فلائٹ ای ایل971!!!

0
119

 

سلیم صدیقی، نیویارک

میں پہلے بھی کئی بار اپنی گذارشات میں عرض کرتا آیا ہوں کہ دنیا میں حالات اور واقعات اس قدر تیزی سے بدلتے ہیں کہ اگلے لمحے پہلی والی خبر یا تجزیہ بڑی حد تک معنی کھو چکا ہوتا ہے،سوموار کی شب میں جب یہ کالم لکھنے بیٹھا تو العربیہ ٹی وی کی ایک بریکنگ نیوز کے مطابق سعودی عرب کے انتہائی بااثر اعلیٰ ترین فوجی اور شاہی عہدوں پر براجمان شخصیات کو کرپشن کے الزامات پر برطرف کردیا گیا ہے، دونوں شہزادے ترکی بن عبدالعزیز کے بیٹے اور شہزادہ محمد بن سلمان کے کزن ہیں اس سے قبل بھی اعلیٰ سعودی قیادت جن میں اس وقت کے ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز بھی شامل تھے برطرف کرکے نظر بند کردیا گیا انکے قابل اعتماد انٹلیجنس چیف میجر جنرل سعد ال جابری ایم بی ایس کی انتقامی کاروئی سے بھاگ کر کینیڈا میں پناہ حاصل کرچکے ہیں جبکہ انکے بچے سعودی شہزادے کی تحویل میں بتائے جاتے ہیں وہ بھی اقتدار کی کاروائیوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔سوموار کی صبح اسرائیلی ائیرلائن کی پرواز EL971 پہلی بار صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کرشنر اور قومی سلامتی کے مشیر برینن سمیت اعلی اسرائیلی قیادت کو لیکر ابوظہبی پہنچی جب یہ طیارہ سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہو¿ا تو جیرڈ کرشنر کی بیوی اور صدر ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ نے فخریہ ٹویٹ کیا کہ اسرائیلی کمرشل طیارہ سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہوچکا ہے عین اسی وقت اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے بھی سوشل میڈیا پر یہی پیغام دیا 971 متحدہ عرب امارات کا کنٹری کوڈ بھی ہے۔
اسی دن یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ سعودی کے 85سالہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز شدید علیل ہیں وہ اور انکی طرح دیگر سینئر قیادت اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے خلاف ہے جبکہ شہزادہ محمد بن سلمان جنہیں MBS کہا جاتا ہے امریکہ کا خفیہ دورہ کرکے اسرائیلی وزیر اعظم نِتن یاہو سے ملنا چاہتے تھے جس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا فیصلہ ہونا تھا اس مقصد کے لئے ولی عہد کے لئے چار عالی شان مینشن بھی خریدے گئے تاکہ ہوٹل یا سعودی سفیر کی رہائش گاہ پر قیام سے کہیں راز نہ کھل جائے اس لئے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مجوزہ دورہ امریکہ منسوخ کردیا تاہم MBZ یعنی محمد بن زید جو متحدہ عرب امارات کے حکمران ہیں اور اپنے عظیم والد شیخ زائد بن سلطان النہیان کے بالکل برعکس جو MBS کی طرح مسلم امہ مخالف پالیسیوں کے بانی سمجھے جاتے ہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے موقف پر قائم ہیں دونوں شہزادے عملی طور پر اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر چکے ہیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریب ہیں دونوں شہزادوں نے کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کے قاتل اس مودی کو اپنے اپنے ملک کےاعلی ترین اعزاز سے بھی نوازا ہے گزشتہ دنوں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی کے پروگرام میں کشمیری مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جانے پر اسلامی کانفرنس اور سعودی پالیسی پر تنقید کی تو ملک کے اندر سعودی اور بھارتی لابی نے ان پر کڑی تکتہ چینی کی تاہم جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورے اور پاکستان میں سعودی سفیر کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں کرکے اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی۔بیت اللہ شریف میں مکمل پابندی مدینہ منورہ اور حرم نبوی شریف میں محدود نمازوں کی اجازت کو بھی شہزادہ محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو اپنے اقتدار پر گرفت سے تعبیر کیا جارہا ہے اقتدار کے لئے امویوں اور عباسیوں نے خانہ کعبہ کے ساتھ کیا آج کے آل سعود بھی اسی پالیسی پر عمل پیراہ نظر آتے ہیں حج 2020جس طرح کروایا گیا اسکی تفصیل آنا باقی ہے ابوظہبی نے تو اپنے ملک میں مندر بھی ہندوو¿ں کو بنا کر دے دیا ہے اب یہودی عبادت گاہ بھی بنائی جارہی ہے مگر کورونا کی آڑ میں متحدہ عرب امارات میں مساجد کی تالہ بندی جاری ہے نماز جمعہ کی بھی اجازت نہیں ہے
امویوں اور عباسیوں کے بوئے نفرتوں کے بیج آج تک امت مسلمہ کو تفرقے، عصبیتوں اور دشمنیوں میں الجھائے ہوئے ہیں نئی عرب قیادت کی پالیسیوں نے امت مسلمہ کو مزید ذلت کی پستیوں میں دھکیلنے کا مکمل تہیہ کررکھا ہے افسوس کہ تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتا اور اس چند روزہ فانی دنیا کی تاریخ کے اوراق میں گم ہوکر خاک ہو جاتا ہے آج کی تاریخ جب لکھی جائیگی تو یقیناً موجودہ مسلمان حکمرانوں کا نام بھی ان لوگوں میں آئیگا جنہوں نے مسلم ا±مّہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عمر بن عبدالعزیز طارق بن زیاد موسی بن نصیر صلاح الدین ایوبی کو تاریخ حتی کہ غیر مسلم بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں شاہ فیصل ذوالفقار علی بھٹو کرنل قذافی یاسر عرفات اپنے عہد کے بڑے لوگ تھے فلسطین کاز اور مسلم ا±مّہ کی بہتری کرنے کے پاداش میں عبرت کا نشان بنادئے گئے مگر تاریخ میں امر ہوگئے میر جعفروں اور میر صادقوں پر آج بھی لعنت بھیجی جاتی ہے قیامت تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here