”نسل بچاﺅ انتخابات“

0
145
مجیب ایس لودھی

 

مجیب ایس لودھی، نیویارک

صدارتی انتخابات نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا میں اہمیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں کیونکہ امریکی صدر کا انتخاب پوری دنیا پر اثر انداز ہوتا ہے جس کا اندازہ صدر ٹرمپ کے منتخب ہونے سے باخوبی لگایا جا سکتا ہے ، ٹرمپ کے آنے کے بعد دنیا کی خارجہ پالیسی بالکل تبدیل ہو کر رہ گئی ہے ، امریکہ کے انتخابی نظام پر نظر دوڑائیں تو اس وقت دو طرح کے ووٹس انتخابی نظام کی نمائندگی کرتے ہیں جس میں ایک الیکٹورل ووٹس ہیںجن کی تعداد 538ہے اور دوسرے پاپولر ووٹس ہیں ، پاپولر ووٹس وہ ووٹ ہوتے ہیں جوکہ عوام براہ راست صدارتی امیدواروں ، ان کی جماعتوں اور حامیوں کو کاسٹ کرتے ہیں جبکہ الیکٹورل ووٹس وہ ہوتے ہیں جوکہ مختلف ریاستوں کو آبادی کے تناسب سے تفویض کیے جاتے ہیں ، وہی صدارتی امیدوار کامیاب کہلاتا ہے جوکہ270یا اس سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے اسی لیے عام طور پر کہا جاتا ہے کہ امریکی انتخابات 3 نومبر کی بجائے 14دسمبر کو ہوتے ہیں کیونکہ 14 دسمبر کو ہی مختلف ریاستوں کو تفویض کردہ الیکٹورل ووٹوں کو حتمی شکل دی جاتی ہے ،گزشتہ انتخاب کی بات کی جائے تو لوگوں کی بڑی تعداد نے ہیلری کلنٹن کو ووٹ دیئے یعنی ہیلری کلنٹن کے حق میں پاپولر ووٹس کی تعداد ٹرمپ کے مقابلے میں زیادہ تھی لیکن ٹرمپ کو الیکٹورل ووٹ زیادہ ملے اس لیے ان کو فاتح قرار دیا گیا ۔عالمی تناظر کا جائزہ لیا جائے تو موجودہ انتخابات دنیا میں حیران کن تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں ، ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد برسوں سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکاری ممالک اس کے سامنے سجدہ ریز ہوگئے ہیں ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، خلیجی اور عرب ریاستیں اس وقت اسرائیل کے سامنے سر تسلیم خم کیے کھڑی ہیں اور اس کی ایک بنیادی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں کہ انھوں نے سعودی عرب سمیت تمام مسلم ممالک کو آبادی اور رقبے میں سب سے چھوٹے ملک کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن(کیئر ) نے قومی سطح پر کرائے گئے سروے کے دوران پیشگوئی کی ہے کہ اس مرتبہ انتخابات کے دوران مسلم ووٹرز کا ٹرن آﺅٹ تاریخی ہوگا ، 71فیصد مسلم ووٹرز جوبائیڈن کو سپورٹ کریں گے اور18فیصد ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیں گے جبکہ 59فیصد مسلم ووٹرز سمجھتے ہیں کہ اس مرتبہ الیکشن میں بائیڈن کامیابی حاصل کریں گے اور14فیصد مسلم ووٹرز کا خیال ہے کہ اس مرتبہ ڈونلڈ ٹرمپ فاتح رہیں گے ۔21فیصد مسلم ووٹرز کے مطابق وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ اس مرتبہ انتخابات کے دوران کونسا امیدوار کامیاب ہوگا ، 89فیصد رجسٹرڈ مسلم ووٹرز نے انتخابات کے لیے3نومبر کو ووٹ ڈالنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے جبکہ صرف 5فیصد مسلم ووٹرز نے ووٹ ڈالنے کے حوالے سے اپنی رائے کو مبہم قرار دیا ہے ، 18فیصد مسلم ووٹرز نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو سپورٹ کریں گے ، کیئر کی جانب سے منعقدہ لائیو ٹیلی فون سروے کے دوران 846مسلم ووٹرز نے اپنی رائے کا اظہار کیا ،کیئر کی جانب سے 2018میں کرائے گئے سروے کے مقابلے میں رواں برس ڈیموکریٹس کے حامیوں کی تعداد میں 12فیصد کمی واقع ہوئی ہے ،2018میں ڈیموکریٹس کے حامیوں کی تعداد 78فیصد جبکہ رواں برس 66فیصد کے قریب رہی ہے جبکہ ری پبلیکن پارٹی کے حمایتی مسلم ووٹرز کی تعداد میں 2فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔امریکہ میں رہائش پذیر مسلم کمیونٹی کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر اس مرتبہ انھوں نے انتخابی میدان میں سستی کا مظاہرہ کیا تو اس وقت امریکہ کے سامنے ڈٹے ہوئے دو ممالک پاکستان اور ترکی کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے اگر ٹرمپ اس مرتبہ صدر بننے میں کامیاب ہو گیا تو پاکستان اور ترکی بھی اپنے موقف پر شاید قائم نہ رہ سکیں اور امریکہ میں رہائش پذیر مسلم کمیونٹی بھی شدید مسائل سے دوچار ہو سکتی ہے ، مسلمانوں کیلئے امیگریشن قوانین کو مزید سخت کیا جا سکتا ہے ، اس کے علاوہ مسلم ممالک پر پابندیوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے ، اس لیے مسلمان کمیونٹی کو اپنی آئندہ نسل کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے پوری قوت کے ساتھ بائیڈن کو سپورٹ کرنا ہوگا۔عام طور پر ہم یہ بات تصور کرکے ووٹ کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ ہمارے ایک ووٹ سے کیا تبدیلی آئے گی لیکن یقین جانیئے کہ اسی ایک ووٹ کی وجہ سے امیدواروں اور ممالک کی قسمت بدل جایا کرتی ہے ، اس لیے اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اسے لازمی کاسٹ کریں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here