کراچی مال غنیمت نہیں ہے!!!

0
173
پیر مکرم الحق

پچھلے دنوں سوشل میڈیا میں کراچی کے متعلق ایک مضمون نظر آیا حالانکہ اس مضمون کا مستند حوالہ نہیں تھا لیکن اس میںچونکا دینے والے انکشافات کئے گئے تھے۔پہلے تو راقم نے اسے غیر مستند سمجھتے ہوئے اسے آگے بڑھانے کے عملی کو جھوٹی خبریں پھیلانے کا عمل سمجھتے اس پر کوئی توجہ نہیں دی کیونکہ اس طرح کا عمل Trolingکے زمرے میں آتا اور تحریک انصاف کی جماعت کے اراکین اس کام میں کافی خود کفیل ہیں، کراچی میں کیونکہ PTIنسبتاً ایک نئی سیاسی جماعت ہے ا،س میں ٹک ٹاک نوجوانوں کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے جو انٹرنیٹ سے اور اس کی طاقت اور اثر سے بخوبی واقف ہیں ،اس لیے سوشل میڈیا کے منفی استعمال کے فن کا بخوبی استعمال کرتے ہیں۔اسی طرح سے مضمون ایک ویڈیو کے ساتھ لب بام آیا جس میں پاکستان ویژن2050کے ذکر کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی کو وفاق کا حصہ بنا کر وفاقی دارالحکومت کا درجہ دیا جائیگاکیونکہ سندھ حکومت اس سونے کی چڑیا کو سنبھالنے میں ناکام ہوگئی ہے، اس لئے یہ فیصلہ کیا جارہا ہے کہ کراچی کو وفاق کا حصہ بنا کر وفاقی حکومت کے حوالے کردیا جائے غور طلب ہے ایک بات کہ جب سے تحریک انصاف اور متحدہ کا غیر فطری اتحاد ہوا ہے ،شیطانی طاقتوں نے اس جزوقتی، غیر فطری اعتماد کو اپنا آلہ کار بنا رکھا ہے جبکہ وہ مہاجرین کیلئے علیحدہ صوبے کا مطالبہ تو کافی مدت سے کر رہی ہے لیکن سندھ کے لوگوں کی اس تجویز کی شدید مخالفت کے باعث اب متحدہ نے تحریک انصاف کے نازک کندھے کو استعمال کرنے کی شرارت شروع کی ہے، اتفاق کی بات ہے کہ سابق مشرقی پاکستان میں جو کردار جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم الودرالشمس نے ادا کیا تھا آج وہی کردار متعدد اسٹیبلشمنٹ اور اس کی لاڈلی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے ساتھ ملکر زور وشور سے ادا کرنے پر تُلی ہوئی ہے، بنگالی بہتر مسلمان تھے ،مہذب لوگ ہیں ،اپنی تہذیب وتمدن سے محبت کرنے والے لوگ ہیں بس قدامت میں مغربی پاکستان کے لوگوں سے قد میں کم تھے۔مغربی پاکستانی فوجی افسران نے اس بات کا خوب مذاق اڑایا اور چلے بنگالیوں کی نسل سنوارنے!!جن قومیتوں کی تہذیب کے پیچھے ہزاروں سال کی تاریخ ہوتی ہے وہ بھڑکیں نہیں مارتے لیکن اگر انکے گلے پر ہاتھ رکھو گے تو وہ پوری طاقت اور جذبے سے جڑ کر گھٹنے باندھ کر مقابلہ کرینگے۔کبھی کسی شریف اور درگزر والے انسان کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے، ظاہر میں طاقت اور طبقہ اپنی کھوکھلی طاقت کے نشے میں بھول جاتے ہیں کہ مظلوموں کی مدد خدا بھی اس وقت کرتا ہے جب وہ اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔بہرحال ذکر تھا کہ اس مضمون کا جس کو بطور ایک Feelerکے PTI Trollersنے سوشل میڈیا میں ردعمل دیکھنے اور جانچے کیلئے چلایا ۔