مال کا وبال!!!

0
268
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر

سرکار دو عالمﷺ کے زمانے میںثعلبلہ بن حاطب ایک غریب انصاری تھا ،ہر نماز میں حاضر ہوتا، مخلوق خدا کو بارگاہ نبوی میں صدقات و زکوٰة دیتے ہوئے دیکھتا تو دل میں ایک اُبال آتا کاش میرے پاس بھی مال ہوتا اور میں بھی اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا، زکوٰة دیتا، غریب رشتہ داروں کی مدد کرتا، ایک دن ہمت کر کے نماز کے بعد سرکارﷺ کے پاس پہنچ گیا، یا رسول اللہﷺ آپ دعا فرما دیں کہ میں مال دار ہو جاﺅں تاکہ اللہ کی راہ میں صدقات و زکوٰة دے کر اللہ کے سامنے سُرخرو ہو جاﺅں، آپﷺ نے فرمایا، ثعلبلہ کیا میرا طرز زندگی آپ کیلئے نمونہ نہیں، قسم ہے اس ذات کی اگر میں چاہوں تو مدینہ پاک کے پہاڑ سونا بن کر میرے ساتھ چلیں مگر میں عطاءالٰہی پر راضی ہوں اور قناعت اختیار کرتا ہوں، ثعلبہ واپس چلا گیا، مگر دل مطمئن نہیں تھا، ایک دن پھر نماز کے بعد سرکار دو عالمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہﷺ دعا فرما دیں میں مال دار ہوجاﺅں، اللہ کی قسم میں صدقہ خیرات کرونگا غریب رشتہ داروں کی مدد کرونگا، اتنی کہ اللہ راضی ہو جائےگا، سرکار دو عالمﷺ نے دعا کیلئے ہاتھ اُٹھا دیئے، بارگاہ الٰہی ثعلبہ کو مال دار کر دے۔
ثعلبہ کے پاس کچھ نہیں تھا، مگر اللہ کے نبیﷺ کے ہاتھ اُٹھ چکے تھے کسی کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے اللہ اپنے انبیاءکے اُٹھے ہوئے ہاتھوں کو کبھی نا مراد نہیں لوٹاتا، وہ ایک بکری سے دنوں میں ریوڑ میں جمع ہو گیا، معززین کرام دیکھتے ہی دیکھتے کیڑوں کی طرح مال بڑھنے لگا۔ اب ثعلبہ مدینہ سے باہر نکل گیا ظہر و عصر مسجد نبوی میں باقی ریوڑ کےساتھ ادا کی لیکن ریوڑ بڑھ رہا تھا ،بک رہا تھا ،مال جمع ہونا شروع ہو گیا ،بالآخر ایک وادی میں جا بسا جو مدینہ پاک سے دور تھی جمعہ شریف بھی جاتا رہا، پھر راستہ میں کھڑا ہو کر مدینہ کے حالات پوچھتا، سال گزر گیا سرکارﷺ نے پوچھا ثعلبہ کا کیا ہوا۔ صحابہؓ نے عرض کی حضورﷺ مالدار ہوگیا ہے اب سوچ بھی مالداروں جیسی ہو گئی ہے۔ سرکارﷺ نے زکوٰة لینے کیلئے تحریر دے کر دو صحابہؓ کو بھیجا اس نے پڑھ کر کہا اوہو یہ تو ٹیکس لگتا ہے جو غیروں سے لیا جاتا ہے، صحابہؓ ناکام واپس آگئے ،سرکارﷺ نے فرمایا ثعلبہ برباد ہوگیا، تین مرتبہ فرمایا، قرآن اُترا، رشتہ داروں نے جا کر بتایا، وہ زکوٰة لیکر حاضر ہوا، اللہ پاک نے منع فرمایا۔ چنانچہ سرکارﷺ کے وصال کے بعد صدیق اکبرؓ، فاروق اعظم، حضرت عثمان غنیؓ کسی نے اس کی زکوٰة قبول نہیں کی ،واقعی فرمان نبی ﷺپورا ہو گیا ،ثعلبہ تباہ و برباد ہو گیا ،یہاں بھی وہاں بھی مال کا وبال!!!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here