جب نمک ہی خراب ہو جا ئے!!!

0
29

ایک دیہاتی نوجوان نے اپنی برادری کی ایک شریف پردہ دار بااخلاق اور دین دار لڑکی سے شادی کی ،شادی کو ایک سال ہی گزرا تھا کہ اس کا اپنے قریبی رشتہ دار سے سخت جھگڑا ہو گیا ،بات اتنی بڑھی کہ اس نے غصے میں آ کر اسے قتل کر دیا اور برادری کے رواج کے مطابق وہ اپنی بیوی کو لے کر علاقے سے دور کسی اور ضلع کی طرف نکل گیا جہاں وہ ایک دوسری برادری کے گائوں میں جا کر بس گیا ،وہ اکثر گائوں کے چودھری کے ڈیرے پر بیٹھتا تھا جیسے دوسرے مرد بیٹھتے ہیں، بات چیت ،مشورے، گپ شپ ،سب چلتا ،ایک دن چودھری کا گزر اس کے گھر کے سامنے سے ہوا اور اس نے اس کی بیوی کو دیکھا نہایت باحیا، خوبصورت اور باوقار عورت چودھری کے دل میں فتنہ جاگ اُٹھا ،دل و دماغ پر ایسا چھا گئی کہ ایک شیطانی خیال آ گیا کہ کسی طرح خاوند کو گھر سے دور بھجوا دوں اور موقع پا کر عورت کو تنہا کر کے اپنا مطلب نکالوں۔ چودھری ڈیرے پر آیا، سب بیٹھے تھے، ان میں وہ نوجوان بھی تھا ،چودھری نے کہا مجھے پتا چلا ہے کہ فلاں علاقے میں بہت اچھی چراگاہ ہے ،میں چاہتا ہوں کہ چار آدمی بھیجوں جو جا کر دیکھ آئیں ،اس نے چار افراد منتخب کیے اور ان میں وہ نوجوان بھی شامل تھا ،چاروں روانہ ہو گئے، جگہ دور تھی، تین دن کا راستہ تھا، رات کو چودھری نے موقع دیکھا اور چپکے سے اس کے گھر کی طرف چل پڑا ،گھر میں بیوی اکیلی تھی اور سو رہی تھی ،چودھری اندھیرے میں دیوار سے ٹکرا گیا ،زور کی آواز ہوئی ،عورت جاگ گئی اور ڈرتے ہوئے بولی کون ہے؟ چودھری بولا میں ہوں وہی چودھری جس کے گائوں میں تم لوگ آئے ہو ،عورت بولی خیریت ہے چودھری صاحب اس وقت کیا کام پڑ گیا؟ چودھری بولا جب سے تمہیں دیکھا ہے دل بے چین ہے تم سے دل لگا بیٹھا ہوں
چاہتا ہوں تم میری ہو جائو
عورت نے پورے وقار سے جواب دیا ٹھیک ہے اگر واقعی تم چاہتے ہو
تو پہلے میرے ایک سوال کا جواب دو
اگر صحیح دیا تو پھر جیسا کہو گے ویسا ہوگا
چودھری نے خوش ہو کر کہا پوچھو شرط منظور ہے
عورت نے کہا جیسے گوشت خراب ہونے سے بچانے کے لیے اس پر نمک چھڑکا جاتا ہے تو بتا اگر نمک ہی خراب ہو جائے تو اسے کون ٹھیک کرے گا؟سوچ کر آنا جلدی نہیں ہے،
چودھری رات بھر سوچتا رہا مگر سمجھ نہ سکا
اگلے دن ڈیرے پر سب لوگ بیٹھے تھے
اچانک سب سے وہی سوال پوچھا،ہر ایک نے اپنی سمجھ سے جواب دیا مگر چودھری مطمئن نہ ہوا،ڈیرے میں ایک بزرگ بیٹھے تھے ،بڑے سمجھدار دین دار اور عقل والے،وہ خاموش رہے،جب سب چلے گئے تو وہ بیٹھے رہے،چودھری نے ان سے کہا تم نے کیوں جواب نہیں دیا؟بزرگ بولے میں اکیلے میں بات کرنا چاہتا تھا،یہ سوال دراصل ایک پرانی حکمت کا شعر ہے۔اے قوم کے عقل مند لوگو، اے معاشرے کے نمک،اگر نمک ہی خراب ہو جائے تو اسے کون ٹھیک کرے گا؟اور اگر میں غلط نہیں سمجھاتو تم نے ایک باعزت باپردہ اور دین دار عورت پر غلط نظر ڈالی لیکن اس نے تمہیں عزت دی،تمہیں شرمندہ نہیں کیا،نہ ہی تمہیں بدنام کیا،بس ایک سوال کر کے تمہیں تمہارے ضمیر سے ٹکرا دیا،وہ کہنا چاہ رہی تھی کہ جب گوشت خراب ہوتا ہے تو نمک اسے بچا لیتا ہے لیکن اگر خود نمک ہی خراب ہو جائے تو پھر کیا ہوگا؟یعنی جب عام لوگ بگڑیں تو چودھری یا بزرگ سنبھالتے ہیںلیکن اگر خود چودھری بگڑ جائے تو اسے کون سنوارے گا؟یہ سن کر چودھری کا دل کانپ گیا،شرمندگی سے سر جھک گیا،آنسو نکل آئے اور اس نے کہا کہ اللہ تمہیں سلامت رکھے!
تم نے آنکھیں کھول دیں،میری خطا کو ڈھانپ لو،جیسے اللہ ڈھانپتا ہے اور شاعر کہتا ہے کہ گوشت تو نمک سے بچ جاتا ہے پر اگر نمک ہی خراب ہو جائے تو پھر کیا بچائے گا؟اور میں کہتا ہوںاگر باپ بگڑ جائے تو اولاد کون سنوارے؟اگر استاد بگڑ جائے تو نسلوں کو علم کون دے؟اگر رہنما بگڑ جائے تو قوم کا مستقبل کون بچائے؟داناں کی مجلس میں بیٹھو،نادانوں کی صحبت میں صرف دل ہی نہیں، نسلیں بھی برباد ہو جاتی ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here