80دن ونٹی لیٹرپر اور60دن ”ایکمو“ مشین پر رہے اور بالآخر زندگی کی طرف لوٹ آئے،وہیل چیئر پر ہسپتال سے باہر آئے تو اہل خانہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی
نیویارک(پاکستان نیوز) پاکستانی امریکن کمیونٹی نیویارک کی معروف کاروباری و سماجی شخصیت اویس خان المعروف ہیرا نے کورونا وائرس کے خلاف نہ صرف 110دن طویل ترین جنگ لڑنے کا ریکارڈ قائم کیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے صحت یاب ہو کر 15جولائی کو ہسپتال اور پھر بحالی صحت کے مرکز سے اپنے گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔ نیلی ٹی شرٹ ، سیاہ پینٹ میں ملبوس اور تیار ہو کر اویس جب اپنے گھر پہنچے توا نہیں گاڑی سے اتار کر وہیل چئیر پر بٹھا کر جب باہر لایا گیا تو گھر پر موجود ان کے اہل خانہ اور قریبی عزیز و اقارب کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔والدہ نے اپنے لخت جگر کو صحت مند ہو کر گھر لوٹنے پر بارگاہ الٰہی میں شکر کے کلمات بلند کئے ، سب کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو چھلک گئے اور فیملی کے جواں سال ارکان نے فضاءمیں ”کنفیٹیز“ (پتیاں ) بھی بکھیر دیں۔ کورونا وائرس کے خلاف طویل ترین جنگ لڑنے والے پاکستانی امریکن اویس خان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ بے شمار بار اللہ تعالیٰ کے مشکور و ممنون ہیں کہ جنہوںنے اویس کو نئی زندگی اور صحت عطا ءفرمائی اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ انہیں صحت کاملہ و عاجلہ عطاءاور عمر خضر عطاءفرمائیں۔ اویس خان ہیرا کی فیملی کا ”السلام حلال میٹ “ کے نام سے نیویارک میں وسیع کاروبار ہے۔ نیویارک میں کورونا وائرس وبا کے آغاز میں ہی 27مارچ کو اویس ہیرا کورونا وائرس کا شکار ہو گئے، شروع میںانہیں نزلہ زکام کی علامات محسوس ہوئیں ،بعد ازاں سانس کی تکلیف شروع ہو ئی جو کہ بڑھ گئی اور انہیںہسپتال جانا پڑا۔ہسپتال جانے کے بعد انہیں طبی امداد دی گئی تاہم ان کی حالت بدستور خراب ہو تی گئی اور وہ انہیں ونٹی لیٹر پر لگانا پڑا جس پر وہ مسلسل 80دن رہے اور زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے۔ اویس خان کے بھائی شیراز خان نے ”خبریں “ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 110دن علاج کے دوران اویس بھائی پر ہر دوائی اور علاج آزمایا گیا۔ انہیں ہائیڈروکسی کلوروکوئین ، ریمڈ یسا وائر ادویات دینے کے علاوہ ان کو پلازہ بھی دیا گیا۔ ونٹی لیٹر پر 80دن رکھنے کے بعد اویس خان کو ”ایکمو “ مشین پر ڈال دیا گیا جو کہ پھیپھڑوں کا کام کرتی ہے۔اس مشین پر انہیں 60دن رکھا گیا۔ سولہ جون کو اویس خان نے کورونا وائرس کے خلاف اپنی طویل جنگ کے بعد آنکھیں کھولیں اور زندگی کی طرف واپس لوٹنا شروع ہو گئے۔ نارتھ شور مین ہیسٹ ہسپتال میں ان کی حالت مستحکم ہونے کے بعد انہیں بحالی صحت کے مرکز ( ری ہیب سنٹر) منتقل کیا گیا جہاں تین ہفتے سے زائد رہنے کے بعد ان کے معالجین نے انہیں 15جولائی کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔ اویس خان کے دو بھائی شیراز خان اور وقاص خان ہیں جبکہ ان کے 78سالہ والد اعجاز خان گذشتہ دس سے زائد سالوں سے علیل ہیں اور وہ نیویارک کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ شیراز خان نے بتایا کہ اویس خان کی آئندہ چند ہفتے تک فزیکل تھیراپی وغیرہ ہو گی تاہم ان کی نقل و حرکت اور معمولات زندگی مکمل طور پر بحال ہو جائیں۔ ڈاکٹرز نے انہیں مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اویس خان ہیرا کی فیملی کا کہنا ہے کہ وہ اللہ رب العزت کے بعد اپنے دوست احباب کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے اویس کی صحت یابی کے لئے دن رات دعائیں کیں۔عزیز واقارب نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ اویس خان کے والد اعجاز خان کوبھی اپنے فضل و کرم سے صحت عطاءفرمائیں اور وہ بھی صحت مند ہو کر اپنے اہل خانہ کے پاس گھر آئیں۔