سوکر کا ہیبت ناک طوفان بپا ہوچکا ہے!!!

0
130
حیدر علی
حیدر علی

سعودی عرب اور امریکا کے مابین گذشتہ منگل کے دِن کھیلے جانے والا سوکر کا میچ اگرچہ دوستانہ تھا، لیکن ورلڈ کپ میں شامل ہونے والی ٹیموں کے ارباب حل و عقد اِسے انتہائی گہری نظر سے دیکھ رہے تھے۔ خصوصی طور پر انگلینڈ کی دوٹیموں سے جن میں ویلز بھی شامل ہے امریکا کو ورلڈ کپ کے گروپ بی میںلیڈ کرنے کیلئے میچز کھیلنے ہیں اور بلکہ جیتنا بھی ہے۔ اُس کے بعد ایران جس کی سوکر کی ٹیم جبڑا کھولے امریکا سے کھیلنے کا انتظار کر رہی ہے امریکی کوچ کے اعصاب پر طاری ہے۔ اِس ڈانوا ںڈول کی فضا میں ماہرین سوکر کی توقع ہے کہ امریکا کی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی بعد تو دور کی ہے وہ اُس کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتی ہے۔سعودی عرب اور امریکا کے مابین کھیلا جانے والا میچ برابر رہا ، سعودی ٹیم نے ایک پروفیشنل کھیل کا مظاہرہ کیا اور چھائی رہی جبکہ اُس کے مقابلے میں امریکا کی ٹیم جس کی قیادت انگلینڈ چیلسی ٹیم کے فارورڈ کرسچین پولیسک کر رہے تھے کوئی حیران یا متاثر کن کھیل پیش کرنے میں ناکامیاب رہی جو ماہرین سوکر کی رائے کو تقویت پہچارہی ہے۔
بہرکیف یہ تو اُن دو ٹیموں کے مابین میچ تھا جو دونوں کی دونوں ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے کوالیفائڈ ہوچکی ہیں ، یہ اور بات ہے کہ امریکا کی صلاحیت ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے سوال طلب ہے۔ اِسے آپ کیا کہینگے کہ کولمبیا کی ٹیم ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائڈ نہ ہونے کے باوجود میکسیکو کی ٹیم جو کوالیفائڈ ہے کو گذشتہ کل یعنی منگل کے دِن ایک انتہائی شاندار میچ جس میں تماشہ بین کی تعداد 70 ہزار کے لگ بھگ تھی شکست دے دی ۔ کیا میکسیکو کو آؤٹ کرکے کولمبیا کو اِن کیا جاسکتا ہے؟ یہ ایک عام فہم بات یا تبصرہ ہے کہ امریکا ورلڈ کپ میں شامل ہونے کیلئے بہت سارے آؤٹ آف ٹریک راہوں کو اپنایاہے۔ مثلا”برازیل یا ارجنٹینا سے میچ کھیلنے کے بجائے چھوٹے چھوٹے ممالک گیانا ،جمیکا یا ایل سیلوا ڈورسے جیت کر ورلڈ کپ میں اپنا مقام بنا لیاہے۔ ویسے عوامی طور پر امریکا میں سوکر کھیل انتہائی مقبول ہورہا ہے ، جبکہ حکومتی طور پر یہ گونا گوں مسائل سے دوچار ہے ، جس میں بجٹ کا مسئلہ سب سے اولین ہے۔ 1994 ء میں جب امریکا میں فائیفا ورلڈ کپ منعقد ہوا تھا تو امریکا نے اُس سے کافی مال بٹورا تھا جس سے سوکر فیڈریشن کی آمدنی 130 ملین ڈالر ہوئی تھی جبکہ گیمز امریکا کے مختلف شہروں میں منعقد ہوے تھے جس سے امریکا کی معشیت میں ایک بلین ڈالر سے زائد کی رقم زیر گردش ہوئی تھی۔ تاہم مذکورہ آمدنی اور حکومتی امداد کی بیشتر رقم فضول خرچی جس میں متعدد مقدمات کے ہرجانے کی رقموں کی ادائیگی شامل ہے پر خرچ ہوگئی۔
امریکی سوکر ٹیم کا کھلاڑی جو ذرا بھی زخمی ہوجاتا مثلا”کسی کے پاؤں میں موچ آجاتے یا بال بازو میں لگ جاتا تو وہ فورا”سوکر فیڈریشن پر ہرجانے کا دعوی کردیتا ہے۔ بعض کھلاڑی تو جان بوجھ کر کھیل کے دوران بیہوش ہوجاتے ہیں تاکہ مختلف ذرائع سے مال اینٹھ سکیں۔صرف یہی نہیں بلکہ امریکی ویمنز سوکر ٹیم کی کھلاڑیوں نے بھی فیڈریشن پر مینز کھلاڑیوں کی مساوی تنخواہیں لینے کیلئے مقدمہ دائر کر دیا تھاجسے سپریم کورٹ کے ججوں قابل سماعت سمجھا اور عدالتی فیصلے کے مطابق اُن کی تنخواہیں اور تمام مراعات مینز کھلاڑیوں کے برابر کر دی گئیں ۔
تاہم 2026 ء میں فائیفا کا ورلڈ کپ امریکا، کینیڈا اور میکسیکو میں منعقد ہوگا جس سے امید ہے کہ امریکا کی معشیت میں 15 سے 20 بلین ڈالر کی رقم داخل ہوجائیگی۔ امریکا کے تمام اسٹیڈیم میں تماشہ بین کی تعداد 70 سے 80 کے لگ بھگ ہوگی۔ سال رواں کے فائیفا کا ورلڈ کپ جو 20 نومبر