حد ہے کہ اس مضمون میں یہ بھی تحریر تھا کہ سندھی قوم پرستوں کے ممکنہ ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے ان کی فہرستیں بھی بننا شروع ہوگئیں ہیں اس خطرناک کھیل کا آغاز کرکے طاقتور حلقوں نے ایک بڑا مسئلہ کھیلا ہے مانا کہ کراچی کی زمین Realstate میں سب سے زیادہ مہنگی تو ہے لیکن جلی ہوئی زمین اپنی قدروقیمت کھو دیتی ہے۔ سندھ کے لوگوں کو دیوار سے مت لگاﺅ سندھی محبت کرنے والے مہمان نواز لوگ ہیں۔اتنے ہی اپنی حق تلفی پر لڑنے والے لوگ ہیں ،اسی لئے برطانیہ کے شاہی راج نے اپنی فوج کے لئے سندھیوں کو غیر مناسب گردانا، انہیں احساس تھا کہ سندھی کبھی مکہ مکرمہ پر گولی چلانے والے نہیں ہیں۔
سندھ کے لوگوں نے پاکستان بنانے میں صف اول کا کردار ادا کیا قرار داد پاکستان اور سندھ وہ واحد صوبہ تھا جس میں پاکستان بننے سے پہلے مسلم لیگ کی حکومت تھی۔پنجاب میں یونیسٹ برسراقتدار تھے سرحد میں لال رمال والے برسراقتدار تھے بلوچستان میں سرداروں کی حکمرانی تھی ،پنجاب میں ہندوستان سے آنے والے پناہ گزینوں پر ممتاز دولتانہ لاہور کے ریلوے سٹیشن پر گولی کا حکم دے رکھا تھا اور ٹرین کو لاہور میں رکھنے ہی نہیں دیا گیا۔روہڑی میں پلیٹ فارم پر قسم قسم کے کھانے اپنے لٹے پٹے مسلمان بھائیوں کے لئے سجادئے گئے تھے ،میزبانوں نے مہمانوں کے ہاتھ دھلوائے تھے، خدمت فاطری میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی، سورہ رحمن میں اللہ پاک نے فرمایا ہے ،ترجمہ:نیکی(احسان)کا بدلہ کیا ہے مگر(ماسوائ) نیکی(احسان) جو احسان کسی انسان کی نیکی(احسان) کو یاد نہیں رکھتا وہ اللہ کا احسان کہاں یاد رکھے گا۔
آج بھی ہندوستان میں سندھ سے نقل مکانی کرنے والے ہندو وسندھی اپنی سندھ سے محبت کیوجہ سے اپنی جنم بھومی اپنی مٹی کو چومتے نظر آتے ہیں، پچھلے دنوں CNNٹی وی چینل کے چیف میڈیکل ایڈوائزر سنجے گپتا(ڈاکٹر) اپنی والدہ کے ہمراہ سندھ آئے وہ بھی حیران تھے کہ کئی سال سے انکی والدہ سندھ کے درشن کیلئے تڑپ رہیں تھیں وہ خیرپور میں اس کی اصل رہائشی ہیں انہوں نے سچل سرمست کی مزار پر بھی حاضری دی ،سندھ کی دھرتی اور سندھو دریاﺅ کے پانی کی مٹھاس کی چاشنی شاہ بٹھائی کے رومانوی کرداروں میں سے ماروی اور سسی کی اپنی پنھوں کیلئے تکلیفیں خندہ پیشانی سے برداشت کا نام سندھ ہے ۔ہم لوگ ان تمام جذبوں کا امتزاج ہیں، سندھ کے ہندو جو ہندوستان میں رہتے ہیں ،وہ آج بھی سندھی کہلانے میں فخرمحسوس کرتے ہیں ،ہندوستان کی امیر ترین لوگوں میں اکثریت کی تعداد پر مشتمل رہیں۔ہم لوگ قلندر لال شہباز کو پڑھنے اور پیروی کرنے والے حساس جذبوں اور نازک دلوں والے لوگ ہیں، امن اور آشتی کو پسند کرنے والے ہیں، ہمیں مت چھیڑو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here