بھارت عالمی دہشت گردی میں سرفہرست ہے، امریکی جریدے کا اعتراف

0
112

اسلام آباد / نیویارک:

امریکی جریدے فارن پالیسی کا کہنا ہے کہ عالمی دہشت گردی میں بھارت سر ِفہرست ہے، لیکن بھارتی دہشت گردی کی اسٹوری تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی۔

عالمی دہشت گردی کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف ہوا ہے اور بھارت دہشت گردی کا نیا چہرہ سامنے آیا ہے، امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی دہشت گردی میں بھارت سر  فہرست ہے، اور ہندوستان کے دہشت گرد گروپوں کےنیٹ ورکس سے روابط، سر پرستی اور ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔

امریکی جریدے فارن پالیسی نے داعش اور بھارتی شہریوں کے روابط دُنیا کے سامنے رکھتے ہوئے اس گٹھ جوڑ کو عالمی اور علاقائی خطرہ قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ بھارتی دہشت گردی کی اسٹوری تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی، اس کی انتہا پسند پالیسی ایک تباہ کن خطرہ ہے، اور اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔

 

جریدے نے بتایا ہے کہ داعش کے جلال آباد اور افغانستان میں اگست میں جیل پر حملے نے اس اُبھرتے خطرے کو بڑھا وا دیا، مختلف ممالک اور علاقوں میں دہشت گردی کے حملوں اور نئی لہر میں بھارتی شہریوں کی شمولیت ایک نیا موڑ لے رہی ہے، بھارت میں مُودی نے ہندو نیشنل ازم کو فروغ دیا ہے جس سے انتہا پسندی بڑھی ہے، اس کے نتیجے میں خطرہ ہے کہ زیادہ ہندوستانی شہری علاقائی اور عالمی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہوجائیں۔

رپورٹ کے مطابق داعش کی حالیہ دہشت گرد کارروائیوں خاص طور پر2019 میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے، 2017 میں نئے سال کے موقع پر ترکی میں کلب پر حملہ اور 2017 میں نیو یارک اور اسٹاک ہوم حملے نے دُنیا کو ششدر کر دیا، ان تمام حملوں کی پلاننگ میں بھارتی شہریوں کا ہاتھ انتہائی پریشان کُن ہے۔

جریدے میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے بھارتی شہری صرف خطے میں ہی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں، لیکن اب یہ رجحان تبدیل ہورہا ہے، بھارتی دہشت گردوں نے خاص کر افغانستان اور شام کو بیس بناکر دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا، کابل میں سکھ گردوارہ پر حملے میں بھی بھارتی دہشت گرد ملوث تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ بھی کیرالہ اور کرناٹکا میں دہشت گرد گروپس کی موجودگی کا انکشاف کر چکا ہے،  اور بھارتی دہشت گردوں نے کشمیر میں مرنے والے اپنے 3 ساتھیوں کا ذکر اپنے جریدے  میں کیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here