یوں تو تحریکِ آزادی (1857ءسے 14اگست 1947ءتک) کا ہر دن ہی ہماری تاریخی جدوجہد کا یادگار باب ہے مگر 23مارچ 1940، 3جون 1947ء اور 14اگست 1947ءایسے ایام ہیں جو ہماری قومی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں اور ان کا پسِ منظر قوم کے بچے بچے کے ذہن میں ہونا چاہیے۔ یہی وہ لمحات تھے جب برصغیر کی تاریخ ایک اہم ترین موڑ پر پہنچی اور تحریک پاکستان کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو ئی ، فضا میں سبز ہلالی پرچم لہرایا۔ قرارداد پاکستان 23مارچ 1940ءکو منظور ہوئی تھی، اس دن سے 3جون 1947ء اور 4اگست1947ءتک کا عرصہ قیام پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان کے قیام کے بعد ہمارے بزرگوں نے جس طرح نئے پاکستان کی تعمیر کی وہ اپنی مثال آپ ہے ، سیاسی اختلافات سے ہٹ کر بات کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر سیاسی ، مذہبی ، سماجی پارٹیوں اور تنظیموں نے پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنا بھرپور حصہ ڈالا ، ہمارے ایک دوست نے ”شہاب نامہ “سے ایک واقعہ ارسال کیا کہ اب جس مقام پر منگلا ڈیم ہے وہاں پر میرپور کا پرانا شہر آباد تھا ، جنگ کے دوران اس شہر کا بیشتر حصہ تباہ و برباد ہو چکا تھا ، ایک روز مقامی افسر کو اپنی جیپ میں بٹھا کر اس شہر کے گرد و نواح میں گھوم رہا تھا ،راستے میں ایک مفلوک الحال بوڑھا اور اس کی بیوی ایک گدھے کو ہانکتے ہوئے سڑک کنارے آہستہ آہستہ چل رہے تھے ، دونوں کے کپڑے میلے کچیلے اور پھٹے ہوئے تھے ، دونوں کے جوتے بھی بُری طرح پھٹے ہوئے تھے ، انھوں نے اشارے سے ہماری جیپ کو روکا اور دریافت کیا ، بیت المال کس طرف ہے ؟ آزاد کشمیر میں بیت المال کو ”خزانہ “کا کہا جاتا ہے ، میں نے پو چھا تمہارا کیا کام بیت المال میں ؟بوڑھے نے سادگی سے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر میر پور شہر کے ملبے سے کرید کرید کر سونا ، چاندی کے زیورات نکالے ہیں ، اس کی دو بوریاں جمع ہو گئی ہیں ، اب انہیں اس کھوتی پر لاد کر ہم بیت المال میں جمع کرانے جا رہے ہیں ، انہیں شدید ضرورت ہے ، ہم نے ان کا گدھا ایک پولیس آفیسر کی حفاظت میں دے کر دونوں بوریوں کو جیپ میں لاد کر انہیں ساتھ بیٹھا لیا تاکہ انہیں بیت المال تک پہنچا دیں ،واہ کیا جذبہ تھا جبکہ آج کی بدنصیبی دیکھیں حکمران پاکستان سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ کرید کرید کر پاکستان کے خزانے لوٹ رہے ہیں لیکن پیٹ پھر بھی نہیں بھرتا ، عوام کا یہ حال ہے کہ حضور ﷺ کی سنت ہے کہ زمین پر درخت لگانا عین عبادت ہے ، ہونا یہ چاہئے کہ پاکستان کی بھلائی کے لیے جو بھی اچھا کام کرتے خواہ نواز شریف ہو ، زرداری ہو یا عمران خان ہو سب کو اچھے کام میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے ، آج کا پاکستان بہت خوفناک چوہراہے پر کھڑا ہے ، فوج میں بھی گروپ بندی ہو چکی ہے جس جنرل کو پہلے جنرل کی طرح مال نہیں ملتا وہ جائز یا ناجائز راستے پر اتر آتا ہے جس لیڈر کو مال نہیں ملتا وہ اتنی دشمنی پر اُتر آتا ہے کہ زمین پر لگے درخت بھی اُکھڑ وا دیتا ہے ، معصوم ،جاہل عوام صرف اپنے لیڈر کو مانتی ہے، اسے پاکستان کی بہتر ی کا کچھ خیال نہیں ، اسے پاکستان کی پہچان نہیں ہے ، اسے صرف اپنے لیڈر کی پہچان ہے ، یہ ہے آج کا پاکستان ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو درست سمت میں چلنے اور جدوجہد کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ۔
٭٭٭