قطع نظر اس سے کہ کیا عمران خان کو واقعی سزا ملنی چاہئے یا نہیں اس کا فیصلہ تو اعلیٰ عدالتوں نے کرنا ہے لیکن بہرکیف ایک اور سابق وزیراعظم کی گرفتاری سے پاکستان کی تاریخ میں ایک اور افسوسناک باب کا اضافہ ہوگیا ہے۔ حسین شہید سہروردی سے آغاز ہونے والا عمل جنہیں پاکستان کی پہلی مارشل لاء میں گرفتار کیا گیا تھا جوکہ جنرل ایوب خان نے لگایا اس سے پہلے جنرل ایوب نے اسکندر مرزا کو ایمرجنسی نافذ کرنے کا مشورہ دیا تھا جوکہ گورنر جنرل پاکستان بھی رہ چکے تھے۔ اسکندر مرزا بنیادی طور پر ایک فوجی آفیسر تھے البتہ انہوں نے تقسیم ہند کے بعد سول ملازمت کی تھی بطور میجر جنرل ریٹائر ہوئے تھے وہ برطانیہ کے رائل سینڈھر کالج کے تربیت یافتہ تھے تو بطور فوجی انکے قریبی مراسم ایوب خان سے بھی تھے ، بنگال سے تعلق رکھنے والے اسکندر مرزا نسبطاً ایک سیدھے سادھے انسان تھے اس کی جنرل ایوب خان کی شاطرانہ چالوں کو سمجھنے میں ناکام رہے اسلئے انہوں نے ایمرجنسی کے نفاذ میں دیر نہیں کی پھر تمام اختیارات بھی جنرل ایوب کو سونپ دیئے۔ جس میں شہید بطور وزیراعظم ایمرجنسی کے نفاذ کے حق میں نہیں تھے۔ جنرل ایوب خان کو حسین شہید سہروردی جیسے منجھے ہوئے سیاستدانوں سے خطرہ محسوس ہوا اسلئے انہوں نے پہلے تو اسکندر مرزا سے دبائو ڈلوا کر حسین شہید سے استعفیٰ دلوایا پھر انہیں ایمرجنسی قوانین کے تحت ایوب خان نے گرفتار کروایا، حسین شہید سہروردی ایک ایماندار اور صاف ستھرے سیاستدان تھے جنہوں نے سیاست میں رہتے ہوئے وکالت کے کام سے اپنی ضروریات پوری کیں اور اسی شہرت کی وجہ سے قائداعظم نے مشرقی پاکستان جو مشرقی بنگال تھا اسکے چلانے کیلئے حسین شہید سہروردی کا انتخاب کیا ایوب کی مارشل لاء حسین شہید سہروردی کے خلاف کوئی مالی بد دیانتی کا الزام تو نہیں لگا پائی ثابت کرنا تو دور کی بات تھی۔ اسلئے ایوب حکومت نے ان پر گاندھی جی سے قربت کا الزام لگا کر انہیں قید کر دیا ان الزامات کی بنیاد پر مقدمہ کی پیروری بھی سہروردی نے خود کی اور پھر ان پر ایبڈو کا کالا قانون لگا کر سیاست سے کئے اور سیاستدانوں کے ساتھ نااہل کردیا گیا۔ حسین شہید سہروردی اس طرح پہلے سابق یا فائز وزیراعظم تھے جنہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ اور پھر جلد ہی سہروردی کو ملک بدر کردیا اس طرح وہ پہلے ذہین اور ایماندار وزیراعظم تھے جنہیں قید نااہل اور ملک بدری ہوئے حسین شہید قائداعظم کے قریبی ساتھی ایک ایماندار سیاستدان تھے جن کا بہترین کام بنگال اور بنگالیوں کو پاکستان میں شامل کرنا تھا۔ وہ پہلے مارشل لاء کے پہلے شکار ہونے والے وزیراعظمتھا۔ بنگالیوں نے حسین شہید سہروردی کی نااہلی، گرفتاری اور ملک بدری کو کبھی فراموش نہیں کیا اس طرح بنگالیوں کی قیادت پاکستان سے پیار کرنے والے حسین شہید سے منتقل ہو کر شیخ محبوب الرحمان جیسے انتہا پسند کے ہاتھوں میں آگئی۔ حسین شہید سہروردی کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کیا، ضیاء الحق وہ واحد جنرل تھا جس نے اپنی حکومت میں نہ صرف ایک منتخب وزیراعظم کو گرفتار کیا بلکہ ان کو پھانسی بھی دیدی جس میں بے ضمیر ججوں نے بھی انکا ساتھ دیا جن میں سے کچھ جالندھری تھے تو کچھ لاہوری تھے۔ پھر ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد انکی صاحبزادی بینظیر بھٹو نے اہم آرڈی کی تحریک بحالی جمہوریت چلائی جسکی پاواش میں انکو بھی جیلوں کی سختی برداشت کی جیل میں وہ کافی علیل ہوئیں اور پھر عدالتوں نے انہیں بیرون ملک علاج کی اجازت دی۔ اسکے بعد جنرل مشرف کے دور میں نوازشریف نہ فقطہ اپنے وزارت اعظمی سے ہٹا دیئے گئے بلکہ گرفتار کئے گئے اور شومئی قسمت دیکھئی کہ انہیں بھی اٹک جیل میں رکھا گیا تھا جہاں آج انکو میرا بھلا کہنے والے اور ان پر جیل میں سختیاں کرنے والے وزیراعظم عمران خان جو آج سابق ہو کر اٹک جیل میں مقید ہیں۔ اس سے پہلے1999جب نوازشریف وزیراعظم تھے تو بینظیر بھٹو اور انکے شوہر آصف علی زرداری کو عدالتوں کے ذریعے نہ صرف لمبی سزائیں دیں گئیں بلکہ نااہل بھی کردیا گیا تھا۔ نوازشریف کے بعد گرفتار ہونے والے وزیراعظم انہی کی جماعت کے شاہدخاقان عباسی وزیراعظم عمران خان چھٹے وزیراعظم ہیں اور اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ یہ آخری وزیراعظم ہیں جو گرفتار کئے گئے ہیں۔ عمران خان کے معاملے میں کہا جاسکتا ہے کہ کچھ شہر دے لوک وی ظالم سن کچھ سانوں مرں دا شوک وی سی!! انکی گردن میں اقتدار میں آنے کے بعد جو سریا آگیا تکبر اور فرعونیت آگئی پھر باوجود عوام کیلئے کچھ نہیں کرنے کہ انکا باقی سارے سیاستدان چور ہیں کا بیانیہ کی وجہ سے عوامی مقبولیت بھی ملی اب تو انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ وہ خمینی جیسا انقلاب لائیں گے۔ سیاست میں مذاکرات کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہئے لیکن عمران اس غلط فہمی میں رہے کہ میں بقول انکے ”ان چوروں سے کیوں بات کروں” اور وہ صرف آرمی چیف سے بات کرنا چاہوں گا” سعودی شہزادہ کے پاک تحائف انہوں نے بیچ دیئے ملک ریاض کی ضبط شدہ رقم190ملین پائونڈ برطانیہ سے واپس ملے تو انہوں نے واپس ملک ریاض کو دیکر450ایکڑ زمین اس سے لی جس پر یونیورسٹی بلڈنگ تیار کروا دی۔ وہ بھی ریاض ملک نے بنوائی۔ اکیس طلبا کیلئے ایک بڑا کمپلیکس آگے کے منصوبہ کچھ اور تھے کیا بھوک تھی عمران خان کو جو شخص بدعنوانوں کو پکڑنے اور چرایا ہوا پیسہ واپس لانے کے نعرے پر سیاست میں آیا تھا وہ خود بھی اس گورکھ دھندے میں شامل ہو کر جیل پہنچ گیا۔
٭٭٭٭