امریکہ کے پتلے حال ڈیموکریٹ کا راج!!!

0
33

امریکہ کی دو سوسنیتالیس سالہ تاریخ میں جن بڑے صدور کا نام ہے ان میں ابراہم لنکن اول ہیں اسکے بعد جارج واشنگٹن، فرینکلین ڈی روز ویلٹ، تھیوڈر روز ویلٹ، اور تھامس جیفرسن ہیں ایک اور سروے کے مطابق5نمبر پر آئزن ہاور کا بھی نام لیا ہے۔ اور سب سے نیچے جن پانچ صدور کے نام ہیں وہ امریکی پریس کے مطابق ولیم ہنری، ڈونلڈٹرمپ، فرینکلین پیرس، اینڈیوجانسن، جیمس بچانن ہیں۔ ہم اسی میں تبدیلی کرکے ٹرمپ کی جگہ صدر بائیڈینکا نام ڈال رہے ہیں جن کے دور میں (ابھی جاری ہے) ملک کی معیشت، مہنگائی اور امیگریشن اپنی خراب ترین سطح پر جاری ہے ساتھ ہی بیرونی معاملات(خارجہ پالیسی) بھی خراب جارہے ہیں اور وہ جانتے بوجھتے کچھ نہیں کر پا رہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ملک لابیسٹ کے حوالے ہے تو برا نہ ہوگا جو کارپوریشنر کے سی اوز کے ساتھ مل کر ملک میں بدحالی پیدا کرچکے ہیں۔
ابراہم لنکن نے ایک بار سیاست دانوں کو مخاطب کرکے کہا تھا! ” تم چند لوگوں کو کچھ عرصے کے لئے بیوقوف بنا سکتے ہو ”اور شاید کچھ لوگوں کو ہمیشہ کے لئے بھی” ”لیکن تمام لوگوں کو تمام عرصہ کے لئے بیوقوف نہیں بنا سکتے” اور ہم پھر دہراتے ہیں کہ ان باتوں کا اطلاق پاکستان کے جنرلز اور بدعنوان سیاست دانوں کے علاوہ ایک خطے کے کچھ عوام سے بھی ہے۔ جن پر دوسری بات جچتی ہے ”کچھ لوگوں کو ہمیشہ کے لئے بھی ” اور اگر٧٥سالوں پر جائیں جو پاکستان کی عمر ہے تو تمام لوگوں کو تمام عرصے کے لئے بھی بیوقوف بنا سکتے ہیں۔ دیکھیں پاکستان میں یہ تمام عرصہ کب ختم ہوگا”ہر چند کہ ملک کئی حصوں میں اس بدنام زمانہ آرمی کے خلاف نعرے لگ رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھرمار ہے۔انتہا تو یہ ہے عمران کے وکیل مروت نے جاوید چودھری کے ٹاک شو میں گھونسوں اور تھپڑوں سے بارش کردی ایک سینیٹر پر جو عمران کو برا بھلا کہہ رہا تھا۔ اور عطا تارڑ کا رول ادا کر رہا تھا ہر چند کہ یہ غلط بات تھی لیکن اس بگڑے اور خونخوار بیل کی مانند معاشرے میں جائز بھی ہے جس کی ذمہ داری اب سیاستدانوں سے نکل کر عاصم منیر پر ہے جس کے پاس ایک طرح کی سوچ ہے کہ بس امریکہ کی سنو۔ جب کہ خود امریکن اپنے صدر بائیڈین اور انکی کابینہ کی سنتے سنتے تنگ آچکے ہیں اتنے تنگ کہ شکاگو(الیانوائے ریاست) کے ایک ریپبلکن سینیٹر نے مالی خسارے سے متعلق اجلاس میں بھٹو کی طرح کاغذ پھاڑ دیئے غصہ میں آکر اور یہ منظر پورے امریکہ میں وائر ہوگیا۔ تمام ڈیموکریٹ ریاستوں کا یہ ہی حال ہے مالی خسارہ کبھی نہ ختم ہونے والا۔ سوائے نیویارک کے جس کا پیٹ رہنے والوں پر ہر طرح کا ٹیکس اور ہر جانے سے بھرتا ہے۔ لق دق پیسہ ہے خزانے میں جو باہر سے آنے والے سیاح بھی جانتے ہیں کاروباری لوگوں کے لئے نیویارک کھل جا سم سم کا دروازہ ہے۔ جن میں چھوٹے سے بڑے ریستوران مالکان، دوکاندار، کنسٹرکشن کا کام کرنے والے، ڈاکٹرز، وکیل، یوبرڈرائیور، ہسپتال، فارمیسی شاپ لینڈاسکیپر، ڈلیوری ٹرک مالکان اور پچھلے ہفتے مسلسل پانچ دن ہونے والی٨انچ بارش جس کے نتیجے میں٥٠فیصد گھروں کے بیسمنٹ میں پانی ابلنے لگا اور پلمبرز منہ مانگے پیسے لے رہے ہیں صرف پانی صاف کرنے کے لئے۔ انشورنس کمپنی ٹال مٹول کر رہی ہیں۔ معاملہ کورٹ تک پہنچے گا۔ صرف انشورنس کمپنیوں کی جعلسازیوں پر ہم طویل کالم ثبوت کے لئے لکھ سکتے ہیں۔ ہر ریاست کا اپنا قانون ہے اور کمپنیوں کی جیت خاص کر ڈیموکریٹک ریاستوں میں افسوس کہ نیویارک ڈیموکریٹک اسٹیٹ ہے لاقانونیت نہیں لیکن مسائل سے دوچار ہیں۔ وہ جو زندگی بھر ٹیکس دیتے رہے ہیں۔
