمایت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جو اکتوبر سے جاری ہے، فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کے بارے میں، زیادہ تر کو ترجیح دیں گے کہ بائیڈن امریکہ میں ان پر کوئی پوزیشن نہ لیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here