سلیم صدیقی
احادیث کی مستند کتابوں میں فتنوں کے بارے میں واضح باتیں کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں، سرور کائنات خاتم النبین حضرت محمد مصطفٰیﷺ نے قیامت کے قرب کے بارے میں صحابہ کرام کو مختلف مواقع پر جو بتایا تھا وہ آج کل کے دور میں تقریباً تمام یا اکثر فتنے ہمارے سامنے آرہے ہیں۔ایک حدیث مبارک میں بتایا گیا ہے کہ قیامت کے قریب زمانہ میں لوگ قتل ہونگے مقتول کو پتہ نہیں ہوگا کہ اسے کیوں قتل کیا جارہا ہے اور قاتل کو معلوم نہیں ہوگا کہ کیوں اور کسے موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔آپ نے گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کے واقعات میں دیکھا ہوگا کہ مساجد، بازاروں ،عدالتوں اور عوامی مقامات پر دھماکوں میں ہزاروں افراد مارے گئے اور جنہوں نے یہ دھماکے کئے وہ استعمال ہوئے ،انہیں پتہ نہیں تھا کہ وہ کسے مار رہے ہیں ،بڑی بڑی لمبی لمبی عمارتوں کے بارے میں بھی ہادی برحق فرما گئے ہیں کہ ایک دور آئیگا کہ ایسی بلند وبالا عمارتیں بنانے کا مقابلہ ہوگا ،ہمارے عرب بھائی اس حقیقت کو عملی جامعہ پہنا رہے ہیں۔
حضور نبی کریم ﷺکی رحلت کے بعد فوراً کئی فتنوں نے سر اٹھایا، خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ کی خلافت کے اولین دنوں میں مسلم بن کراب نے نبوت کا دعویٰ کیا خلیفہ اول نے حکم دیا کہ اس فتنے کا سر کچلا جائے کئی سرکردہ جلیل القدر صحابہ کرام نے مصالحت کا مشورہ دیا کہیں حضور کے یار غار نے تمام مصلحتوں اور اندیشوں کو بالائے تاک رکھتے ہوئے فتنے کی سرکوبی کا حکم دیا ،اس جہاد میں صحابہ اور حفاظ کرامؓ کی بہت بڑی تعداد نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا ،یوں کئی فتنوں کو بھی ابتدائی دور میں ہی کچل دیا گیا اور اقوام عالم نے دیکھا کہ اسلام نے آنے والے سالوں میں کشا عروج پایا اور پوری دنیا میں اللہ تعالیٰ کی حقانیت کا پیغام پھیلا دیا گیا۔خالق کائنات نے جب اس کائنات کی تخلیق کا ارادہ کیا آدمؑ کو سجدہ کرنے کے حکم کی ابلس نے نافرمانی کی،اسی بابا آدم اور بی بی حوا سے نسل انسانی کا ارتقاءہوا، باری تعالیٰ نے اس کائنات کی تخلیق کے وقت اپنی آخری کتاب لوح محفوظ پر محفوظ کرلی تھی جسے اب کائنات نے اپنے محبوب جنکی خاطر یہ کائنات تخلیق کی انہیں نوع انسانی کو تاریکیوں سے نکالنے کے لئے یہ کتاب دیکر مبعوث فرمایا انہیں امام الانبیاءکا خطاب دیا چونکہ اللہ تبارک نے اس کائنات کو لپیٹنے کا ارادہ بھی فرمایا تھا، اپنے محبوب کے ذریعے آخری کتاب اپنے آخری نبی اپنے محبوب کے ذریعے نازل فرمائی ان پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا اورحضور اکرم ﷺ کے آخری نبی ہونے کا عقیدہ ہمارے مسلمانوں کا عقیدہ ہے ،ہر مسلمان کا ایمان اس وقت تک کا مل نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے عمل سے یہ ثابت نہ کردے کہ وہ تمام ارکان کی ادائیگی کے ساتھ صدق دل سے اس بات کو یقینی بنائے کہ حضور نبی کریم ﷺ کی ذات بابرکت اپنے خالق کا آخری پیغام ہمیں دیکر اس دنیا سے رحلت فرما گئے ہیںاور انکا یہ پیغام اب ان کے امتی آنے والی نسلوں تک پہنچائیں گے۔
