نیویارک (پاکستان نیوز) کراچی میں پیدا ہونیوالے عارف نقوی نے خیراتی فرم ابراج گروپ قائم کر کے بل گیٹس سمیت دنیا کے امیر ترین افراد کو لاکھوں ڈالرز کا چونا لگایا ، اس بات کا انکشاف معروف مصنفین سائمن کلارک اور ول لائوچ کی کتاب ”دی کی مین” میں سامنے آیا ہے جس میںبتایا گیا ہے کہ ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی کی کرپشن کا بھانڈا ان کے اپنے ہی ملازمین نے پھوڑا ہے۔ کرپشن کہانی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عارف نقوی نے دنیابھر سے خیراتی کاموں اور غرباء کی مدد کے لیے اکٹھے کیے گئے 780 ملین ڈالرز میں غیر قانونی طور پر 385 ملین ڈالرز کی خطیر رقم ذاتی استعمال میں بھی لائی اور اس میں بل گیٹس سے حاصل کردہ 100 ملین ڈالرز بھی شامل ہیں ۔ عارف نقوی اس وقت لندن کے اپنے گھر میں نظر بند ہیں اور ممکنہ طور پر ان کو 291 سال کی قید کا سامنا ہے ۔ عارف نقوی نے 2003 میں 118 ملین ڈالر کی خطیر رقم جمع کر کے ابراج گروپ کی بنیاد رکھی تھی اور ان کو 2010 میں سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے دنیا بھر سے مدعو کیے گئے 250 سرمایہ کاروں کی فہرست میں شامل کر کے امریکہ مدعو کیا گیا تھا جہاں انھوں نے مستقبل میں نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کی طرف حاضرین کی توجہ مبذول کرائی تھی اور اس کے بعد ان کو اوباما حکومت کی جانب سے بھی خطیر امداد ملی ، 2008 میں عارف نقوی نے کراچی کی الیکٹرک کمپنی کو خرید لیا اور سٹاف کو کم کرتے اور ٹیرف بڑھا کر خوب پیسہ بنایا ۔ ابراج گروپ کے اپنے ہی ملازمین نے سرمایہ کاروں کو ای میلز کے ذریعے خبردار کیا تھا کہ کمپنی ان کی خیراتی رقم کو کس انداز سے خربرد کر رہی ہے ، بل گیٹس تنظیم کے منیجر نے بھی ابراج گروپ سے اپنی امدادی رقم کے خرچ کے حوالے سے رپورٹ طلب کی تو ابراج گروپ کے پاس کوئی جواب نہیں تھا جس کے بعد بل گیٹس تنظیم نے فورنزک ٹیم کو تحقیقات کا حکم دیا اور عارف نقوی کے خلاف باقائدہ تحقیقات شروع ہوئی تھیں ۔اکتوبر 2018 میں وال سٹریٹ جرنل میں چھپنے والے آرٹیکل میں ابراج گروپ کی مشکوک سرگرمیوں کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کیے ۔ سرمایہ کاروں کے 660 ملین ڈالر ان کی معلومات میں آئے بغیر ابراج گروپ کے خفیہ اکائونٹس میں ٹرانسفر ہو چکے تھے اور اس کے بعد ان پیسوں میں سے 200 ملین ڈالرز عارف نقوی کے قریبی افراد کے اکائونٹس میں منتقل کر دیئے گئے تھے ۔ امریکی پراسیکیوٹر کی جانب سے نقوی کو اپریل 2019 میں لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا ، نقوی تحقیقات مکمل ہونے تک اپنے لندن کے گھر می نظر بند ہیں اور بے گناہی کے حوالے سے دستاویزات بھی جمع کرا چکے ہیں ، فراڈ کی مختلف شکایات پر ان کی کمپنی کا نام ایل ایس ای پروفیسر شپ سے بھی نکال دیا گیا ہے ۔