سے شروع ہورہا ہے اُس میں جیتنے والے ملک کو 42 ملین ڈالر کی رقم بطور انعام کے نوازی جائیگی، جبکہ
آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے کرکٹ کے ورلڈ کپ میں جیتنے والا ملک صرف 1.6 ملین ڈالر بطور انعام حاصل کریگا۔ لہذا پاکستان کیلئے بہتر ہوگا کہ وہ سوکر کے ورلڈ کپ کو جیتنے کیلئے کوشش کرے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ سوکر کے سیزن کا آغاز المناک حادثہ سے ہوا ہے ۔ انڈونیشیا کے شہر جاوا کے کنجوروہن اسٹیڈیم میں سوکر کے میچ کے دوران دوگروہوں کے مابین تصادم میں 129 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ، جبکہ 200 سے زائد افراد شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جائے گئے ہیں۔
یہ میچ اریما ایف سی اور پرسیبا سورابایا کے مابین کھیلا جارہا تھا۔ جب پرسیبا سورابایا کی ٹیم نے اریما کو 2
کے مقابلے میں 3 گول سے شکست دے دی تو اریما کے سپورٹرز نے اسٹیڈیم کے اندرونی میدان پر دھاوا بول دیا۔ ہنگامے کے آغاز کے ساتھ ہی بلوائیوں نے پولیس کے 2 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا، جس سے پولیس کی نفری مشتعل ہوکر بے دریغ آنسو گیس اور دوسری کیمیکل اشیاء ہجوم پر پھینکنا شروع کر دی۔
پولیس ہجوم کو اسٹیڈیم سے باہر دھکیلنے کی کوشش کر رہی تھی جس سے زبردست بھگدڑمچ گئی ، بے شمار افراد
فرش پر گر گئے اور جن کے جسم پر چڑھتے ہوے دوسرے افراد نے باہر نکلنے کو ترجیح دی۔
بدقسمتی سے سوکر کا کھیل عموما”اِس طرح کی ہنگامہ آرائی سے دوچار ہوتا ہے ، جس کی واحد وجہ یہ ہے کہ سوکر ایک عوامی کھیل ہے اور جسے دیکھنے کیلئے لاکھوں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں۔1989ء میں برطانیہ کے ہلزبورواسٹیڈیم میں دو گروہوں کے مابین تصادم کی وجہ کر لیور پول ایف سی کے 97 سپورٹرز موت کی آغوش میں سو گئے تھے جبکہ 2012 ء پورٹ سعیدکے تصادم میں 74 افراد کو موت کی نیند سوناپڑا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here