77کی دہائی میں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے عام عوام کو باہر کے ملکوں میں ملازمتوں کے حصول کی غرض سے پاسپورٹوں کا دھڑا دھڑ اجرا کرنا شروع کیا ،اس سے قبل زیادہ تر پاسپورٹ اشرافیہ ہی حاصل کرتی تھی ،گلف اور دوسرے ممالک میں عام عوام کو ملازمتیں ملنا شروع ہوئیں ،شروع شروع میں چند لاکھ ہی اوورسیز پاکستانی چند لاکھ تھے جو رزق حلال کی تلاش میں دوسرے ممالک گئے ان کے پرابلمز کو مدنظر رکھتے ہوئے اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ،اب جبکہ اوورسیز پاکستانی سوا کروڑ کے لگ بھگ ہیں اور وہ پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، تقریبا پینتیس بلین ڈالرز کی ترسیلات زر سالانہ پیارے پاکستان کو بھیجتے ہیں ،اب سوچیں گلف ممالک کے امیر ہمیں ایک بلین ڈالر سود پر قرضہ دیتے ہیں تو ان کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا جاتا ہے کچھ شہزادے تو تیتر کے شکار کے عوض کے طور پر امداد کرتے ہیں آئی ایم ایف قرضہ کے اقساط کو ری شڈول کرنے کے لیے ناک سے لکیریں نکلواتے ہیں ۔اس کنوینشن پر حکومت وقت کو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے دل کو فرش راہ بچھانے کے ساتھ ساتھ موبائل فون اور پی آئی اے کی براہ راست پروازیں اور انکی جائیدادوں پر ناجائز قبضے چھڑوانے کی ذمہ داری ادا کرنا تو لازم ہے مگر اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں قانون سازی کرنے میں بھی حصہ داری دیں انہیں مین سٹریم الیکٹورل پروسس کا حصہ بنائیں تاکہ وہاں پر پروان چڑھنے والی ان کی نئی نسل پاکستان سے جڑی رہے ورنہ وہاں پیدا ہونے والے بچے تو پاکستان سے مکمل بیگانہ ہو جائیں گے اور جو ترسیلات زر آج مل رہی ہیں کل وہ وہیں پر استعمال ہونا شروع ہو جائیں گی، اس بارے مقتدر حلقوں کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے جس کے لئے سب سے پہلی ترجیح انہیں ووٹ کا حق دیا جانا چاہئے اگر بائیوگرافس لے کر پاسپورٹ ، شناختی کارڈ اور موبائل فون کا اجرا ممکن ہے تو ووٹ بھی فری اینڈ فیئر طریقے سے کاسٹ کیا جا سکتا ہے اوورسیز پاکستانیوں کو جمہوری عمل میں شامل کرنے سے معیشت کی مضبوطی کی ضمانت حاصل کریں وہ اپنا سرمایہ پاکستان منتقل کرنے میں کوئی عار محسوس نہ کریں گے جب انہیں یہاں کے فیصلوں میں شریک کیا جائے گا تو خوشی خوشی ایسے اقدام اُٹھائیں گے، پراپرٹی خریدیں گے اور سرمایہ بھی منتقل ہوگا جب یہ یقین ہوجائے کہ ان کا سرمایہ محفوظ ہے تو پاکستان کو قرضوں کی علت سے بھی نجات ملے گی اس کنوینشن میں ساٹھ ممالک کے تقریبا ایک ہزار سے اوپر ڈیلگیٹس آ رہے ہیں جن کے ٹھہرنے کا انتظام اورسیز پاکستانی فانڈیشن نے کیا ہے کیپٹل سٹی اسلام آباد میں ہوٹلز مکمل بک ہو چکے ہیں وفود آ رہے ہیں ایئرپورٹ سے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی موجود ہے۔
٭٭٭