معیشت کی تباہی کا ذمہ دار ”اسحاق ڈار”

0
74
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ہم کب تک اس ملک میں یہ ہوتا دیکھتے رہینگے کہ کل تک جو مجرم سزا یافتہ شخص تھا جو بیماری کا بہانہ بنا کر اس ملک سے فرار ہو گیا اور اس کو ہماری محترم عدالت نے سزا بھی سنا دی تھی اس کو ہمارے وزیراعظم اپنے ساتھ اپنے طیارے میں لے کر آئے ان کے سارے گناہ معاف کر دیئے گئے اور ان کو دوبارہ سینیٹر اور وزیر کے عہدے پر فائز کر دیا گیا جو پولیس کل تک ان کو ڈھونڈ رہی تھی آج وہ ان کی حفاظت کر رہی ہے کیا کبھی کسی اور ملک میں ایسا ہوتا ہے نہیں کبھی نہیں یہ تو صرف اور صرف ہمارے ہی ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہی ہو سکتا ہے ہم کیا دنیا کو منہ دکھا رہے ہیں اور ہماری کیا عزت ہو رہی ہے ابھی تو راستہ بنایا گیا ہے اسحاق ڈار کو واپس لا کریہ دیکھا جائے کہ ہماری قوم اس کا کیسا استقبال کرتی ہے اگر ہم نے اس کو خوش آمدید کہا تو پھر اس کے بعد بھگوڑے و سابق وزیراعظم نوازشریف کو بھی واپس لایا جائیگا۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ پہلے اسحاق ڈار کو گرفتار کیا جاتا اس کے بعد عدالت میں پیش کیا جاتا کیونکہ ہماری عدالتوں میں تو اب تلک میاں صاحب کے زر خرید بیٹھے ہوئے ہیں جو ان کی سزائیں معاف کر دیتے ہیں ارو اس طرح یہ کہنے میں تو حق بجانب ہوتے کہ ہم نے تو عدالتی فیصلہ پر سب کچھ کیا ہے۔
ہماری عدالتیں کیا کر رہی ہیں کس کے اشارے پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے، عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشریف کے آنے پر اس کا ایسا استقبال کرونگا کہ دنیا دیکھے گی، دنیا کیا دیکھے گی، اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنا دیا گیا آپ نے کیا کر لیا آپ تو اسمبلیوں سے باہر ہیں اگر اندر ہوتے تو شاید کچھ کر سکتے اب صرف تیاری کریں سابق وزیراعظم کی واپسی کی جب تک وہ پاکستان آئیگا اس وقت تک آپ کو تو گرفتار کیا جا چکا ہوگا جیسا کہ ہو رہاہے وارنٹ گرفتاری جاری ہو رہے ہیں اور اب آپ ابھی تک آخری تاریخ کا اعلان ہی نہیں کر رہے ہیں جس سے آپ کی حیثیت کم ہو رہی ہے صرف جلسوںمیں لوگوں کو جمع کرنے سے کچھ بھی نہیں ہوگا، جب تک عمل نہیں ہوگا ہم اسی طرح دیکھتے رہینگے۔ اسحاق ڈار کے آتے ہی ڈالر نیچے آنا شروع ہو گیا کیونکہ مارکیٹ میں ڈالر ڈال دیئے گئے ہیں جو لُوٹا مال ان لوگوں نے جمع کیا ہوا تھا اس سے کچھ حصہ انہوں نے مارکیٹ میں ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے ڈالر نیچے آرہا ہے اور یہ لوگ باہر کے ملکوں میں عیاشیاں کر رہے ہیں قوم تو انتظار میں بیٹھی ہے کہ کب ان لوگوں کا خاتمہ کیا جائے۔ لیکن ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے محافظ ہی ہمارے دشمن بنے ہوئے ہیں انہیں کیا نہیں معلوم کہ ان لوگوں نے اس ملک کیساتھ کیا کچھ نہیں کیا لیکن صرف اپنی معیاد بڑھانے کیلئے اس ملک کو چوروں کے ہاتھوں میں دیدیا اس طرح تو کوئی نہیں کرتا ہماری فوج قربانیاں دیتی ہے اور ہمارے جنرل عیاشیاں کرتے ہیں پچھلے جنرل بھی سعودی عرب میں عیش کر رہے ہیں یہ بھی اپنی مدت ختم کرنے کے بعد باہر چلے جائیں گے جس طرح سعودی عرب نے ان کو اعزازات دیئے ہیں اس سے تو یہی لگتا ہے کہ کوئی ڈیل ضرور ہوگئی ہے جب ہماری کانگریس وومین سیلاب زدگان کے سلسلے میں پاکستان گئیں تو ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی تھیں جب سینیٹ کے چیئرمین نے ان کو استقبالیہ دیا تھا جس ملک میں سیلاب کی تباہی نے لوگوں کو بھوکا مار دیا وہاں کے حکمرانوں نے اتنا زبردست ڈنر کا اہتمام کیا اور باجوہ صاحب کا گھر دیکھ کر بھی سب کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ ہم کس طرف جا رہے ہیں لوگ ہمارے بھوکے مر رہے ہیں اور ہمارے حکمرانوں کے دورے ختم نہیں ہو رہے ہمارے مشہور کالم نگار جاوید چودھری نے جو کالم لکھا ہے اس میں لکھاہے کہ یہ ڈار ایسا منحوس شخص ہے جس کے بارے میں جنرل باجوہ نے کہا تھا پاکستان کی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار یہی بندہ ہے۔ 2018ء سے پہلے مفتاح اسماعیل نے جنرل باجوہ سے تو کہا کہ جنرل صاحب دعا کریں 2018ء میں تو ن لیگ کی حکومت نا بنے کیونکہ جو حال ملک کا اسحاق ڈار نے کیا ہے وہ ہم نہیں سنبھال سکتے اس سے ساری تباہی کے بعد بھی ملک پر ایک بار پھر وہی اسحاق ڈار مسلط کر دیا گیا ہے جو ملک کو یہاں تک پہنچانے والا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اس ملک کو تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں مگر اپنے حصہ کا کھا کر سائیڈ پر ہو بیٹھ جاتے ہیں کیونکہ ان کے بچے یورپ میں ہیں مگر ہمارے بچوں کا مستقبل دائو پر لگا رہے ہیں۔ جب تاریخ لکھی جائیگی تو آپ کا نام بھی میر جعفر اور میر صادق کی فہرست میں آئیگا اور سب سے بڑی گرفت تو اللہ تعالیٰ کی ہوگی جو اس نے تمہیں عزت اور طاقت دی تم نے اس کا غلط استعمال کیوں کیا۔ اب بھی وقت ہے حقدار کو اس کا حق دیدو ورنہ یہی قوم معاف نہیں کریگی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here