دنیا کیا سے کیا ہو جائیگی!!!

0
147

سلیم صدیقی

ایک وقت تھا ابھی ماضی قریب کا چند سال قبل مغربی پالیسی ساز مسلم دنیا کو نشانے پر لئے ہوئے تھے کہ اسلامی انتہا پسند حکومتوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں، اسلام پسندوں کی پاپولر ووٹ کی کامیابی کے باوجود تیونس الجزائر اور مصر کے علاوہ کئی ملکوں کو تہس نہس کردیا گیا ،مصری صدر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا ایک پٹھو جنرل سیسی کو مسلط کردیا گیا ،پاکستان جو واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے ،اس پر روز ازل سے نظر عنایت ہے ،اندرونی و بیرونی عناصر کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ،آپ کو یا ہوگا کہ چند سال قبل بڑے شدو مد سے یہ واویلا کیا گیا کہ طالبان اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے ہیں ہمارے میڈیا نے تو مار گلہ کی پہاڑیوں تک پہنچنے کی اطلاع دے دی تھی، پاک فوج کے کئی اعلیٰ افسران کی گرفتاریاں بھی کی گئیں حزب التحریر نامی تنظیم کا نام بھی سامنے آیا ۔قدرت بھی اپنے بندوں کو اسی دنیا میں تماشے دکھاتی ہے گذشتہ ہفتے جرمنی نے اپنی پوری ایک SSGکی یونٹ جس میں اعلیٰ ترین فوجی کمانڈوز تھے اسے ختم کردیا ہے ،میڈیا اور سرکاری رپورٹس کے مطابق اس ایلیٹ فورس کے فوجی افسران نے ہٹلر کی طرز پر یونٹ بنالئے تھے ،بھاری جدید ترین اسلحہ سٹور کرلیا تھا ،نازی ترانوں کی دھنیں تک ترتیب دے دی تھیں۔ان اطلاعات اور رپورٹس کے بعد جرمنی نے پوری یونٹ پر پابندی عائد کردی افغانستان سمیت کئی ممالک سے اس یونٹ کے کمانڈوز واپس بلالئے گئے گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں ،انہیں دائیں بازو رائٹ ونگ کے انتہا پسند قرار دیا گیا ہے کوئی تیس سال قبل امریکہ میں ٹیکساس کے علاقے میں ڈیوڈ قریش نامی شخص نے کئی دنوں تک فوج سے مقابلہ کیا تھا اسے بھی اسی نسل کا انتہا پسند قرار دیا گیا تھا۔چار جولائی کو یوم آزادی پر صدر ٹرمپ نے حالیہ تحریک کو بائیں بازو کی انتہا پسند تحریک قرار دیا ہے رش مور اور وائٹ ہاو¿س میں دو مواقع پر نفرت آمیز تقریروں میں صدر ٹرمپ نے نسلی منافرت کو ہوا دی ہے اور امریکی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے جس پر امریکی میڈیا میں سخت مذمت کی جارہی ہے، صدر نے ساو¿تھ ڈکوٹا اور پھر وائٹ ہاو¿س میں یوم آزادی کی تقریبات میں تمام قواعد و ضوابط کی دھجیاں بکھیر دیں کورونا کی تمام حفاظتی تدابیر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوام کی بہت بڑی تعداد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا امریکی تاریخ کے ہیروز کے مجسموں کی بے حرمتی اور گرائے جانے کو جرم قرار دیکر وفاقی پولیس کو حفاظت کی ذمہ داری سونپ دی ،بلیک لائیوز میٹرز کے بارے میں بھی تحقیر آمیز رویہ اختیار کیا بلکہ دھمکیاں بھی دیں جس پر انکی پارٹی کے سنجیدہ سیاسی حلقے یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ انکے مخالف صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی حمایت کی جائے ،اس ضمن میں سابق صدر جارج بش ٹیم نے باقاعدہ حمایت بھی کردی ہے ادھر امریکہ کی بیشتر ریاستوں میں کورونا شدت اختیار کرتا جارہا ہے، ٹیکساس میں صورت حال تشویش ناک حد تک خراب ہو گئی ہے فوج کئی مقامات پر سول انتظامیہ کی مدد کے لئے پہنچ گئی ہے مگر ٹرمپ اب بھی اپنی کورونا ٹیم کا تمسخر اڑا رہے ہیں اور یہ جواز پیش کررہے ہیں کہ زیادہ ٹیسٹ ہونے سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔
بہر حال نومبر کے الیکشنز تک صورت حال کا بغور جائزہ لینا ہوگا ،تاریخ کے طالب علموں کے لئے بہترین موقع ہے سرد جنگ کے خاتمے سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد تاریخ ایک بار کروٹ لے رہی ہے ،اس مرتبہ یورپ بمقابلہ امریکہ ہے، دیکھیں حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں دعا ہے کہ دنیا میں امن اور خوشحالی کا دور دورہ ہو۔
٭٭٭ا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here