سلیم صدیقی، نیویارک
کورونا کیا آیا ہر چیز ہر ر±ت بدل گئی، کئی ماہ سے دنیا اس کے سحر میں جکڑی گئی ہے مکڑی کے جال کی طرح اس کے پنجوں سے نکلنے کی سعی فی الحال کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی ،انفرادی طور بھی انسانوں کو انسانوں سے دور کردیا گیا ہے ہر کوئی ایک دوسرے سے خوفزدہ ہے
ایسے میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں ،بیانات اور اقدامات نے مزید غیر یقینی کی صورت حال پیدا کردی ہے ،اندرون اور بیرون امریکہ تجزیہ نگار یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ امریکہ کو اچھوت بنا دیا گیا ہے اور دن بہ دن امریکہ تنہا ہوتا جارہا ہے، امریکہ بھر میں غلامی کی یادگاروں اور مجسموں کو گرایا جارہا ہے ویسے ہی دنیا میں اب امریکہ کا خیالی مجسمہ بھی مسمار ہوتا نظر آرہا ہے، سی این این کے دو الگ الگ تجزیوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ پر ایسا وقت آگیا ہے کی نیویارک کے شہر بفیلو سے ایک میل کے فاصلے پر قائم امن برج کوئی کراس کرکے کنیڈا میں داخل نہیں ہوسکتا نہ مستقبل قریب میں ایسا کوئی امکان ہے، سی این این کے مطابق صدر ٹرمپ کے جنوری 2017 میں حلف اٹھانے سے لیکر اب تک انہوں نے جو اقدامات ا±ٹھائے ہیں اس کے بعد سے امریکہ دنیا سے کٹتا جارہا ہے امریکہ کی شام شمالی کوریا ایران اور چین سے متعلق پالیسیوں سے دنیا حیران پریشان ہے اتحادی نالاں ہوتے جارہے ہیں ایران کا بہانہ بنا کر عالمی ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی چین سے ٹریڈ وار شمالی کوریا سے آنکھ مچولی شروع کردی اقوام متحدہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن آئی ایم ایف سے پنگے لیکر ٹرمپ نے امریکہ کی جگ ھنسائی کی کورونا پر پہلے چین کی تعریف کی پھر اسکا تمسخر ا±ڑایا اب اسے سزا دینے پر تل گیا ہے۔ یوروپی یونین نےWTOکے معاملے پر امریکی دباو¿ مسترد کرکے چین کو ووٹ دیا۔ اب یکم جولائی سے یورپ کو کھولنے کے بعد یہ عندیہ دیا جارہا ہے کہ امریکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو یورپ میں داخل نہ ہونے دیا جائے ایک وقت تھا اس پاسپورٹ کے لئے بعض لوگوں نے دین و ایمان تک بیچ دیا تھا ملکی و قومی مفادات کے عوض پاسپورٹ حاصل کئے مگر اب وہی پاسپورٹ ان کے لئے وبال بننے جاتا نظر آتا ہے 30ریاستوں میں کورونا کیسوں میں یکدم اضافے سے دنیا نے آنکھیں موند لی ہیں اکانومی کی بدترین صورت حال اور بیروزگاری کی بلند ترین شرح نے قومی سلامتی اور امن وامان کی صورت حال پر بھی سوالات ا±ٹھانے شروع کردئے ہیں ،صدارتی اور عام انتخابات کی آمد انعقاد اور شفافیت پر تشویش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ گومگو کی اس کیفیت سے الیکشن تک نکلنا مشکل نظر آرہا ہے اداروں اکھاڑ پچھاڑ سے بھی پریشانی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مظاہروں اور ما بعد اثرات نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بددلی پھیل رہی ہے شہری اور اکثر ریاستی ادارے اور حکومتیں دیوالیہ ہوتی جارہی ہیں نیویارک شہر کو نو ارب ڈالرز کے شارٹ فال کا سامنا ہے یہ بھی ڈر ہے کہ یہی صورت حال رہی تو سوشل سیکورٹی کا کیا بنے گا۔ اٹلانٹک سٹی میں میرے ایک قریبی دوست کے سٹور کو صبح سویرے لوٹا گیا ہزاروں ڈالر کا سامان لوٹ لے گئے بدبختوں نے سٹور میں میاں بیوی کے تلاوت کے لئے پڑے قرآن کریم کے نسخے کو بھی نہیں بخشا اور بے حرمتی کی پھینک کر فرار ہوگئے پولیس نے غیر رسمی گفتگو میں کہا ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرسکتے بہر حال نومبر کے انتخابات تک صورت حال جوں کی توں رہے گی کورونا کے اثرات آئندہ تین سال تک یوں ہی رہیں گے تاہم ادارے مضبوط ہیں اور کام کررہے ہیں پھر بھی آئندہ جنوری سے قبل سمت کی درستگی کا اندازہ لگانا مشکل ہے نئی قیادت نیا خون سیاست اور معیشت دونوں کی بحالی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور نئے دور کی ابتدا بھی موجودہ قیادت ری اوپن ری سٹارٹ اور ری بلڈ کا نعرہ دے چکی ہے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے
٭٭٭