محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج میرا موضوع نہ کوئی داستان ہے نہ ہی کوئی کہانی جبکہ مجھے سچی کہانیاں شیئر کرنے کا ایک نیا جنون چڑھا ہے کیونکہ روحانی کالم نگاری کرنا بلاوجہ جب دل آذاری کا سبب بن رہا ہو ایسا کام کرنا کوء فائدہ نہیں اور اس کے پیچھے اصل محرکات تو جو ہونگے وہ اللہ بہتر جانتا ہے لیکن اصل بات اس کے علاوہ اور کوء نہیں کہ میں بزنس نہیں کرتا البتہ علم پھیلانے کا قائل ضرور ہوں یہی وجہ صاحبان علم کی گفتگو یا طور طریقے بیان ہوئے البتہ جو سینے کے راز تھے وہ کبھی باہر نہ گئیے اور جاتے بھی کیسے ہر کام کے اصول ہیں اور میں ایک بااصول انسان ہوں خیر جب یاد نہ رکھے تو بھول بھی گیا کہیں کوء اب میرے پیچھے یہ سوچ کر نہ پڑجائے اب میں اس کو راز بیان کروں جب مجھے معلوم ہی نہیں تو بیان کیا کروں !!آج آپ کو ایک ایسے جال کے بارے میں آگاہی دیتا ہوں جو مملکت پاک میں ہر سطح پر پھیلایا جارہا ہے جس طرح رشوت کی لعنت عام ہوگء افغان ایڈونچر کا تحفہ کہ ہمارے ملک میں یہ نظام بھی غیر محسوس انداز میں سرایت کرچکا ہے یاد رکھیں قرض دینے والا کبھی آپکا دوست نہیں ہوتا وہ اس پر سود لیتا ہے اور میں نے خود اپنے کانوں سے یہ بات سنی ہے اصل چھوڑو بس سود دے دو!!حیرت ہے۔نوجوان کسی قسم کا بھی قرضہ نہ لیں بنک نظام یا دیگر سودی نظام انتہاء بدترین شکلیں ہیں یہ آپکو اور آپکے پیاروں کو اپنے اثاثوں گھر کی چھت سے محروم کرسکتے ہیں !!اس جال میں نہ آئیں باقی آپ کی مرضی پڑوسی ملک میں لوگ اس جال میں آکر زمینوں سے گئیے اور بہت سے لوگوں نے دبائو میں آکر اپنی ذندگی کا خاتمہ کرلیا یہ بات آپ کو کوء نہیں بتائے گا جس دن آپ ضمانت دیگر قرض لیتے ہو اس دن سے آپ کے برے دن شروع ہوجاتے ہیں کم کمالو کم کھالو اس لعنت میں کبھی نہ پڑنا بلاسود بنکاری و قرضہ سب بکواس کی باتیں ہیں ایسا کچھ نہیں ہوتا یہ وہ چارہ ہے جو آپ کو دیکر مچھلی کی طرح پھانس لیا جاتا ہے اور آپکا مکمل اختیار ختم کردیا جاتا ہے ۔۔
وہ روایات جو قرض سے متعلق ہیں اوراس کی ممانعت کرتی ہیں وہ آپ جانتے ہی ہونگے میں عالم دین تو ہوں نہیں بس ایک طالبعلم ہوں جو بات سیکھی وہ آپ سے بیان کردی باقی کسی قسم کا صاحب علم ہونے کا اپنا دعوی کبھی نہیں رہا جو بھی سیکھا وہ صاحبان علم کی صحبت میں کتابوں کا مطالعہ کرکے سیکھا پھر اس کو اپنے الفاظ میں بیان کردیا یہی آج تک کیا ہے خیر پ بھی سوچتے ہونگے یہ کیا خشک موضوع لیکر بیٹھ گیا ہوں اور کیوں علوم سیارگان انکی تشریحات یا وظائف کے بارے میں نہیں لکھ رہا کیونکہ دنیا وظیفوں کی تلاش میں مجرب نقوش وتعویذات کی تلاش میں سرگرداں ہے ایک بات کہوں صاحب اس طرف کامیابی کا سہرا بھی ان بنیادی باتوں پر عمل کرکے ہی ملتا ہے جو انسان سود کھاتا ہو سود کھلاتا ہو وہ کیسے یہ سمجھ بیٹھا کہ اس کے بد روحانی اثرات اس پر نہیں پڑیں گے اور کامیاب ہوجائیگا یہی وجہ بزرگان نے اس راستہ کے اصول و ضابط طے کیئے انسان پاک و طاہر غذا استعمال کرے نفس کو پاک کرے پھر مائل ہو اور دعائیہ طور پر عمل بجالائے اللہ کے کلام کی برکت اور اللہ پاک کے نام کی برکت سے اسکے مسائل ہوں اس کی دعا سنی جائے یہ عین ممکن ہے پھر آپکے بتائے گئیے زائچے بھی سچے ثابت ہونگے آپ کے وظائف بھی کامیاب ہونگے آپ کے بنائے نقوش بھی اثر دکھائیں گے کیونکہ آپ اصولوں کی پابندی کررہے ہیں اور اپنی حد میں رہ کر سوالی بن کر مانگ رہے ہیں تو پھر آپکا دامن مراد سے نہ بھرے تو حیرت ہے صدق دل سے کیے گئیے اعمال اثر پزیر ہوتے ہیں ۔
میری لمبی چوڑی تمہید و نصیحتوں کے بعد بھی اگر آپ کا ضمیر گوارا کرے آپ کو اتنی شدید ضرورت آن پڑی ہو تو قرضدار بن جائیں
مولا علی کا ایک فرمان ہے ( دنیا کا امیر انسان وہ ہے جو قناعت پسند ہے ) بس ثابت ہوا انسان کو بے تحاشہ دولت امیر نہیں بناتی ہے بلکہ اس کو موجودہ وسائل میں خوش رہنا اور گزارہ کرنا ہی اصل دولت مندی ہے ۔ ایک کہاوت ہے (چادر دیکھ کر پائوں پھیلانا )اب صاحبو یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنے پائوں چادر کے اندر رکھو یا پھر باہر رکھو جو آپکے لیئے پریشانی وبے آرامی کا سبب ضرور بنے گا ۔
اے حکمرانوں! سود پر قرض لینا اور عوام سے زبردستی سود اکھٹا کرکیسود کھلانا بند کرو۔اللہ تعالی سودی نظام کو مٹاتا ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت سے بچو۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ۖ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا : ( گناہ میں ) یہ سب برابر ہیں ۔ صحیح مسلم 1598
اب یہ بات حکومت کو کون سمجھائے کہ سودی قرضوں پر لیئے گئیے ادھار پیسے کو زر مبادلہ کے زخائر نہیں کہتے
اس کے ساتھ ہی آپ سے اجازت چاھتا ہوں اس دعا کے ساتھ اللہ پاک کبھی بھی کسی کلمہ گو انسان کو قرضہ لینے اور وہ بھی سود پر اسکی ضرورت پیش نہ آئے آمین
٭٭٭