تہران (پاکستان نیوز)ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے”ایٹمی رازوں”کے بدلے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے،لندن اور واشنگٹن میں کئی دنوں سے خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے۔ انٹیلی جنس کے جائزوں کے بارے میں مشترکہ برطانویـامریکی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ روس نے یوکرین پر بمباری کرنے کے لیے بیلسٹک میزائل حاصل کرنے کے بدلے ایران کے ساتھ “جوہری راز شیئر کیے”۔ ایک رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار “دی گارڈین” نے انکشاف کیا کہ برطانوی وزیر اعظم سر کیر سٹارمر نے جمعہ کو واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات میں اس مسئلے پر بات چیت کی ہے۔دونوں رہنماؤں نے ماسکو اور تہران کے درمیان فوجی تعاون کو مضبوط بنانے کے پریشان کن حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں کہ کہا کہ تہران کافی مقدار یورینیم افزودہ کر رہا ہے تاکہ وہ ایک جوہری ہتھیار بنانے کے اپنے دیرینہ مقصد کو پورا کر سکے۔ اخبار نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ایران کی جانب سے بم کے تعاقب میں روس کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔گزشتہ ہفتے کے اوائل میں لندن میں اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ “روس اپنی طرف سے وہ ٹیکنالوجی شیئر کرتا ہے جس کی ایران تلاش کر رہا ہے۔ یہ ایک دو طرفہ سڑک ہے، جس میں جوہری مسائل بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ خلائی معلومات میں تعاون بھی شامل ہے”۔ جمعہ کو واشنگٹن میں ملاقات کے دوران کیر سٹارمر اور صدر بائیڈن نے اعتراف کیا کہ دونوں ممالک ایک ایسے وقت میں فوجی تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں جب ایران جوہری بم بنانے کے اپنے دیرینہ ماقصد کو پورا کرنے کے لیے کافی مقدار یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔بلنکن نے دونوں ممالک پر عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک دنیا کے بیشتر حصوں میں “زیادہ سے زیادہ عدم تحفظ کے بیج بونے میں ملوث ہیں۔برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے بھی گذشتہ ہفتے مشترکہ طور پر خبردار کیا تھا کہ ایران کے انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں “بغیر کسی قابل اعتبار سویلین جواز کے نمایاں اضافہ جاری ہے”۔ ان ممالک کہنا تھا کہ ایران کے پاس موجود یورینیم کی افزودہ شدہ مقدار چار ایٹم بم بنانے کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔ 2015ء میں ایران نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ اس پر عائد پابندیوں میں نرمی کے بدلے جوہری ہتھیاروں کی تیاری روکنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن 2018ئ میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو ترک کر دیا تھا اور ایران نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جواب دیا تھا کہ اب وہ یورینیم کی افزودگی کسی حد کا پابند نہیں۔روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے فوراً بعد ایران نے ماسکو کو پروں والے ڈرون، شاہد ڈیلٹا ماڈل کی فراہمی شروع کی۔ اسے یوکرین بھر میں اہداف پر بمباری کرنے میں مدد کی۔ ملی۔ گزشتہ اپریل میں ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملہ کیا، جس میں سے بیشتر کو امریکہ اور برطانیہ نے مار گرایا تھا۔