آن لائن قربانی!!!

0
187
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

ہم چونکہ امریکہ میں رہتے ہیں کووڈ کے زمانے میں گھر سے نہ نکلنے کی وجہ سے آن لائن خریداری شروع ہوئی۔جو اب بہت بڑا بزنس بن چکا ہے ہمیں اس وقت چونکے سب ٹیلی فون آنے شروع ہوئے کہ آن لائن قربانی کا اہتمام کیجئے جلدی بک کرانے کی صورت بیس فیصد رعائیت عید کے دن گوشت تمہارے دروازے پر ہوگا۔میرے ایک جاننے والے ہیں وہ مذبح خانہ چلاتے ہیں انہوں نے بتایا کہ آن لائن والے اور دکان دار جو بکرے بک کرتے ہیں ان کی ڈیمانڈ یہ ہوتی ہے کہ ہمیں عید کے فوراً بعد گوشت چاہئے۔لہٰذا اہم رات ہی جانور ذبح کردیتے ہیں۔صبح صبح ٹھنڈے ٹرک میں گوشت بھر کر پہنچا دیتے ہیں الاماء شاء اللہ یعنی کچھ دوکان دار ایسے ہیں جو کہتے ہیں ہم قربانی وقت پر کریں گے، اس لئے آپ کو گوشت شام کو ملے گا۔مگر اکثریت پرواہ نہیں کرتی، لگتا ہے قربانی رہ گئی ہے ،قربانی کی روح ختم ہوگئی ہے حالانکہ میرے گھر سے تقریباً پینتالیس منٹ کی ڈرائیو پر جانوروں کے فارم ہیں، ہر قسمی جانوروںکے فارم جس میں بکرے، چھترے، دنبے، مرغ ،شترمرغ، بطخیں، گھوڑے، گدھے اور بیل، گائے حتیٰ کہ خنزیروں کے بھی فارم ہیں یعنی اگر آپ قربانی کی روح کو سمجھتے ہیں تو آپ کو وقت نکالنا پڑے گا۔بکروں کے فارم میں جائیے جو بکرا پسند آجائے اس کی قیمت ادا کیجئے وہ گلے میں ایک نمبر ڈال دیں گے۔قربانی والے دن جائیے اپنا جانور دعا پڑھ کر خود ذبح کیجئے ۔فارم والے کھال اتار کر صاف کرکے آپ کو چار ٹکڑے کرکے دیں گے۔گھر میں گوشت بنا لیجئے یا مقامی قصاب کو کچھ پیسے دیکر گوشت بنوا لیجئے۔الحمد ہماری مفتی فیملی یہی کرتی ہے طریقہ میں نے لکھ دیا ہے یاد رہے کہ میں لانگ آئی لینڈ میں رہتا ہوں۔یہ سارے فارم ریورپیڈ کے قرب و جوار میں ہیں۔دوسری طرف کاریگر لوگوں سے کہتے ہیں کہ قربانی کے پیسے صدقہ کردیں۔غریب غرباء کو بڑا فائدہ ہوگا میں نے دو بیل پاکستان میں عزیزواقربا میں گوشت کی تقسیم کے لئے خریدے ہیں۔پوری فیملی جو سات حصے میں تقریباً دوسو ڈالر فی حصہ بنتا ہے۔بچوں سے کہا ہے کہ آپ کے ہاتھ پندرہ سو ڈالر کا آئی فون ہے۔دو سو ڈالر اللہ کی راہ خرچ نہیں کرسکتے۔سو ایسا ہی ایک کاریگر جمعہ کے بعد مجھے ملا، کہنے لگا حضور پاکستان میں حالات بہت خراب ہیں ،سفید پوش پریشان ہیں ،آپ لوگوں کی تبلیغ کریں، قربانیاں نہ کریں پیسے پاکستان بھیجیں۔میں نے کہا ٹھیک ہے سو دو سو ڈالر سے کیا کسی کا بنے گا۔چلو میں اور آپ اپنے اپنے آئی فون کی قربانی دیتے ہیں۔کہنے لگا یہ بات نہیں حضرت آپ سمجھنے کی کوشش کریں، میں نے کہا سمجھ گیا ہوں۔آپ چاہتے ہیں کہ اپنے مال کو قربان نہ کریں جو اللہ پاک کا حصہ نکالنا تھا۔اسی کی قربانی کریں۔اپنے مال سے کچھ نہ دیں حالانکہ ہمارا کچھ بھی نہیں ہے، سب کچھ اللہ کا دیا ہوا ہے، سو میرے بھائیو بچو اگر صبح والی قربانی کرنی ہے اور اللہ کو خوش کرنا ہے تو تن آسانی چھوڑو۔باہر نکلو ٹائم نکالو فارم جائو بکرا یا بیل ذبح کرو،اللہ کی راہ میں لگایا وقت ضائع نہیں ہوتا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here