ایک مدت ہوئی کبھی پاکستان سے کوئی اچھی خبر سننے کو نہیں ملتی، ہر روز کسی نہ کسی چیز کی قیمت کسی نہ کسی غریب کی زندگی کا چراغ بجھا رہی ہے۔ غربت سے بڑی نفسیاتی بیماری کوئی نہیں اور پاکستانی عوام کا المیہ یہی ہے کہ ان کو آئے روز اس نفسیاتی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج بھی اخبار کھولی تو تین خبروں نے رونگٹے کھڑے کردیئے۔
خبر نمبر 1۔۔۔۔
حکومت یکم جولائی سے پٹرولیم مصنوعات پر 10روپے لیوی عائد کرنے پر غور کررہی ہے۔ نان ٹیکس آمدنی کے لیے حکومت ، جی ایس ٹی کے بجائے پٹرولیم لیوی عائد کرنے کو ترجیح دے رہی ہے۔ آئی ایم ایف سے سٹاف سطح معاہدے کے لیے حکومت یکم جولائی، 2022سے پٹرولیم مصنوعات پر 10 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد کرنے پر غور کررہی ہے تاہم جولائی، 2022 میں پٹرولیم مصنوعات پر کوئی جی ایس ٹی عائد نہیں کی جائے گی اور یہ فی الوقت صفر ہی رہے گی۔
خبر نمبر 2۔۔۔۔۔
بجلی 7 روپے 90 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی ، صارفین پر 113 ارب سے زیادہ کا بوجھ پڑے گا۔
خبر نمبر 3۔۔۔۔۔۔
ایل پی جی کی قیمت میں 10روپے فی کلو اضافہ کر دیا گیا، گھریلو سلنڈر 120 ، کمرشل 455روپے مہنگا ہو گیا۔حکومت کی جانب سے فی ٹن ایل پی جی پر سپر ٹیکس عائد ہونے کو جواز بناکر مافیا نے ایل پی جی کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی ہے۔
یہ تینوں خبریں پاکستان کے ایک نمایاں اخبار کی ہیں اور میں نے کوشش کی ہے کہ ان خبروں کے متن کو یہاں پر بیان کروں تاکہ کوئی بھی چیزحقائق کو بدل نہ دے۔
ماضی میں ہفتوں یا مہینوں کے بعد اشیا کی قیمتوں میں اضافے کو لوگ مہنگائی کے طوفان سے تشبیہ دیا کرتے تھے مگر اب تو حیران ہو گیا ہوں جو صورتحال اس وقت پاکستان میں لوگوں کو درپیش ہے اس کو کس نام سے پکارا جائے،حکمرانوں خدا کا خوف کرو اور لوگوں کے جینے کا حق ان سے نہ چھینو۔۔
٭٭٭