بدقسمتی سے سیاسی کشمکش اور تنائو کے ماحول میں ملکی حفاظتی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا میں تو مغلظات کی بارش ہو ہی رہی تھی لیکن جس طرح تحریک انصاف کے رہنمائوں نے کھل کر حملے شروع کردیئے ہیں یہ ملک سلامتی کے حوالے سے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ سندھ اور بلوچستان کی عوام میں تو پہلے سے مسنگ پرسن کے معاملے میں حفاظتی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کے حوالے سے تحفظات بڑھتے ہی جارہے ہیں۔اب تحریک انصاف جو اداروں کی پیدا کردہ جماعت ہے جس نے یہ کدورتیںپختونخواہ اور پنجاب کی سڑکوں اور محلوں تک پہنچا کر اداروں کو بھاری ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے یا پہنچانے کی کوشش کی ہے ،بین الاقوامی حالات کے پس منظر میں یہ حالات ملکی سلامتی کیلئے نقصاندہ ہوسکتے ہیں۔ اس وقت ایران اور پاکستان بین الاقوامی طاقتوں کا ہدف ہیں۔ ایران میں ہنگامے بڑھتے ہی جارہے ہیں لیکن پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جوکہ مسلم ممالک کی واحد ایٹمی طاقت ہے ،اسلئے پاکستان عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ عوام اور افواج کے درمیان عدم اعتماد کے نتائج نہایت خراب ہونگے۔ اور اسی نفرتیں پیدا کرنے والے گروہ کی کامیابی سے افواج کا مورال کمزور ہوگا۔ اس سے پیدا ہونے والی صورتحال میں بین الاقوامی طاقتیں یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہونگی کہ اسی صورتحال میں ایٹمی اثاثوں کی حفاظت خطرات سے دوچار ہوگی۔ جس میں من الحیث ایک قوم کے اس کا بخوبی اندازہ ہونا چاہئے کہ ہم چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرے ہیں۔ اور عدم استحکام پیدہ کرنے والے عناصر بھی اسکے نتائج سے بے خبر ہیں کہ آگے چل کر اس ٹکرائو سے ملک خاکم بدھن ٹکڑے ٹکڑے نہ ہوجائے کھلاڑی کہیں اگر اپنا کھیل کھیل کر نکل گئے تو خمیازہ تو اس ملک کی عوام ہی بھگتے گی۔کھلاڑی تو سمندر پار روانہ ہوجائینگے۔ اس لئے خدا کے واسطے آنکھیں کھولیئے اور اس خطرناک کھیل کی سنگینی کو سمجھیں اور اس کھیل کے تماش بین بننے سے پرہیز کریں ورنہ آپ کل کو پچھتائیں گے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس خطرناک کھیل میں اداروں کے کچھ ذمہ داران بھی شامل رہے ہیں جن کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ کیونکہ یہ کوششیں کافی عرصہ سے ہو رہی تھیں کہ ایسی دراڑیں ڈال دی جائیں کہ ملک کی جڑیں کمزور ہوجائیں لیکن قوم کو پورا یقین ہے کہ دشمنوں کے منصوبے ناکام ہوں گے اور آئین اور سرحدوں کی رکھوالی کرنے والے آخر کار کامیاب ہونگے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نئے نئے تجربات کرنے والوں کے لئے بھی ایک سبق موجود ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بیز سیاست کے پرخار راستوں میں زیادہ پنپ نہیں سکتے اور پھر آگے چل کر یہ بوتل سے باہر آئے ہوئے جنوں کی طرح ”خطرناک” ہوجاتے ہیں تو بہتر ہے کہ بوتل کے جنوں کو بوتل میں ہی رہنے دیا جائے۔ پاکستان کیلئے یہ ایک خوشخبری ہے جو جنرل باجوہ نے اپنی الوداعی تقریر کے ذریعے قوم کو آگاہ کیا کہ افواج پاکستان نے اجتماعی طور پر یہ فیصلہ بطور ایک ادارے کے مستقل طور پر کرلیا ہے کہ افواج آئین پاکستان پر عمل کرتے ہوئے اب سیاست میں کوئی مداخلت نہیں کریگی اور اپنے کردار کو آئینی حدود میں رہیگی۔یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا احسن فیصلہ ہے جس پر عمل کرکے پاکستان کے مستقبل کو تابناک بنایا جاسکتا ہے شرطیکہ اس پر صدق دل سے عمل کیا جائے۔ جس طرح آرمی چیف کے معاملے میں سینیارٹی کی بنیاد پر تقرری کرکے ایک اچھی مثال قائم کی گئی باقی اہم قومی اداروں میں بھی سینیارٹی اور اہلیت کو ہی بنیاد بنانا چاہئے خصوصاً عدلیہ میں جس طرح پچھلے دنوں تقرریاں کی گئیں ہیں جو کہ عدلیہ کے احترام کو مجروح کرنے کی وجہ نہیں رہیں۔ افواج پاکستان کے نئے سربراہ سے بڑی توقعات ہیں۔ وہ حافظ قرآن بھی ہیں ہم تو ان سے ایک ہی گزارش کرتے ہیں کہ جبراً گمشدہ کئے جانے والے افراد کے خاندان منتظر ہیں کہ انکے بھائی بیٹے، والد اور شوہر جو اٹھا لئے گئے تھے اور آج تک انکا کچھ اتہ پتہ نہیں انکی واپسی کرا دیں اگر دوران تشویش وہ لوگ مار دیئے گئے ہیں تو اگر ہوسکے تو انکی لاشیں واپس کردیئے جائیں یا پھر انکو انکا جائز معاوضہ دیکر اس معاملے کو ایک مرتبہ آپ کے ہاتھوں پنٹا دیا جائے مسنگ پرسنز کا معاملہ وہ المیہ ہے جو عوامی سوچ پر ایک عذاب کی طرح چھایا ہوا ہے۔ جناب خدا کے واسطے اس معاملے کو ایک دفعہ جڑ سے ختم کریں اور آئندہ کیلئے اس کے دروازے بند کریں۔
٭٭٭٭