امریکہ میں درجنوں پاکستانی تنظیمیں فلاحی کاموں میں مصروف عمل ہیں جن میں علی رشید کی تنظیم APAGکو بنیادی اہمیت حاصل ہے، جس نے کرونا کے مشکل دور میں نہ صرف پاکستانی کمیونٹی بلکہ تمام مستحقین میں مفت راشن تقسیم کیا اور فوڈ پینٹریز سے لوگوں کی مدد کو یقینی بنایا، APAGمین سٹریم کے اعلیٰ عہدیدارن کو پاکستانی کمیونٹی میں متعارف کروانے اور پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کے متعلق آگاہی دینے میں کلیدی ادا کر رہی ہے ، اسی سلسلے میں APAG کے زیر اہتمام امریکہ کی سینیٹ کے سینئر ترین سینیٹر چک شومر کے اعزاز میں میٹ اینڈ گریٹ کا اہتمام کیا گیا جس میں مین سٹریم کے اعلیٰ عہدیدارن نے بھی شرکت کی ۔ تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹ میں اکثریتی لیڈر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرچارلس شومر نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ میں دیرینہ تعلقات ہیں اور بائیڈن انتظامیہ کے دور میں ان تعلقات کے فروغ میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کروں گا، میں بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف ہونے والے کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کی شدید مخالفت کروں گا،انھوں نے کہا کہ بھارت میں بڑی تعداد میں مسلمان آباد ہیں اور یہ آبادی بعض مسلم ممالک سے بھی زیادہ ہے۔مقبوضہ کشمیر کے عوا م کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔کشمیری عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔
سینیٹر شومر نے کہا کہ پاکستانی امریکن زاہد قریشی کے بعد بنگلہ دیشی امریکن نصرت چوہدری کے فیڈرل جج تعینات ہونے سے امریکہ میں مسلم امریکن فیڈرل ججوںکی تعداد دو ہو گئی ہے۔ ہم گورنمنٹ اور جوڈیشری میں مزید تقرریاں کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں قابل اور اہل افراد کے نام کمیونٹی تنظیمیں ہمیں بھیجے۔سینیٹرشومر نے کہا کہ ایشین امریکن کمیونٹی کی بہت اہمیت ہے۔ نیویارک میں 18فیصد سے زائد ایشین امریکن کمیونٹی آباد ہے اور بڑھتی ہوئی ایشین امریکن کمیونٹی ، نیویارک کا مستقبل ہے۔ ہم سب ایک امریکن خواب کی تعبیر کے لئے امریکہ آئے اور اس خواب کو آگے بڑھا کر ، محنت کرکے پورا کرنا ہے۔ اس سلسلے میں میرا تعاون پر قدم پر رہے گا۔اسلامو فوبیا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سینٹر چارلس شومر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے جب بعض مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ آمد پر پابندیاں عائد کیں ، تو سب سے پہلے میں احتجاج اور آواز کرنے والوں میں شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا ، امریکہ مخالف عمل ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ ہم نفرت انگیز جرائم کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کر سکتے،سینیٹر شومر نے کہا کہ فیڈرل سطح پر مذہبی مراکز کے لئے 250ملین ڈالرز کی امداد مختص کی گئی ہے، اسلامک سنٹرز اس امداد سے مستفید ہو سکتے ہیں۔سینیٹرچارلس شومر نے کہا کہ نیویارک کی پاکستانی امریکن کمیونٹی میرے ووٹرزا ور سپورٹرز ہیں،میں پاکستانی کمیونٹی کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتا ہوں۔ سینیٹر شومر نے کہا کہ امریکہ میں ترقی کے یکساںمواقع ہیں،ان مواقع کو یقینی بنانے میں بہت جدوجہد کی گئی،میرے دادا ، سسر اور والد نے اس ملک میں آکر سخت محنت کی ، ہر قسم کی مشکلات کا سامنا کیا، میرے سسر نیویارک میں ٹیکسی چلاتے تھے ، میرے والد نے45سال ”ایکسٹرمی نیٹر” کا بزنس کیا، میرے والد نے مجھے سکھایا کہ لوگوں کی مدد کرو، میں اپنے والد کی اس نصیحت کو سیاست میں ہمیشہ پیش نظر رکھتا ہوں اور سیاست خدمت کے لئے کرتا ہوں۔سینیٹر شومر نے کہا کہ پاکستانی امریکن زاہد قریشی کے بعد بنگلہ دیشی امریکن نصرت چوہدری کے فیڈرل جج تعینات ہونے سے امریکہ میں مسلم امریکن فیڈرل ججوںکی تعداد دو ہو گئی ہے۔ ہم گورنمنٹ اور جوڈیشری میں مزید تقرریاں کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں قابل اور اہل افراد کے نام کمیونٹی تنظیمیں ہمیں بھیجے۔سینیٹرشومر نے کہا کہ ایشین امریکن کمیونٹی کی بہت اہمیت ہے۔ نیویارک میں 18فیصد سے زائد ایشین امریکن کمیونٹی آباد ہے اور بڑھتی ہوئی ایشین امریکن کمیونٹی ، نیویارک کا مستقبل ہے۔ ہم سب ایک امریکن خواب کی تعبیر کے لئے امریکہ آئے اور اس خواب کو آگے بڑھا کر ، محنت کرکے پورا کرنا ہے۔ اس سلسلے میں میرا تعاون پر قدم پر رہے گا۔ تقریب سے جاتے جاتے چک شومر نے جہانگیر خٹک کے سوال کے جواب میں یہ کہتے ہوئے بہت سے سوالات کو جنم دیدیاکہ عمران خان نے پاک امریکہ تعلقات کو خراب کیا، امریکہ مخالف بیانات نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کوسرد مہری کا شکار کیا،چک شومر نے پاکستانی قوم کے ووٹ کا احترام کرتے ہوئے بتایا کہ اگر پاکستانی عوام نے اپنے ووٹوں سے عمران خان کی حکومت کا دوبارہ انتخاب کیا تو وہ تعلقات کی بحالی میں کردار ادا کریں گے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی فوجی جنرلز کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور خود کو سیاست سے دور کر لینا چاہئے ، عوامی نمائندوں کا انتخاب عوام کے ووٹوں سے ہی ہونا چاہئے ناکہ اداروں کی جانب سے ۔
٭٭٭