واشنگٹن (پاکستان نیوز)سابق وزیر خارجہ ہنری کیسنجر نے یوکرین صورتِ حال کا حل مذاکرات سے نکالنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ جنگ روس کو بے وقعت کر دے تاہم میں روس کو بے وقعت کیے جانے کا مخالف ہوں۔ایک آرٹیکل میں ہنری کیسنجر نے لکھا ہے کہ یوکرین میں جو اسٹریٹجک تبدیلیاں آ چکی ہیں، ان کی بنیاد پر نیا اسٹرکچر بنایا جائے، اس معاملے پر سفارت کاری کا راستہ بظاہر پیچیدہ ضرور ہے تاہم بصیرت اور حوصلے سے سفارت کاری کی جانب سفر ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین پہلی بار وسطی یورپ کا اہم ملک بن چکا ہے، جس نے روس کی روایتی فورسز کو بڑھنے سے روکا ہے۔ہنری کیسنجر نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے جن حصوں پر قبضہ کیا ہے اس پر جنگ بندی کے بعد بات ہونی چاہیے، روس کے زیرِ قبضہ یوکرینی علاقے واپس نہ لیے جا سکیں تو حقِ خود ارادیت دینے پر بات ہونی چاہئے۔سابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین کے متعلقہ علاقوں میں حقِ خود ارادیت پر عالمی نگرانی میں ریفرنڈم ہونا چاہیے اور امن کے دو اہداف ہوں، یوکرین کی آزادی، وسطی اور مشرقی یورپ کا نیا اسٹرکچر۔انہوں نے کہا کہ روس کو نئے عالمی اسٹرکچر کا حصہ بنایا جائے، نصف صدی سے روس نے طاقت کے عالمی توازن میں کردار ادا کیا ہے۔ہنری کیسنجر کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر نیو کلیئر ہتھیاروں سے روسی حملیکی صلاحیت ختم نہیں ہوئی، روس ٹوٹا تو11 ٹائم زونز پر پھیلے ملک میں نئے تنازعات جنم لیں گے اور ایسے میں دیگر ممالک طاقت کے ذریعے اپنے علاقوں کو وسعت دیں گے۔