پنجاب میں مولا جٹ نامی فلم بنا کر ایک ایسا کلچر پیدا کردیا ہے کہ آج کے نومولود سیاستدان ہر طرف بھڑکیں مارتے نظر آتے ہیں جن کا خالق عمران خان ہیں جنہوں نے گزشتہ 22سالوں سے سیاستدانوں کے خلاف بھڑکیں مار مار کر انہیں بھی مولا جٹ بنا دیا ہے۔ عمران خان فرماتے ہیں کہ 22سال پہلے مجھے جنرلوں نے سیاستدانوں کی فائلیں دیکھایا کرتے تھے جس میں کرپشن کی من گھڑت کہانیاں درج تھیں جس پر میں نے اعتماد کیا جو مجھے آج انکار کر رہے ہیں جس کا مطلب عمران خان جنرل ضیاء الحق کے دور خیریت سے آج تک جنرلوں کی گڑیا بنے ہوئے ہیں کبھی ان کے ساتھ جنرل گل حمید مرحوم، جنرل مشرف، جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام اور جنرل فیض حمید کھیلتے نظر آئے ہیں۔ کبھی سابقہ جنرلوں کا ٹولہ جن کے سہارے آج تک وہ سیاست کر رہے ہیں۔ جس سے نتیجہ نکلتا ہے کہ خاں صاحب جنرلوں کے مرہون منت چل رہے ہیں جنہوں نے دس سالہ پختوں خواہ اور چار سالہ مرکزی دور بربریت حکمرانی دلوائی ہے جو مہنگائی، بے روزگاری، بھوک ننگ کرپشن اور قرضوں سے بھری پڑی ہے۔ آج جب وہ آئین کے مطابق پارلیمنٹ کے عدم اعتماد کے ووٹنگ سے ہٹائے گئے ہیں جن پر ان کی کرتوتوں سے فارن فنڈنگ،توشہ خان، توہین عدالت جسے مقدمات قائم ہوئے تو انہوں نے ججوں کو دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں۔ حالانکہ پاکستان کی عدلیہ ابھی بھی ان کی حمایت میں فیصلے دے رہی ہے جس میں حال ہی میں عمران خان کی دہشت گردی کے مقدمہ جس میں انہوں نے پولیس آئی جی اہلکاروں اور خاتون ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی دی تھی۔ اس میں ضمانت ہوگئی ہے دفعہ144ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے جلسے جلوس جس وقت اور یہاں چاہیں کر رہے ہیں سول نافرمانی جیسے باغیانی اعلانات کر رہے ہیں جس کے باوجود ججوں نے ان کے توشہ خانہ کی استعمال ہونے والی دولت کو بطور خیرات سمجھ کر معاف کردیا جس طرح عدلیہ کے سربراہ چیف جسٹس بندیال نے عمران خان کو حکم عدولی کے جرم پر معاف کردیا تھا کہ ان کا عدالتی آرڈر ان تک پہنچا نہیں ہے چونکہ عمران خان کی ایما پر ملک بھر کے سیاستدانوں کو من گھڑت مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔ بعض کو جسمانی اور ذہنی اذیتیں پہنچائی گئی ہیں جس کی وجہ سے اب عمران خان نے اعلان کیا کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار پر قابض ہوا تو وہ مخالفین کو سرعام پھانسیاں دیں گے جس میں جنرلوں کے ہاتھوں وحشیانہ ظلمت وستم کا متاثرہ سیاسی رہنما رانا ثناء اللہ سرفہرست ہیں۔ نوازشریف کو جیل میں تاحیات بند رکھا جائے گا عمران خان آج بھی اپنے آپ کو اقتدار پر قابض تصور کرتا ہے جو حکومت بے باہر نکل کر بھی حکمرانوں جیسے احکامات جاری کر رہا ہے جس میں من پسند جنرلوں اور ججوں کو نامزدگیاں بھی شامل ہیں جس کی وجہ سے فوج اور عدلیہ میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے عمران خان نے ایک خاتون جج زیبا چوہدری کو جو دھمکی دی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ہے جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس لیا ہے۔ جس کی31اگست کو دوران سماعت کیا ہوگا یہ وقت بتائے گا لیکن عدلیہ کے حمایتی طرز عمل سے عمران خان کو معافی مل جائے گی۔ کیونکہ عمران خان پر قانون پاکستان لاگو نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کی مولا جٹ سیاست کا دور دورہ ہے جو اپنے آپ کو ہیرو باقی ملک بھر کے سیاستدانوں کو زیرو سمجھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہر ادارہ اور اہلکار خوف زدہ ہے کہ کہیں وہ اقتدار میں آکر ہمیں بھی پھانسیوں کا پر نہ چڑھا دے گا تاہم عمران خان کی اگر اسی طرح حمایت جاری رہی تو وہ وقت نہیں جب یہ خفیہ طاقتیں اپنے اعمالوں اور کرداروں پر افسوس کریں گی جب وہ ان کے خلاف بھی ہوجائے گا جو اقتدار کے بعد جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کی طرح بدل جائے جن کے ہاتھوں اقتدار میں لانے والے جنرل ذبیح ہوجائیں چونکہ عمران خان مولا جٹ سیاست کا وجود ہے جو آج نہیں تو کل جنرلوں کے خلاف استعمال کریگا چاہے وہ ان کے حمایتی جنرل فیض حمید اور جنرل غفور کیوں نہ ہوں جیسا کے ماضی میں آمریت اور فسطائیت میں ہوتا رہا ہے یا پھر ہندوستان میں ایک حملہ آور ایک دوسرے پر حملہ کرکے قبضہ کرتا رہا ہے بہرحال پاکستان میں مولا جٹ سیاست کا کلچر بڑا خوفناک ہے جس میں خانہ جنگی کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا ہے جو خون کی ندیاں بہانے کے مترادف ہے۔ کیونکہ پاکستان میں مختلف قومیں اور نسلیں آباد ہیں جو ایک دوسرے کو صرف وفاق میں برداشت کریں گی نفاق میں نہیں۔
٭٭٭٭