کراچی:
جعلسازی کے ذریعے کراچی بندرگاہ کے ٹرمینل سے تلف کرنے کیلیے رکھے گئے10کروڑ 38لاکھ کی چھالیہ کے 4 کنٹینر غائب کردیے گئے ہیں، جس میں کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کی انتظامیہ ،اسٹاف سمیت درآمدکنندگان کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن میں میسرز عبدالرحمن سودش کے مالک محمدندیم، میسرز امپیکس انٹرنیشنل کے مالک فراست علی شامل ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ محکمہ کسٹمزنے جعلسازی کے ذریعے ٹرمینل سے چھالیہ کے کنٹینر غائب کرنے پر پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ فیسیلیٹیشن کلکٹریٹ نے کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل کی انتظامیہ ،اسٹاف سمیت درآمدکنندگان میں شامل میسرزعبدالرحمن سودش کے مالک محمدندیم، میسرزامپیکس انٹرنیشل کے مالک فراست علی کے خلاف مقدمہ درج کرلیاہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹرمینل انتظامیہ اور اسکے عملے نے درآمدکنندگان کے ساتھ مل کرٹرمینل پر تلف کی جانے والی اشیاکے ساتھ رکھے ہوئے چھالیہ کے چارکنٹینروں کو غائب کرنے کے لیے 2018 تا 2019میں کلیئر ہونے والے میسرزامپیکس انٹرنیشنل کے گرینائٹ ماربل کے کنٹینروں کے نمبروں سے تبدیل کیاگیا، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز نے ٹرمینل انتظامیہ سے غائب ہونے والے کنٹینروں کا ریکارڈ طلب کیا تو ٹرمینل انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ جو کنٹینرز غائب ہوئے ہیں۔
ان کے نمبرتبدیل کیے گئے تھے جبکہ مذکورہ کنٹینرز پہلے ہی میسرزامپیکس انٹرنیشنل کی جانب سے گذشتہ سال گرینائٹ ماربل کے کنٹینرز کلیئرکیے جاچکے تھے،ذرائع نے بتایاکہ غائب ہونے والے کنٹینروں میں 79ہزارکلوگرام چھالیہ موجود تھی جس کی مالیت 10کروڑ48لاکھ بتائی گئی ہے۔