اندرونی قرضے50ہزار903ارب

0
170

لاہور(پاکستان نیوز) تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ پاکستان میں بے نظیر کی حکومت سے لے کر نوازشریف کی آخری حکومت تک آئی پی پیز کو بنایا گیا بجلی تو پیدا کی گئی لیکن ترسیل کے نظام میں کوئی کام نہیں ہوا۔ٹی وی پروگرام میں میزبان رامین سید سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر شوگر مل50میگاواٹ تک بجلی بنا سکتی ہے اور ہمارے ملک میں125کے قریب شوگر ملیں ہیں اگر یہ ساری بجلی بنائیں تو 3ہزار میگاواٹ کے قریب بجلی بن جائے جس سے ملک میں سستی بجلی بھی فراہم کی جاسکتی ہے۔ وفاقی حکومت نگران حکومت کا دورانیہ لمبا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں لیکن اگر ملک میں احتجاج شروع ہوگیا تو یہ نہیں سنبھال سکیں گے۔ شرح سود عوام کیلئے نہیں بڑھائی گئی۔ پاکستان کا اندرونی قرضہ50ہزار903 ارب روپے ہو گیا ہے اگر بینک نیشلائز کردیئے جائیں تو یہ اندرونی قرضہ گھنٹوں میں ختم ہو سکتا ہے۔ تجزیہ کار ظفر ہلالی نے کہا کہ آئی ایم ایف نے تو پاکستان کے ساتھ ورچوئل بات چیت کا کہا ہے وہ براہ راست اسحاق ڈار سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ عمران خان کے دور میں دس ڈیمز پر کام شروع کیا گیا لیکن اس حکومت نے روک دیا ہے۔ ملک میں آئی پی پیز95 کے بعد بننا شروع ہوئے ان کو بنانے کی اصل وجہ کک بیکس ہے جو حکمران لیتے ہیں۔ خان کو تو راجہ نے سرپرائز دے دیا۔ اب تو پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں اپنا اپوزیشن لیڈر بھی نہیں بنواسکتی کیونکہ ان کے استعفے منظور ہو چکے ہیں۔ شرح سود میں ایک اضافہ ایک روایتی طریقہ ہے کیونکہ جب شرح سود بڑھ جاتے تو پھر لوگ قرضہ نہیں لیتے اور ملک میں معاشی سرگرمیاں رک جاتی ہیں اب تو لگتا ہے منی بجٹ آئے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here