کراچی (پاکستان نیوز) پاکستان میں برین ڈرین میں 119 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے، جس نے حکمرانوں کی جانب سے قوم کے مستقبل کو روشن اور سنہرا بنانے کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے، اقتصادی سروے 2023-24 میں حکومت نے بتایا ہے کہ 2023 میں 45,687 اعلیٰ تربیت یافتہ افراد بیرون ممالک ملازمت کے حصول کیلئے روانہ ہوئے جبکہ 2022 میں یہ تعداد 20,865 رہی تھی، اسی طرح اعلیٰ کوالیفائیڈ افراد کے ملک چھوڑنے کی شرح میں بھی 26.6 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے، 2023 میں پنجاب سے 489,301، خیبرپختونخوا سے 210,150، سندھ سے 72,382 اور قبائلی علاقوں سے 36,609 مزدروں نے بیرون ملک ہجرت کی، ماہرین کا کہنا ہے کہ 2021 کے آخر میں شروع ہونے والے معاشی بحران کے سبب برین ڈرین میں اضافہ ہوا ہے، تقریباً 50 فیصد صنعتی یونٹس جزوی یا مکمل طور پر بند ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں ملازمتوں کا فقدان پیدا ہو رہا ہے، اقتصادی سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی ورکرز ترسیلات زر بھجوا کر ملک کے معاشی منظر نامے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، سروے کے مطابق مجموعی طور پر دنیا کے 50 ممالک میں 13.53 ملین پاکستانی قیام پذیر ہیں، جن میں سے 96 فیصد پاکستانی خلیجی ممالک میں روزگار کی سہولیات حاصل کر رہے ہیں، سال 2023 کے دوران بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائنمنٹ اور اوورسیز ایمپلائنمنٹ کارپوریشن نے بیرون ملک جانے کے خواہش مند 862,625 کارکنوں کی رجسٹریشن کی ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے، تازہ ترین لیبر فورس سروے 2020-21 کے مطابق ٹوٹل لیبر فورس 71.76 ملین ہے، جس میں سے 67.25 برسرروزگار ہے، جبکہ 4.51 ملین کو بیروزگاری کا سامنا ہے، اس طرح ملک میں بیروزگاری کی شرح 6.3 فیصد ہے، سب سے زیادہ 11.1 فیصد بیروزگاری 15سے 24 سال کے نوجوانوں میں پائی جاتی ہے، 25سے 34سال کے افراد میں بیروزگاری کی شرح 7.3 فیصد ہے۔