صدارتی بحران!!!

0
135

 

سلیم صدیقی، نیویارک

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کورونا کی وباءکی ابتدا سے ہی ماسک پہننے کا تکلف نہیں کرتے تھے بلکہ ماسک پہننے والوں کا مذاق اڑاتے رہتے تھے انکی اکثر ریلیوں میں بھی لوگ کورونا کے لئے وضع کردہ رولز کی پرواہ نہیں کرتے تھے
گذشتہ ہفتے پہلے صدارتی مباحثے اور کئی انتخابی ریلیوں میں شرکت کے بعد جمعرات کے روز ان کی طبیعت ناساز ہونا شروع ہوئی اور ابتدائی ٹیسٹوں کے بعد کورونا کی تصدیق کے ساتھ ہی جمعہ کی شام انہیں ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔یوں پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی کہ واحد سپر پاور کے صدر ایک ایسی وباءکا شکار ہوکر ہسپتال میں داخل ہوگئے ہیں جسکی موثر دوا ابھی تک ایجاد نہیں ہوسکی اور جس ویکسین کے چرچے ہیں اسے الیکشن سے دو روز قبل مارکیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،انسان سوچتا کچھ ہے مگر قدرت کے منصوبے کچھ اور ہوتے ہیں۔صد ٹرمپ کو پتہ نہیں تھا کہ جس ویکسین کو انہوں نے الیکشن کارڈ کے لئے سنبھال کے رکھا ہوا تھا اس دوا کا استعمال انہیں پر ہوگا،امریکی پالیسی ساز سر جوڑ کر بیٹھ گئے ،قانون ساز آئینی شقوں کی نزاکتیں کنگھالنے میں مصروف ہوگئے تجزیہ کار اپنی اپنی آراءاور تھنک ٹینک والے اپنی بصیرتوں سے عوام کو آگاہ کرنے میں لگ گئے۔یوں تو آئین کی رو سے صدر کی معزولی موت یا شدید بیماری کی صورت میں نائب صدر منصب صدارت پر فائز ہوجاتے ہیں مگر الیکشن میں ایک ماہ کی دوری کی وجہ سے پوری دنیا میں یہ سوال اٹھایا جانا شروع ہوگیا کہ ٹرمپ کی علالت طویل یا موت کی صورت میں کیا ہوگا ،صدر رونالڈ ریگن کی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد اقتدار عارضی طور پر نائب صدر کو منتقل کردیا گیا تھاتاہم صدر ٹرمپ یا امریکی عوام کی خوش قسمتی کہ وہ ہسپتال میں داخل ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر متحرک رہے بلکہ اتوار کو ہسپتال کے بیڈ سے اتر کر گاڑی میں باہر نکل آئے اور باہر موجود اپنے حامیوں اور مخالفوں کو یہ پیغام بھی دیا کہ وہ اپنے ہوش و حواس میں ہیں۔
آئین کی رو سے صدر کی موت معذوری یا معزولی کی صورت میں نائب صدر اور نائب صدر اگر یہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل نہ تو ایوان نمائندگان کی سپیکر اس عہدہ پر متمکن ہوگی یا ہوگا اگر وہ بھی بلحاظ عہدہ دستیاب نہ ہوں تو سینٹ کا سینئر رکن قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالے گا اسکے بعد سیکریٹری آف سٹیٹ پروٹوکول کے تحت صدر کے اختیارات سنبھال سکتا ہے، صدر ریگن کے وقت اس وقت کے سیکریٹری آف سٹیٹ الیگزینڈر ھیگ نے اسی قسم کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا ارادہ کیا تھا۔چونکہ صدارتی الیکشن میں اب ایک ماہ سے کم عرصہ رہ گیا ہے اس صورت میں بیلٹ پیپر بھی چھپ کر تیار اور میل بھی ہوچکے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی شدید علالت یا موت کی صورت میں موجودہ انکے نائب صدارتی امیدوار ہونگے تاہم صدر ٹرمپ یا دوسری پارٹی کے امیدوار کے ساتھ کسی حادثے کی صورت میں وہ پارٹی بغیر کسی انتخابی عمل کے دوبارہ کوئی اپنا امیدوار نامزد کرسکتی ہے وگرنہ موجودہ نائب صدارت کا امیدوار ہی صدارتی بیلٹ پر الیکشن لڑسکے گا۔پیر کی شام ٹرمپ وہائٹ ہاو¿س واپس پہنچ گئے ہیں انکے ہیلی کاپٹر نے لینڈنگ سے قبل وہائٹ ہاو¿س کے قرب وجوار میں واقع طاقت کے مراکز پینٹاگون اور کیپیٹل ہل کا چکر لگا کر یہ پیغام دیا کہ وہ واپس آگئے ہیں ۔وہائٹ ہاو¿س کے ساو¿تھ لان پر اترتے ہی اپنا ماسک اتارتے ہو¿ئے انہوں نے یہ پیغام بھی دے دیا کہ وہ کورونا کو شکست دے آئے ہیں اور ماسک کی پرواہ نہ پہلے تھی نہ ہی اب ہے۔
صدر ٹرمپ واحد وہ شخص نہیں جن میں کورونا کے اثرات نمودار ہوئے بلکہ انکے اردگرد جتنے اہم ترین لوگ اور ایڈوائزر تھے سب ہی کورونا کا شکار ہوگئے ہیں کئی سینیٹرز بھی آیسولیشن میں چلے گئے ہیں سپریم کورٹ کی نامزد جج کی سینیٹ سے کنفرمیشن بھی ملتوی ہوگئی ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ جن لوگوں میں یہ اثرات ہیں اس سے دوسرے بھی شکار ہوسکتے ہیں ۔
دوسرا صدارتی مباحثہ بھی منسوخ ہوسکتا ہے کیونکہ صدر ٹرمپ آئندہ دس دن تک کسی عوامی تقریب میں شرکت نہیں کر سکینگے صدر ٹرمپ تو پہلے ہی اپنی دوسری مدت کے لئے اپنے بقول صدر منتخب ہو چکے ہیں وہ شکست تسلیم نہیں کرینگے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ تیسری باری کے لئے آئین میں گنجائش پیدا کرینگے ۔
انتخابات میں دھاندلی اور نتائج تسلیم نہ کرنے کی روایت تو پاکستان اور تیسری دنیا کا مقدر تھی مگر اب یہ روایت یہاں بھی قائم ہونے جارہی ہے کلنٹن کے بعد انکے نائب الگور صدارتی معرکہ سر کرچکے تھے معاملہ عدالت میں چلاگیا اور اس وقت کی عدلیہ نے جارج بش کو فاتح قرار دے دیا اور بش نے نئے ورلڈ آرڈر کے جال میں پوری دنیا کو جکڑ کر جو تباہی پھیلائی وہ ہمارے سامنے ہے اب کی عدلیہ میں بھی ٹرمپ کے نامزد جج ہیں ان سے فیصلہ لینا کسی ان دیکھی صورت میں اب زیادہ دور نہیں بس چند دن اورہمیں خیر کی توقع اور عالم انسانیت کی بھلائی کی دعا کرنی چاہئے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here