صدر بائیڈین جب سینیٹر تھے اور اسکے بعد نائب صدر نے تو انہوں نے کہا تھا ہم مڈل کلاس طبقے کی حالت بہتر بنائینگے۔ لیکن اب صدر ہونے کے باوجود حالت پہلے سے خراب ہے اس لئے کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے انکا دھیان یوکرائن کے کامیڈی ایکٹر کو مالی امداد اور ہتھیار فراہم کرنا ہے جس کے لئے انہوں نے ایک بار پھر اپنے بٹھائے آرمی جنرلز کو خوش کیا ہے کہ بدعنوان حکمرانوں کوIMFسے قرضہ دلوا کر یوکرائن کے لئے ہتھیار خریدے ہیں جن کی مالیت5سو ملین ڈالر ہے جس میں، راکٹ، آرئلری کے 162کنٹینر ہیں۔ اسکے علاوہ امریکی ٹیکس دینے والوں کو جیب پر بھی ہاتھ ڈالا گیا ہے اور امریکن بائیڈین صاحب سے جان چھڑانا چاہتے ہیں بارڈر کھلے ہیں اور میکسیکو سے ٹیکساس کے راستے پر ہفتے ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی داخل ہو رہے ہیں امریکہ شاہد پہلا ملک ہے جہاں پابندی نہیں جو آسکتا ہے آجائے اور یہاں کی معیشت پر بوجھ بن جائے کہ یہ ڈیموکریٹ کا دور ہے جس میں تیسری دنیا کے لوگ بھی بھرے ہوئے ہیں۔
ادھر پاکستان میں بلوچستان اورKPKکے مستونگ اور ہنگو میں عید میلادالنبی کے بارہویں دن خودکش حملوں میں50سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ افواج پاکستان اپنی کاروباری مصروفیات اور میڈیا پر عمران خان اورPTIکی سرگرمیوں میں گم ہے اسی دوران ہم نے میڈیا پر منیب فاروقی کے پروگرام میں عطا تارڑ سے سوال کرتے سنا جس کا جواب اس کے پاس نہ تھا سوال تھا۔ نوازشریف پاکستان کب آرہے ہیں یا ان انہیں، طبعی، روحانی یا عسکری اجازت کی ضرورت ہے جواب سب کو معلوم ہے لیکن تارڑ بھونچکا تھے۔
دوسری طرف دیکھیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں تو لگے گا گہرے خندق میں جاگرے ہیں۔ اندازہ لگائیں کسی بھی ملک کے پاسپورٹ کی اہمیت سے جہاں، پاکستان، افغانستان، عراق، شام، کوسووہ، اور بنگلہ دیش سب سے نیچے ہیں۔ بنگلہ دیش اور افغانستان امید ہے ابھرینگے لیکن پاکستان مزید نیچے جائے گا یہ ہی مرضی ہے امریکہ کی پہلے بلوچستان علیحدہ ہوگا پھرKPKسندھ تو الگ ہے ہی جہاں جنرلز کی نہیں چلتی راحیل شریف کے دور میں دیکھ چکے ہیں ایک جنرل نے اپنی کتاب میں صفحہ244پر انکشاف کیا تھا کہ ڈالرز لے کر مجاہدین اور دوسرے مخالف لوگوں کو گونٹانامو بھیجا گیا تھا۔ یہ ہے ہماری سیاست اور گرے اخلاق کا ثبوت آپ سمجھ لیں آج جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اسکی ذمہ دار آرمی ہے جن کے طابع یہ غلیظ سیاست داں ہیں۔ حال ہی میں ہمارے ایک دوست کراچی سے لوٹے ہیں جہاں آمد کے وقت ڈھائی گھنٹہ بعد ایئرپورٹ پر بجلی آئی تھی ویسے تو جناح ایئرپورٹ پر ہر سو اندھیرہ تھا۔ باہر آتے ہی دم گھٹ رہا تھا۔ سڑکوں پر موٹرسائیکلوں کا ہجوم تھا۔ صرف تین دن میں بھاگنا پڑا۔
٭٭٭٭کامل احمر

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here