بدقسمتی سے مختلف اوقات میں کئی بدبختوں نے بدعملی کا ثبوت دیا اور مسلم اُمہ میں دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کی ،مشرق وسطیٰ میں اس صدی کے دوران ایران میں بہائی اور برصغیر میں قادیانیت کا فتنہ پھیلایا، مجھے قادیانی یا احمدی حضرات کو دیکر بہت دُکھ ہوتا ہے کہ ان میں کتنے ذہین، قابل، خدا ترس لوگ ہیں، نمازیں ادا کرتے ہیں ،روزے رکھتے ہیں ،دیگر اسلامی عبادات اور شعائر کی ادائیگی بھی کرتے ہیں مگر روز قیامت وہ آقا ومولا محبوب کائنات سرور کوئین رحمتہ العالمین کی شفاعت سے محروم ہونگے اور جہنم کا ایندھن بنیں گے، نہ جانے اتنے پڑھے لکھے ہوکر اس حقیقت کا ادراک کیوں نہیں کرتے ہیں کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی پیروی کرتے ہیں اور جنکی خاطر یہ کائنات تخلیق کی گئی ،جن کا کلمہ پڑھتے ہیں انکی ذات اقدس سے اس فتنے کے بانی کو نعوذ باللہ شرک کی حد تک ملاتے ہیں ،کاش وہ اپنے ناسد عقائد سے تائب ہوکر اپنی عاقبت سنواریں اور امت مسلم کے دست بازومضبوط بنانے میں کردار ادا کریں۔
اس فتنے نے اُمہ اور پاکستانی قوم کو تقسیم در تقسیم کردیا ہے ،قادیانی لوگ اپنے عقیدے کوچھپاتے بھی ہیں اور اسلامی شعائر کو استعمال بھی کرتے ہیں ،اس سے عام مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہے اور کئی بے گناہ بھی زد میں آتے ہیں ،کئی گستاخ بھی عام مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو مشتعل بھی کرتے ہیں،گزشتہ دنوں پشاور کی ایک عدالت میں اسی قسم کے ایک ملزم کو بھری عدالت میں ایک نوجوان نے قتل کردیا اور معاشرے نے اس نوجوان کو غازی کا خطاب دیکر ہیرو بنا دیا۔پیغمبر ﷺ پر کفار مکہ ،طائف و یہودیوں کے کتنے مظالم ہیں مگر رحمت العالمین نے ہمیشہ انکے حق میں دعا فرمائی، انکی اس صفت پاک نے کئی جانی دشمنوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا مگر ہم مسلمان آج انکے اس پیغام کو بھول چکے ہیںجونادان اسلامی شعائر کی بے حرمتی کرتے ہیں انکے لئے ریاستی قوانین موجود ہیں ،حضرت ابوبکر صدیق نے بھی ریاست مدینہ کے پہلے حکمران کی حیثیت سے مسلم بن کر آپ کا سرکچل کر فتنے کو دبایا تھا ،کسی مسلمان کو اجازت نہیں دی کہ قانون کو ہاتھ میں لے۔چند دن قبل ایک ڈانسر اور اداکارہ صبا قمر اور نوجوان اداکار نے لاہور کی مسجد وزیر خان میں ڈرامے کو بنیاد بنا کر مسجد اور اسلامی شعائر کے بے حرمتی کی ،مسجد میں رقص کیا، ایک مسلمان ملک میں مسلمان جوڑے نے بدتہذیبی کا بدترین مظاہرہ کیا ۔اس پر طوفان کھڑا ہوگیا، ریاست نے ہمیشہ کی طرح اپنا فرض ادا نہ کیا اگر قانون نے اپنا کام کیا ہوتا تو پشاور کی عدالت میں قتل نہ ہوتا ۔اطلاعات کے مطابق وہ محبوط الحواس پاکستانی امریکن قادیانیت سے تائب ہو کر مسلمان ہوچکا تھا، کئی کے مطابق وہ دیوانہ تھا مگر غلط پروپیگنڈے اور ففتھ جنریشن وارفیئر کی وبا نے ہمارے معاشرے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، ہم دوسروں کو انسان ہی نہیں سمجھتے خود کو قانون معلم اور پیغمبر کا درجہ دے دیا ہے اور دوسروں کو جہنم واصل کرنے کا ٹھیکہ بھی لے لیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے آپ کو نبی آخرالزماں کا اُمتی سمجھتے ہوئے عملی طور پر انکی سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہو کر روز محشر انکی شفاعت کے حق دار ہوسکتے ہیں۔