واشنگٹن( پاکستان نیوز )سینٹ کی آرمڈ سروس کمیٹی کے سامنے امریکی خفیہ اداروں کے سربراہان نے یہ تسلیم کیا کہ افغانستان اور روسی افواج نے ہم کو سرپرائز دیا امریکہ کو توقع تھی کہ افغان فوج مہینوں تک طالبان کا مقابلہ کر کے انہیں شکست دیگی اور دوسری طرف ہم یہ توقع کر رہے تھے کہ روسی فوج چند دنوں میں یوکرین کے دارالحکومت کو فتح کر لے گی لیکن دونوں صورتوں میں ہمارے اندازے غلط ثابت ہوئے نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینس اور ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل سکاٹ بیریئر سے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ ان دونوں ممالک کی افواج کے بارے میں آپ کی معلومات غلط کیسے ثابت ہوئیں تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ان دونوں افواج کے لڑنے کی خواہش کی غلط پیشگوئی نہیں کی تھی بلکہ ان کے لڑنے کی صلاحیت کے بارے میں بتایا تھا، دفاعی تجزیہ کاروں کی بھی یہی رائے تھی جس کی ہم نے ابھی گواہی دی ہے۔ سینیٹر اینگس کنگ نے غلط انٹیلیجنس رپورٹس کے بارے میں ایک سوال پوچھا کہ آپکو یہ اندازہ تھا کہ یوکرین کو چند ہفتوں میں ختم کر دیا جائے گا جو کہ سراسر غلط ثابت ہوا، کے جواب میں لیفٹینٹ جنرل سکاٹ بیریئر نے دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان دونوں ممالک کی افواج کی صلاحیتوں اور انکے وسائل کو مدنظر رکھکر رپورٹس فراہم کر رہے تھے۔ ایک سینیٹر نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے فروری کے اوائل میں بند کمرہ اجلاس میں کانگریس کو بتایا تھا کہ روس مکمل حملے کے 72 گھنٹوں کے اندر کیف کو فتح کر سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ماہرین اور دفاعی تجزیہ کاروں نے سینٹ کی ہیرنگ کے بارے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ اداروں کے سربراہان کو سینٹروں کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا سینیٹرز کو تشویش تھی کہ خفیہ اداروں کی رپورٹس حقائق کے برخلاف کیوں نکلیں، کئی سینٹرز خفیہ اداروں کے سربراہان کے وضاحتی بیانات سے مطمن نہیں ہوئے۔