ام لمومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں ایک مرتبہ سرکار دو عالم گھر میں لیٹے ہوئے تھے گرمیوں کا موسم تھا سرکار نے اپنی پنڈلی سے چادر اوپر کی ہوئی تھی، سرکار دو عالمﷺ سے حضرت ابوبکرؓ نے اندر آنے کی اجازت چاہی آپ نے انہیں اجازت عطاءفرمائی مگر آپ اسی حالت میں لیٹے رہے کچھ دیر کے بعد فاروق اعظمؓ اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ اجازت مل گئی آپ اسی طرح لیٹے رہے کچھ دیر بعد حضرت عثمان غنی ذوالنورین تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی آپﷺ نے فرمایا ٹھہرو آپ اُٹھ کر بیٹھ گئے اپنی چادر درست فرمائی۔ پھر ان کو اجازت عطاءفرمائی۔ جب ملاقات کے بعد سب تشریف لے گئے تو سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے عرض کی حضور آج عجیب معاملہ دیکھا میرے والد تشریف لائے آپ اس طرح لیٹے رہے فاروق اعظم تشریف لائے آپ اسی طرح لیٹے رہے جب حضرت عثمان غنی تشریف لائے تو آپ اُٹھ کر بیٹھ گئے نہ صرف بیٹھے بلکہ چادر بھی درست فرمائی۔ اس میں کیا حکمت تھی آپﷺ نے فرمایا اے سیدہ عائشہ میں اس آدمی سے حیاءکیوں نہ کروں جس سے آسمان کے سارے فرشتے حیاءکرتے ہیں حدیبیہ کا مقام ہے پندرہ سو صحابہ کا عظیم اجتماع ہے سرکار دو عالمﷺ اور سارے صحابہ کو روک دیا گیا بالآخر فیصلہ ہوا کہ کسی کو سفارت کاری کیلئے مکہ شریف بھیجا جائے تاکہ وہ مکہ والوں کو بتا سکے کہ ہم لڑنے کیلئے نہیں عمرہ کرنے آئے ہیں۔ا نتہائی غور و خوض کے بعد قرعہ حضرت عمر بن خطابؓ کے نکلا حضرت عمرؓ نے سرکار دو عالمﷺ کی بارگاہ میں عرض کی حضور آج کے دن سب سے بہتر سفارتکار حضرت عثمان ہیں، زیرک ہیں،سب سے بڑی بات اہل مکہ ان کی حیاءکرتے ہیں ،نبی عدی کا کوئی نامور آدمی نہیں جو قریشیوں کے سامنے میرا ساتھ دے سکے۔ سرکار دو عالم نے حضرت عثمانؓ کو بلایا اور فرمایا عثمان جاﺅ قریش سے بات کرو، کہ ہم لڑنے کیلئے نہیں آئے ہم صرف عمرہ کر کے چلے جائینگے۔ حضرت عثمانؓ کی شان کیا ہوگی جب پندرہ سو صحابہ کے درمیان سے اُٹھا کر سفارت کاری کیلئے چُنا ہوگا۔ حضرت عثمانؓ جب مکہ کے قریب پہنچے تو ان کو ابان بن سعید بن عاص ملے۔ ابان بن سعید اپنے گھوڑے سے نیچے اُتر آیا۔ حضرت عثمان کو اپنے گھوڑے پہ سوار کیا اور خود ان کے پیچھے بیٹھ گئے اور اس طرح آپ عزت سے مکے داخل ہوئے۔ ایک جم غفیر مکہ میں اکٹھا ہوگیا، حضرت سفیان آگے بڑھے اور کہنے لگے اے عثمان ہم یقیناً تیری بات سنیں گے ہم چاہتے ہیں کہ تم احرام میں ہو، پہلے عمرہ ادا کر لیں اور یہ اجازت ہما حتراماً دے رہے ہیں جو تیرا حق بنتا، حضرت عثمانؓ نے تاریخی جواب دیا جو آج بھی ہمارے جیسے کچے پکے عاشقان کیلئے مشعل راہ ہے آپؒ نے فرمایا اے معشر قریش جب تک میرا مصطفیٰ طواف و سعی نہیں کرے گا عثمان بھی نہیں کرے خواہ ساری زندگی حرام میں رہنا پڑے۔
٭٭٭